عدم غم کا غبار آنکھ میں ایسے سما گیا.......عد م...

فاروقی

معطل
غم کا غبار آنکھ میں ایسے سما گیا
ہر منظرِ حسیں پہ دھندلکا سا چھا گیا
دل میں مکیں تھا کوئی تو جلتے رہے چراغ
جاتے ہوئے وہ شوخ انہیں بھی بجھا گیا
دل تھا، مسرتیں تھیں، جوانی تھی، شوق تھا
لیکن غمِ زمانہ ہر اک شئے کو کھا گیا
برباد دل میں جوشِ تمنا کا دم نہ پوچھ
صحرا میں جیسے کوئی بگولے اڑا گیا
کچھ سوچ کر ہمارے گریباں کی وضع پر
عہدِ بہار جاتے ہوئے مسکرا گیا
دل کا ہجومِ غم سے عدم اب یہ حال ہے
دریا پہ جیسے شام کو سکتہ سا چھا گیا
(عدم)

----

اس نے کہا کہ ھم بھی خریدار ھو گئے
کتنے ہی لوگ بکنے کو تیار ھو گئے
اس نے کہا کہ کوئی گنہگار ہے یہاں؟
جو پارسا تھے وہ بھی گنہگار ہو گئے
اس نے کہا عدیم میرا ہاتھ تھامنا
چاروں طرف سے ہاتھ نمودار ہو گئے!

عدیم ہاشمی
 
اس نے کہا کہ ھم بھی خریدار ھو گئے
کتنے ہی لوگ بکنے کو تیار ھو گئے
اس نے کہا کہ کوئی گنہگار ہے یہاں؟
جو پارسا تھے وہ بھی گنہگار ہو گئے
اس نے کہا عدم میرا ہاتھ تھامنا
چاروں طرف سے ہاتھ نمودار ہو گئے!

یہ عدم کا نہیں ، عدیم کا کلام ہے
 

الشفاء

لائبریرین
اس نے کہا کہ ھم بھی خریدار ھو گئے
کتنے ہی لوگ بکنے کو تیار ھو گئے
اس نے کہا کہ کوئی گنہگار ہے یہاں؟
جو پارسا تھے وہ بھی گنہگار ہو گئے
اس نے کہا عدم میرا ہاتھ تھامنا
چاروں طرف سے ہاتھ نمودار ہو گئے!

واہ۔ جناب۔۔۔ زبردست۔۔۔
 

پپو

محفلین
دل تھا، مسرتیں تھیں، جوانی تھی، شوق تھا
لیکن غمِ زمانہ ہر اک شئے کو کھا گیا
 
Top