محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
قوافی تو درست معلوم ہورہے ہیں ، البتہ دوسرے شعر کے دوسرے مصرع میں ”کو“ زائد اور مخل فصاحت ہے۔
آخری تدوین:
محترم محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔۔۔آپ شاید اس مصرعے کی بات کر رہے ہیں کہ "کو" زائد ہے۔۔۔۔"تو واہموں کے سمندر کو پار کر آنا"قوافی تو درست معلوم ہورہے ہیں ، البتہ دوسرے مصرع میں ”کو“ زائد اور مخل فصاحت ہے۔
انیس نے اس ڈھنگ سے بھی استعمال کیا ہے یزیدیت کو، اور جہاں تک ہمیں یاد ہے جوش صاحب نے بھی!حسین ، حُر کی طرح تجھ بخشوا لیں گے
یزیدیت کی اداؤں کو مار کر آنا
پہلے مصرع میں ”کو“ شاید لکھنے سے رہ گیا ہے۔
”یزیدیت“ کی تیسری یاء مشدد ہونی چاہیے۔
جی جی۔۔۔محترم محمد اسامہ سَرسَری صاحب۔۔۔ آپ شاید اس مصرعے کی بات کر رہے ہیں کہ "کو" زائد ہے۔۔۔ ۔"تو واہموں کے سمندر کو پار کر آنا"
وزن؟؟یعنی آپ کے مطابق یہ حشو ہے۔۔۔ سلیس "تو واہموں کا سمندر پار کر آنا" کیا اس سے مطلب پورا ہو گیا؟
جی مہدی صاحب،،، یہ کوئی متبادل مصرعہ نہیں ۔۔۔اُس کے پیچھے دیکھیں میں نے لکھا ہے "سلیس"
میرے ذہن جو بات ہے وہ یہ ہے کہ لفظ ”کو“ اس مفعول بہ کے بعد لکھا جاتا ہے جو ذوی العقول میں سے ہو۔یعنی آپ کے مطابق یہ حشو ہے۔۔۔ سلیس "تو واہموں کا سمندر پار کر آنا" کیا اس سے مطلب پورا ہو گیا؟ محمد اسامہ سَرسَری صاحب؟
اگر آپ کو ٹھیک لگ رہا ہے تو پھر مجھے بھی یہی ٹھیک لگ رہا ہے کیوں کہ آپ بھی میرے لیے سند کا درجہ رکھتے ہیں۔اور @محترم مہدی نقوی حجاز صاحب ، اس مصرعے میں "کو" ٹھیک ہی لگ رہا ہے۔۔۔ محمد اسامہ سَرسَری صاحب صاحب کہہ رہے ہیں، خیر
غمِ حسین کا صدقہ اُتار کر آنا
اَنا کو فرش ِ عزا پر نثار کر آنا
ترے یقیں کا مصلی بچھے گا پانی پر
تو واہموں کے سمندر کو پار کر آنا
حسین ، حُر کی طرح تجھ کو بخشوا لیں گے
یزیدیت کی اداؤں کو مار کر آنا
تمہارے دامن ِ عصیاں میں پھول بھر دیں گے
چراغ اشک سے پلکیں سنوار کر آنا
تمہاری جیت کا اعلان ہو گا محشر میں
بس اپنے نفس کا ہر کھیل ہار کر آنا
ذوالفقار نقوی۔۔ جموں و کشمیر ۔۔بھارت
جزاک اللہ
بہت عمدہ محترم