غم ہیں کے بس ہمارے ۔۔۔اور ہم ہیں کے ایک ارب سے زائد مسلمانوں میں تنہا۔۔

دنیا کسی حال میں خوش نہیں چلئے ہم آپ کو بھی بھائیوں کی لسٹ میں شامل کر لیتے ہیں اب ٹھیک ہے بھیا؟
دوستوں میں شامل کر لیجئے عنایت ہو گی سرکار کی ہم پر۔
یوسف کے بھائیوں کے بعد ہم ذرا بھائی بنانے میں بھی ذہنی تناؤ محسوس کرتے ہیں۔
 

عباد اللہ

محفلین
دوستوں میں شامل کر لیجئے عنایت ہو گی سرکار کی ہم پر۔
یوسف کے بھائیوں کے بعد ہم ذرا بھائی بنانے میں بھی ذہنی تناؤ محسوس کرتے ہیں۔
ٹھیک ہے دوست بنا لیتے ہیں اگر چہ
دیکھا جو تیر کھا کے کمیں گاہ کی طرف
اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی
 

arifkarim

معطل
یہ ہے صحیح نکتہ۔۔۔۔!
لاکھ اسلام کو کوسئے لیکن مسلمانوں کو شدت پسندی پر راغب کرنے والی قوت اسلام قطعی نہیں !!!!!

عباد اللہ کا جواب شاندار ہے

جب ان میں سے کچھ بھی ہیچ نہ ہو تو جنگ لڑنا خود ہی ضروری ہو گیا۔
اگر یہ ہیچ بھی ہوں تو اکلوتا انتقام بھی نسلوں تک چل سکتا۔

اگر قتل کے بدلے قتل کر دینے سے انتقام کی آگ ٹھنڈی ہو جاتی تو آج بھارت اور پاکستان حالت امن میں ہوتے۔ اسرائیل اور فلسطین بھائی بھائی ہوتے۔ وغیرہ
 

عباد اللہ

محفلین
اگر قتل کے بدلے قتل کر دینے سے انتقام کی آگ ٹھنڈی ہو جاتی تو آج بھارت اور پاکستان حالت امن میں ہوتے۔ اسرائیل اور فلسطین بھائی بھائی ہوتے۔ وغیرہ
اقتصاد اور معیشت جنگ کا وہ بنیادی محرک ہے جس کی مجھے کچھ تھوڑی بہت سمجھ لگتی ہے نظریات اور رنگ و نسل کی بنیاد پر جنگ کی مجھے سمجھ نہیں آتی۔ تباہی و بربادی کے سوا اس کا حاصل کیا ہے؟؟؟
 

arifkarim

معطل
اقتصاد اور معیشت جنگ کا وہ بنیادی محرک ہے جس کی مجھے کچھ تھوڑی بہت سمجھ لگتی ہے نظریات اور رنگ و نسل کی بنیاد پر جنگ کی مجھے سمجھ نہیں آتی۔ تباہی و بربادی کے سوا اس کا حاصل کیا ہے؟؟؟
دوسری جنگ عظیم میں یورپ کی تباہی سے امریکہ و برطانیہ کو کیا حاصل ہوا؟ تیس سال کی معاشی ترقی؟ اور اسکے بعد پھر وہی ملک آگے آگئے جن سے جنگ کی گئی تھی۔
 
اگر قتل کے بدلے قتل کر دینے سے انتقام کی آگ ٹھنڈی ہو جاتی تو آج بھارت اور پاکستان حالت امن میں ہوتے۔ اسرائیل اور فلسطین بھائی بھائی ہوتے۔ وغیرہ
یہ کوئی اصول نہیں ہے جناب، جب طرفین میں سے کوئی ایک عصبیت کے رنگ میں رنگا جائے تو لاکھ تدبیریں کرو کارگر ہو ہی نہیں سکتیں۔
پھر لوگ خون کی ندیاں، دھاروں کے فوارے، معصوم مرجھائے پھولوں، مرجھائے چہرے پر بنی ہوئی دھارویوں پر آنسوؤں کے نشانات اور بکھرے ٹکڑوں کو دیکھ کر ترس نہیں بلکہ فخر محسوس کرتے ہیں۔
امن کے لئے عصبیتوں کو توڑنا پڑتا ہے۔ قتل کے بدلے قتل اور فتنہ و فسادات سے یورپ بھی بڑی دفعہ تاراج ہوا مگر آج کیوں ممدو معاون ہے ایک دوسرے کا۔
پاک ہند میں سوائے عصبیت کے کچھ اور نہیں صرف لاشوں پر فخر کرنا چاہ رہے۔ ان کو اپنی ہندویت پر فخر اور اسرائیل کو اپنی پر اور ایران کو اپنی پر۔
یہ تو پتہ تب چلے گا کہ آنسو کی کیا قدر ہوتی اور بے نور آنکھ سے بھی کیسے بہہ نکلتا جب اپنے اوپر پڑتی ہے۔
شاید قدرت نے آنسو کو بنایا ہی ظالم کے لیے ہے دیکھا نہیں کیسے کیسے موقع پر بہہ نکلتا کبھی مظلوم سے بے وفائی کرتا ہی نہیں کہ شاید ظالم ہاتھ روک لے شاید ترس کھا لے مگر افسوس عصبیت اندھا کردیتی ہے اس آنسو کی کبھی حدت کو محسوس ہی کر نہیں پاتی جس کی حدت کائنات کے پردوں کو چاک کرنے نکل پڑتی ہے۔
ہاں ہاں کب تک آنسو بہیں گے مظلوموں کے آخر کبھی تو پردے چاک ہوں گے تب پتہ چلے گا بے جان ہاتھ اور پیلے ہونٹ بھی کیونکر کانپتے، بے نور آنکھ سے بھی آنسو کیسے برآمد ہوتے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
یہ کوئی اصول نہیں ہے جناب، جب طرفین میں سے کوئی ایک عصبیت کے رنگ میں رنگا جائے تو لاکھ تدبیریں کرو کارگر ہو ہی نہیں سکتیں۔
پھر لوگ خون کی ندیاں، دھاروں کے فوارے، معصوم مرجھائے پھولوں، مرجھائے چہرے پر بنی ہوئی دھارویوں پر آنسوؤں اور بکھرے ٹکڑوں کو دیکھ کر ترس نہیں بلکہ فخر محسوس کرتے ہیں۔
امن کے لئے عصبیتوں کو توڑنا پڑتا ہے۔ قتل کے بدلے قتل اور فتنہ و فسادات سے یورپ بھی بڑی دفعہ تاراج ہوا مگر آج کیوں ممدو معاون ہے ایک دوسرے کا۔
پاک ہند میں سوائے عصبیت کے کچھ اور نہیں صرف لاشوں پر فخر کرنا چاہ رہے۔ ان کی اپنی ہندویت پر فخر اور اسرائیل کو اپنی پر اور ایران کو اپنی پر۔
یہ تو پتہ تب چلے گا کہ آنسو کی کیا قدر ہوتی اور بے نور آنکھ سے بھی کیسے بہہ نکلتا جب اپنے اوپر پڑتی ہے۔
شاید قدرت نے آنسو کو بنایا ہی ظالم کے لیے ہے دیکھا نہیں کیسے کیسے موقع پر بہہ نکلتا کبھی مظلوم سے بے وفائی کرتا ہی نہیں کہ شاید ظالم ہاتھ روک لے شاید ترس کھا لے مگر افسوس عصبیت اندھا کرتی ہے اس آنسو کی کبھی حدت کو محسوس ہی کر نہیں پاتی جس کی حدت کائنات کے پردوں کو چاک کرنے نکل پڑتی ہے۔
ہاں ہاں کب تک آنسو بہیں کہ مظلوموں کے آخر کبھی تو پردے چاک ہوں گے تب پتہ چلے گا بے جان ہاتھ اور پیلے ہونٹ بھی کیونکر کانپتے، بے نور آنکھ سے بھی آنسو کیسے برآمد ہوتے۔
یہ شاید قومی مزاج کی وجہ سے ہے۔ جرمنی اور جاپان نے دوسری جنگ عظیم کی تباہی کے بعد دفاعی اثاثوں کو خیرباد کہہ دیا اور تمام تر توجہ معاشی ترقی پر صرف کردی۔ جسکا نتیجہ یہ نکلا کہ ۱۹۸۰ تک جاپان اور جرمنی دنیا کی دوسری اور تیسری معاشی قوت بن چکے تھے اور وہ بھی بغیر کوئی تیر چلائے۔ اسکی بجائے وہ امریکہ اور برطانیہ سے انتقام لینے بیٹھ جاتے تو آج پاکستان یا فلسطین کے لیول پر ہوتے۔
 
جرمنی اور جاپان نے دوسری جنگ عظیم کی تباہی کے بعد دفاعی اثاثوں کو خیرباد کہہ دیا اور
خیر باد کہا نہیں بلکہ کروایا گیا باقاعدہ معاہدوں کے تحت۔
انتقام لینے بیٹھ جاتے تو آج پاکستان یا فلسطین کے لیول پر ہوتے۔
پاکستان کی تو انتقام والی بات قابل فہم مگر فلسطین والی بات درست نہیں انتقام اور حریت میں فرق ہوتا ہے۔ فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور رفتہ رفتہ غاصبانہ مزاج ان کو کم از کم دفاع کا حق تو دو چہ جائکہ انتقام پر منطبق کر کر سارا کچھ ہی ملیا میٹ کر دو۔
انتقام بھی اگر شکست و ریخت کا ٹھوس سبب تو اسرائیل کو بھی اس کا شکار ہو جانا چاہیے تھا۔
 
Top