محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
اب ہم بولیں گےجبکہ ہمیں اس قسم کی دوریاں ایک آنکھ نہیں بھاتیں!!!
تو بولو گے
کہ
بولتا ہے ۔
اب ہم بولیں گےجبکہ ہمیں اس قسم کی دوریاں ایک آنکھ نہیں بھاتیں!!!
جی بلکل آپ کی ایکسپائری ڈیٹ گزر چکی ہے ۔ہمیں اصطلاحات سے کیا لینا دینا ہے؟؟؟
ایسے تھوڑی بار بار بلکہ لگاتار لوگ توبہ توبہ توبہ کرتے ہیںحالاں کہ ان معاملات میں فتویٰ نویسی نہیں فتویٰ شکنی، توبہ شکنی، تقویٰ شکنی وغیرہ چلتی ہے!!!
بھیا پھر بھی اب ہم بولیں گے
تو بولو گے
کہ
بولتا ہے ۔
بچ کہ رہنا رے بابا !!!!!!!!!!جب تک وہ ۔۔۔۔۔۔۔اپنے منتقی انجام کو نہ پہنچ جائےکیا لڑیوں کو مساویانہ حقوق حاصل کرنے کا حق حاصل نہیں ہے؟؟؟
سماجی فاصلہ ہی بہت بہتر اصطلاح ہے ۔۔۔۔۔۔۔مگر سچ پوچھیے تو اس وبا سے بچنے کے لیے جو چیز اختیار کی جارہی ہے وہ ’’سماجی فاصلہ‘‘ نہیں، ’’جسمانی فاصلہ‘‘ ہے۔
قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیںالبتہ اگر یہی تفاصیل آپ بھی بیان کرنا شروع کردیں تو امید ہے کہ دوسرے لوگ بھی فاصلے ہی پر رہا کریں گے۔
مجھے تو "تن دوری" اصطلاح سب سے اچھی بلکہ مزیدار لگی ۔
تن دوری بھاتی تو ہمیں بھی ایک آنکھ نہیں، لیکن بڑے بڑے "تندوروں" کے عذاب بھی تو آپ ہی کی نوکِ زبان پر ہوتے ہیں مفتی صاحب، ہمیں جلانے کے لیے۔جبکہ ہمیں اس قسم کی دوریاں ایک آنکھ نہیں بھاتیں!!!
یہ تو اِنکی بڑائی ہے کہ بڑے بڑے تندور وں کے عذاب سے ڈراتے ہیں !!!!!!!لیکن بڑے بڑے "تندوروں" کے عذاب بھی تو آپ ہی کی نوکِ زبان پر ہوتے ہیں
جب جب مفتی صاحب ڈراتے ہیں !!!ہمیں اپنے ایک کولیگ یاد آتے ہیں جنھیں سارا ڈپارٹمنٹ بھائی متقی کے نام سے پکارتا انتہائی نفیس انسان ہمارے تحسین بھائی لیکن جہاں ہم لوگوں نے ذرا مذاق کرنا بھائی متقی اسقدر ڈراتے کے ہم سب توبہ توبہ توبہ کر رہے ہوتےتن دوری بھاتی تو ہمیں بھی ایک آنکھ نہیں، لیکن بڑے بڑے "تندوروں" کے عذاب بھی تو آپ ہی کی نوکِ زبان پر ہوتے ہیں مفتی صاحب، ہمیں جلانے کے لیے۔
ڈراتے کہاں ہیں بس بتاتے ہیں کہ ان سے تن دور نہ کیا تو کہیں تندور میں نہ جانا پڑے!!!تن دوری بھاتی تو ہمیں بھی ایک آنکھ نہیں، لیکن بڑے بڑے "تندوروں" کے عذاب بھی تو آپ ہی کی نوکِ زبان پر ہوتے ہیں مفتی صاحب، ہمیں جلانے کے لیے۔
نہ بولنے پہ یہ حال ہے!!!اب ہم بولیں گے
تو بولو گے
کہ
بولتا ہے ۔
واہ کیا بات ہے!!!قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں
کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں