Abbas Swabian
محفلین
غم کی کوئی زباں اگر ہوتی
دل کی حالت نہ منتشر ہوتی
دل کی حالت نہ منتشر ہوتی
زبان سے مراد اگر بولنے کی زبان ہے یعنی اردو، فارسی وغیرہ، تو دل کی حالت کا منتشر نہ ہونا غیر منطقی ہے کیونکہ خاموشی کو بھی ہم ایک زبان سمجھتے ہیں۔ اور اگر اس سے مراد زبان کا عضو ہے تو غم خود کو خود بیان کردیا کرتا۔ لیکن اس کا وجود آپ کے جسم سے الگ تو کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ غم انسان کو ہوتا ہے۔ انسان کو زبان کا عضو عطا کیا گیا ہے۔ وہ اسے بیان بھی کرسکتا ہے اور چپ بھی رہ سکتا ہے۔ یہ اس کا اپنا اختیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہر غم جو انسان کو پہنچتا ہے، زبان کے ساتھ آیا کرتا تو ؟ ۔۔۔ صورتحال خاصی عجیب ہے ۔۔۔ میں سمجھنے سے قاصر ہوں ۔۔۔
میں آپ کی بات سے متعمن ہوں۔بھائی جان مراد یہ ہے کہ اگر غم کی حالت سے ہر متعلق شخص واقف ہو جاتا تو دل اتنا بے قرار نہ ہوتا۔ دکھ تو تب ملتا ہے جب آپ اداس ہو اور کوئی آپکے اداسی کو نہ سمجھے۔
جو وضاحت آپ نے فرمائی، میں نہیں سمجھتا کہ آپ کا شعر اس حقیقت کو بیان کرتا ہے۔۔۔ پڑھنے والے اس کا وہی مطلب لیں گے جیسے الفاظ اس شعر میں وارد ہوئے۔ پھر بھی اگر آپ مطمئن ہیں تو ٹھیک ہے ۔۔۔بھائی جان مراد یہ ہے کہ اگر غم کی حالت سے ہر متعلق شخص واقف ہو جاتا تو دل اتنا بے قرار نہ ہوتا۔ دکھ تو تب ملتا ہے جب آپ اداس ہو اور کوئی آپکے اداسی کو نہ سمجھے۔
شکریہ بھائی جانمیں آپ کی بات سے متعمن ہوں۔
شکریہ بھائی جان لیکن کیا خیال ہے آپ کا۔ کیسا ہونا چاہیے یہ شعر؟جو وضاحت آپ نے فرمائی، میں نہیں سمجھتا کہ آپ کا شعر اس حقیقت کو بیان کرتا ہے۔۔۔ پڑھنے والے اس کا وہی مطلب لیں گے جیسے الفاظ اس شعر میں وارد ہوئے۔ پھر بھی اگر آپ مطمئن ہیں تو ٹھیک ہے ۔۔۔
غم کی کوئی زباں اگر ہوتی
دل کی حالت نہ منتشر ہوتی
ہاہا میں بھائی نہیں بہن ہوں۔شکریہ بھائی جان
اس نکتے پر میری نظر نہیں گئی۔ "ش" یہاں زیر کے ساتھ ہے اور اگر کے "گ" پر زبر ۔۔۔ اور قافیے میں دونوں کا یکساں ہونا شرط ہے۔۔۔منتشر میں ش پر کسرہ ہے۔ اس لیے قافیہ ہی غلط ہے۔ اگر درست بھی ہوتا تو دل ہی منتشر ہو سکتا تھا، دل کی حالت؟
عورت والا شعر درست ہے
پتہ نہیں آپ لوگ کیسے کیسے ان باتوں کو سمجھ لیتے ہیں۔ میجھے تو معمولی سی بھی سمجھ نہیں آئی۔اس نکتے پر میری نظر نہیں گئی۔ "ش" یہاں زیر کے ساتھ ہے اور اگر کے "گ" پر زبر ۔۔۔ اور قافیے میں دونوں کا یکساں ہونا شرط ہے۔۔۔
فکر نہ کرو اس سیارے کی زبان سمجھ ہمیں بھی نہیں آتی . بس اندازے سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔☺پتہ نہیں آپ لوگ کیسے کیسے ان باتوں کو سمجھ لیتے ہیں۔ میجھے تو معمولی سی بھی سمجھ نہیں آئی۔
لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔فکر نہ کرو اس سیارے کی زبان سمجھ ہمیں بھی نہیں آتی . بس اندازے سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔☺
ویسے آپ نے ایک جگہ کہا تھا کہ صرف عروض ڈاٹ کام سے آپ وزن چیک کرتی ہیں۔ پھر وہ رباعی کی بحر میں غزل کیا عروض ڈاٹ کام کے بھروسے کہی تھی؟؟فکر نہ کرو اس سیارے کی زبان سمجھ ہمیں بھی نہیں آتی . بس اندازے سے ہی کام چلا لیتے ہیں۔☺
یہاں "اگر" محذوف ہے، مصرع میں شامل ہوجائے تو مطالب واضح ہونگے. ابھی کمی بہرحال ہے.جھوٹے وعدے نہ مرد کے ہوتے
کوئی عورت نہ دربدر ہوتی
ویسے آپ نے ایک جگہ کہا تھا کہ صرف عروض ڈاٹ کام سے آپ وزن چیک کرتی ہیں۔ پھر وہ رباعی کی بحر میں غزل کیا عروض ڈاٹ کام کے بھروسے کہی تھی؟؟
حیرت انگیزجی بلکل .تجربہ کیا تھا .
ضرور. عروض ڈاٹ کام کی بہتی گنگا میں آپ بھی ہاتھ دھو لیں .حیرت انگیز
دلچسپ
ہم بھی تجربہ کریں گے
اس بات کو تو بچے بھی سمجھ سکتے ہیں، میں دوبارہ وضاحت کرتا لیکن اس کے لیے "سمجھنے کی کوشش" شرط ہے۔پتہ نہیں آپ لوگ کیسے کیسے ان باتوں کو سمجھ لیتے ہیں۔ میجھے تو معمولی سی بھی سمجھ نہیں آئی۔