نصیر الدین نصیر غمِ ہجراں کی ترے پاس دوا ہے کہ نہیں- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
غمِ ہجراں کی ترے پاس دوا ہے کہ نہیں
جاں بلب ہے ترا بیمار ، سنا ہے کہ نہیں

وہ جو آیا تھا، تو دل لے کے گیا ہے کہ نہیں
جھانک لے سینے میں کم بخت ذرا ، ہے کہ نہیں

مخمصے میں تری آہٹ نے مجھے ڈال دیا
یہ مرے دل کے دھڑکنے کی صدا ہے کہ نہیں

سامنے آنا ، گزر جانا ، تغافل کرنا
کیا یہ دنیا میں قیامت کی سزا ہے کہ نہیں

اہل دل نے اُسے ڈُھونڈا ، اُسے محسوس کیا
سوچتے ہی رہے کچھ لوگ ، خدا ہے ، کہ نہیں

تم تو ناحق مری باتوں کا برا مان گئے
میں نے جو کچھ بھی کہا تم سے ، بجا ہے کہ نہیں؟

آبرو جائے نہ اشکوں کی روانی سے نصیر
سوچتا ہوں ، یہ محبت میں روا ہے کہ نہیں

از سید نصیر الدین نصیر
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہ
کیا خوب شراکت ہے
اہل دل نے اُسے ڈُھونڈا ، اُسے محسوس کیا​
سوچتے ہی رہے کچھ لوگ ، خدا ہے ، کہ نہیں​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top