محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
غفلت بھری یہ زندگی لگتی ہے ایک خواب
اب میرے پاس کچھ نہیں ، خالی ہے ایک خواب
کرتا نہیں خلیل عمل میں اگر مگر
ذبحِ پسر کے واسطے کافی ہے ایک خواب
رہنا اے بھائی! جاگتے دنیا کے مکر سے
سرسبز باغ کا یہ دکھاتی ہے ایک خواب
دل اور دماغ سو چکے اور روح مرچکی
آنکھوں میں جاگتا مرا ساتھی ہے ایک خواب
کچھوے بھی سو رہے ہیں تو کچھ غم نہیں ہمیں
خرگوش کی طرح ابھی جاری ہے ایک خواب
اقبال کی طرح ہمیں دِکھتا ہے سَرسَری!
تعبیر جانے ہے کہاں ، باقی ہے ایک خواب
اب میرے پاس کچھ نہیں ، خالی ہے ایک خواب
کرتا نہیں خلیل عمل میں اگر مگر
ذبحِ پسر کے واسطے کافی ہے ایک خواب
رہنا اے بھائی! جاگتے دنیا کے مکر سے
سرسبز باغ کا یہ دکھاتی ہے ایک خواب
دل اور دماغ سو چکے اور روح مرچکی
آنکھوں میں جاگتا مرا ساتھی ہے ایک خواب
کچھوے بھی سو رہے ہیں تو کچھ غم نہیں ہمیں
خرگوش کی طرح ابھی جاری ہے ایک خواب
اقبال کی طرح ہمیں دِکھتا ہے سَرسَری!
تعبیر جانے ہے کہاں ، باقی ہے ایک خواب