السلام علیکم!اصلاح نہیں مشورہ ہے کہ اگر اسے اس انداز سے لے کر چلا جائے تو ۔۔۔۔۔؟(یہ نثم کی ہیت میں ہوگی)

کل شب۔۔۔
چاند پورا تھا فلک پر
بالکل ویسا ہی
جیسا منور و تاباں تمہاری کوئٹہ کی وادی میں بادلوں کی اوٹ سے جھانکتا تھا
اور تم ۔۔۔۔
اس کی نرم کرنوں کو
اپنے نازک بدن سے اٹھکیلیاں کرتے ہوئے محسوس کرتی تھیں

محمد خرم یاسین بھائی! آپ کا مشورہ بہت اچھا لگا، شکریہ قبول فرمائیے۔ لیکن کیا کریں کہ نثری نظم ہماری لائن کی صنف نہیں، لہٰذا آپ کا مشورہ قبول نہیں کرسکتے۔

ابھی بیٹھے بیٹھے رگِ ظرافت پھڑکی اور ایک اچھوتا خیال ذہن میں در آیا۔ کیوں نہ کسی نثری نظم کا منظوم ترجمہ کیا جائے! نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ کس حد تک کامیاب ہوپائے یہ فیصلہ محفلین پر چھوڑتے ہیں۔


( محمد خرم یٰسین بھائی کی نثری نظم کا منظوم ترجمہ )

بہت سالوں کا قصہ ہے
دسمبرجب بھی آتا تھا
تمہارے ہجر کی ان ساعتوں کو پھر سے دہراتا
تو بیگانہ خرد سے کرنےوالی وصل کی ان ساعتوں کا ایک اِک لمحہ
خلش بن کر ستاتا تھا
ٹھٹھرتے سردلمحےجب رگِ جاں کو
اِک ایسی کیفیت سے آشنا کرتے
اِک امیدِ غلط کو اس طرح مسمار کرتے تھے
مرامن خود مجھی سے روٹھ جاتا تھا
کچھ اندر ٹوٹ جاتا تھا
دسمبر!اب بھی آتا ہے
مگر فرصت کہاں مجھ کو
وبالِ جان سے نکلوں
کہیں کچھ اور بھی سوچوں
کہ اپنے پیٹ کا میں ہاتھ چھوڑوں
اوراپنامنھ میں اس کی سَمت موڑوں​


پہلے پہل ۔۔۔دسمبر!
ہجر ساعتوں کو دہراتا تھا
تو ہوش سے بیگانہ ہوئے وصل ساعتوں کا ہر لمحہ
ایک خلش بن جاتا تھا
ٹھٹھرتے لمحے رگِ جاں کو بے کیفی سے ہمکنار کرتے تھے
ایک امیدِ غلط کو دہرا کر مسمار کرتے تھے
من ۔۔۔ہمیں سے روٹھ جاتا تھا
کچھ اندر ٹوٹ جاتا تھا
دسمبر!اب بھی آتا ہے
پر فرصت کہاں مجھ کو
کہ وبالِ جان سے نکلوں
کہیں اور کچھ سوچوں
پیٹ کا ہاتھ چھوڑوں میں
منھ اس کی جانب موڑوں میں!



خرم!​
 
آخری تدوین:
ایک اچھوتا خیال ذہن میں در آیا۔ کیوں نہ کسی نثری نظم کا منظوم ترجمہ کیا جائے!
اس خیال پر بندے کو قربان ہونے کی اجازت (اور استطاعت) درکار ہے!
قبلہ و کعبہ، عقل والوں کو اشارہ کافی ہوتا ہے۔ آپ نے اتنا اچھا کام کیا ہے کہ اس کے بعد نثر کے سرابوں میں آبِ حیاتِ شعر کی پرچھائیں ڈھونڈنے والوں کو باز آ جانا چاہیے۔ اگلی بار کراچی آیا اور آپ نے عنایت فرمائی تو دست بوسی کی سعادت کی تمنا ہے! :in-love::in-love::in-love:
 
محمد خرم یاسین بھائی! آپ کا مشورہ بہت اچھا لگا، شکریہ قبول فرمائیے۔ لیکن کیا کریں کہ نثری نظم ہماری لائن کی صنف نہیں، لہٰذا آپ کا مشورہ قبول نہیں کرسکتے۔

ابھی بیٹھے بیٹھے رگِ ظرافت پھڑکی اور ایک اچھوتا خیال ذہن میں در آیا۔ کیوں نہ کسی نثری نظم کا منظوم ترجمہ کیا جائے! نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ کس حد تک کامیاب ہوپائے یہ فیصلہ محفلین پر چھوڑتے ہیں۔


( محمد خرم یٰسین بھائی کی نثری نظم کا منظوم ترجمہ )

بہت سالوں کا قصہ ہے
دسمبرجب بھی آتا تھا
تمہارے ہجر کی ان ساعتوں کو پھر سے دہراتا
تو بیگانہ خرد سے کرنےوالی وصل کی ان ساعتوں کا ایک اِک لمحہ
خلش بن کر ڈراتا تھا
ٹھٹھرتے سردلمحےجب رگِ جاں کو
اِک ایسی کیفیت سے آشنا کرتے
اِک امیدِ غلط کو اس طرح مسمار کرتے تھے
ہمارامن ، ہمیں سے روٹھ جاتا تھا
کچھ اندر ٹوٹ جاتا تھا
دسمبر!اب بھی آتا ہے
مگر فرصت کہاں مجھ کو
وبالِ جان سے نکلوں
کہیں کچھ اور بھی سوچوں
کہ اپنے پیٹ کا میں ہاتھ چھوڑوں
اورمنھ اپنا میں اس کی سَمت موڑوں​
جواباً محض یہی عرض ہے کہ
محبت محبت، عنایت عنایت، نوازش نوازش، شکریہ شکریہ :)
جزاک اللہ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! کیا بات ہے خلیل بھائی!! بہت اعلی!!
یہ نظم کی نظم ہے اور دلیل کی دلیل! اگر سہل پسندی ترک کردی جائے تو کس قدر امکانات ہیں نظم میں!!
محمد خرم یاسین صاحب پابند بھی لکھتے ہیں لیکن ان کا رجحان پابندیاں توڑنے کی طرف کچھ زیادہ ہے ۔ مجھے امید ہے کہ وہ پابند شاعری کی طرف زیادہ توجہ کریں گے ۔
 
واہ واہ! کیا بات ہے خلیل بھائی!! بہت اعلی!!
یہ نظم کی نظم ہے اور دلیل کی دلیل! اگر سہل پسندی ترک کردی جائے تو کس قدر امکانات ہیں نظم میں!!
محمد خرم یاسین صاحب پابند بھی لکھتے ہیں لیکن ان کا رجحان پابندیاں توڑنے کی طرف کچھ زیادہ ہے ۔ مجھے امید ہے کہ وہ پابند شاعری کی طرف زیادہ توجہ کریں گے ۔
ایسی ہی پیار بھری رہنمائی میسر رہی تو انشا اللہ مشقِ سخن دوبارہ سے شروع ہوجائے گی۔ :)
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اس خیال پر بندے کو قربان ہونے کی اجازت (اور استطاعت) درکار ہے!
منہ کی بات چھین لی ۔
اور خلیل بھائی کی کیا ہی بات ہے ۔خوب آراستہ کر کے کھڑا کر دیا نظم کو "آزادی" سے منظوم کر کے۔کمال ہے ۔
ویسے تو اپنے مزاج کو نثری "منظومات" حتی کہ آزاد منظومات ذرا کم ہی بھاتی ہیں ۔ لیکن اگر ڈھنگ سے کہی جائیں تو توجہ مرکوز کر لیتی ہیں ۔​
 
آخری تدوین:
بے شک۔ بزرگوں کے ہاتھ لگیں تو بہت سی چیزیں سدھر جاتی ہیں :)
محمد خرم یاسین بھائی!
اگر روئے سخن اِس ہیچمدان کی جانب ہے تو بندہ احتجاج کرتا ہے کہ اس کندہٗ ناتراش سے چیزوں کے سدھار کی توقع نہ کی جائے۔ وہ تو بس ذہنی رو بہک جانے پر آپ کی خوبصورت نثری نظم کا تیا پانچہ کردیا ہم نے۔ مقصود اس سے نہ آپ کی تخلیق کی اصلاح تھی، نہ صلاح و مشورہ اور نہ آپ کی دل آزاری، اگر ان میں سے کسی کا شائبہ بھی ہے تو فدوی معافی کا طلبگار ہے اور درخواست ہے کہ اسے صرف تفنن طبع کی خاطر کی گئی ایک بے ہودا حرکت ہی گردانا جائے۔
 
محمد خرم یاسین بھائی!
اگر روئے سخن اِس ہیچمدان کی جانب ہے تو بندہ احتجاج کرتا ہے کہ اس کندہٗ ناتراش سے چیزوں کے سدھار کی توقع نہ کی جائے۔ وہ تو بس ذہنی رو بہک جانے پر آپ کی خوبصورت نثری نظم کا تیا پانچہ کردیا ہم نے۔ مقصود اس سے نہ آپ کی تخلیق کی اصلاح تھی، نہ صلاح و مشورہ اور نہ آپ کی دل آزاری، اگر ان میں سے کسی کا شائبہ بھی ہے تو فدوی معافی کا طلبگار ہے اور درخواست ہے کہ اسے صرف تفنن طبع کی خاطر کی گئی ایک بے ہودا حرکت ہی گردانا جائے۔
یہ سب آپ کی محبت اور عاجزی کے سوا اور کچھ بھی نہیں۔ یقین کیجیے مجھے آ پ کی محبت کا یہ انداز بہت اچھا لگا اور میں ہی نہیں اس فورم کے تقریباً سبھی ایکٹو محفلین نے اس کاوش کو تہہ دل سے قبول کیا۔ اللہ تعالیٰ سے آپ کے علم و حلم، عمر، عزت اور وقار میں روز افزوں ترقی کی ڈھیر ساری دعاوں کا طالب۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ، نثم خرم پر نظر کرم!!
لیکن اصلاح کے زمرے میں ہے، اور اب نثری نہیں، اس لیے کہوں گا کہ آخری مصرع کے الفاظ کی نشست بدل دیں کہ ’منہ میں‘ کا ظاہرہ تنافر دور ہو جائے۔ کہ بولنے میں تو ’مو مے‘ آتا ہے
اوراپنامنھ میں اس کی سَمت موڑوں
 
واہ، نثم خرم پر نظر کرم!!
لیکن اصلاح کے زمرے میں ہے، اور اب نثری نہیں، اس لیے کہوں گا کہ آخری مصرع کے الفاظ کی نشست بدل دیں کہ ’منہ میں‘ کا ظاہرہ تنافر دور ہو جائے۔ کہ بولنے میں تو ’مو مے‘ آتا ہے
اوراپنامنھ میں اس کی سَمت موڑوں

آپ کی خواہش کے مطابق تدوین کردی ہے جناب!

یہ تصویربھی ملاحظہ فرمائیے

غمِ روزگار
 
محمد خرم یاسین بھائی!
اگر روئے سخن اِس ہیچمدان کی جانب ہے تو بندہ احتجاج کرتا ہے کہ اس کندہٗ ناتراش سے چیزوں کے سدھار کی توقع نہ کی جائے۔ وہ تو بس ذہنی رو بہک جانے پر آپ کی خوبصورت نثری نظم کا تیا پانچہ کردیا ہم نے۔ مقصود اس سے نہ آپ کی تخلیق کی اصلاح تھی، نہ صلاح و مشورہ اور نہ آپ کی دل آزاری، اگر ان میں سے کسی کا شائبہ بھی ہے تو فدوی معافی کا طلبگار ہے اور درخواست ہے کہ اسے صرف تفنن طبع کی خاطر کی گئی ایک بے ہودا حرکت ہی گردانا جائے۔
اردو میں ترجمع بھی فرما دیں جناب
 
Top