غمِ حیات کو لکھا کتاب کی مانند
اور ایک نام کہ ہے انتساب کی مانند
نہ جانے کہہ دیا کس بے خودی میں ساقی نے
سرورِ تشنہ لبی ہے شراب کی مانند
مرا سوال کہ کس نے مجھے تباہ کیا
ترا سکوت مکمل جواب کی مانند
میں اپنی آنکھوں کو رکھتا ہوں باوضو ہردم
کہ تیرا ذکر مقدس کتاب کی مانند
مجھے عزیز ہیں خوابوں کی کرچیاں بھی صبا
کسی نگاہ میں ہوں گی عذاب کی مانند
اور ایک نام کہ ہے انتساب کی مانند
نہ جانے کہہ دیا کس بے خودی میں ساقی نے
سرورِ تشنہ لبی ہے شراب کی مانند
مرا سوال کہ کس نے مجھے تباہ کیا
ترا سکوت مکمل جواب کی مانند
میں اپنی آنکھوں کو رکھتا ہوں باوضو ہردم
کہ تیرا ذکر مقدس کتاب کی مانند
مجھے عزیز ہیں خوابوں کی کرچیاں بھی صبا
کسی نگاہ میں ہوں گی عذاب کی مانند
مدیر کی آخری تدوین: