کاشفی
محفلین
غنچہء ناشگفتہ کو دُور سے مت دکھا کہ یُوں
بوسے کو پوچھتا ہوں میں مُنہ سے مجھے بتا کہ یُوں
بوسے کو پوچھتا ہوں میں مُنہ سے مجھے بتا کہ یُوں
پُرسشِ طرزِ دلبری کیجئے کیا کہ بِن کہے
اس کے ہر اِک اشارے سے نکلے ہے یہ ادا کہ یُوں
اس کے ہر اِک اشارے سے نکلے ہے یہ ادا کہ یُوں
رات کے وقت مَے پئے، ساتھ رقیب کو لئے
آئے وہ یاں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ یُوں
آئے وہ یاں خدا کرے پر نہ کرے خدا کہ یُوں
بزم میں اُس کے رُوبرو کیوں نہ خموش بیٹھئے
اُس کی تو خامشی میں بھی ہے یہی مُدعا کہ یُوں
اُس کی تو خامشی میں بھی ہے یہی مُدعا کہ یُوں
میں نے کہا کہ "بزمِ ناز چاہئے غیر سے تہی"
سُن کے سِتم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ "یُوں"
سُن کے سِتم ظریف نے مجھ کو اُٹھا دیا کہ "یُوں"
(حضرت نجم الدولہ دبیر الملک مرزا اسد اللہ خاں غالب رحمتہ اللہ علیہ)