محمد یعقوب آسی
محفلین
ترجمے میں ہوتا ہی ایسے ہے، خاص طور پر شعر سے شعر میں ترجمہ؛ مفاہیم اور مضامین کو ممکنہ حد تک صحت کے ساتھ بیان کرنا ہوتا ہے، اور کچھ جمع تفریق لازم ہو جاتی ہے، شعر جو بنانا ٹھہرا۔بہت خوووب!آپکی تجویزنے میرے خیالات کو نیا سرا تھما دیا محترم !بہت نوازش
اس قابل قدر رائے کے مطابق اب اسے یوں لکھیں تو قریب ترین ترجمہ کہلا سکتا ہے
نہیں قبول گر کہیں ،اسی مقام کے عوض
میں پرشیا کے گل کدوں کی آرزو کروں کبھی !۔
سید صاحب کی حسیت بجا، تاہم یہاں کچھ محددات ایسے آن پڑے ہیں۔ مثلاً مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن خود سب سے بڑی قدغن ہے۔ اصل لفظ ’’پرشیا‘‘ اپنی ساخت کے لحاظ سے یونانی لگ رہا ہے، واللہ اعلم۔پرشیا میں کچھ فرنگی اجنبیت کی باس محسوس ہوئی ( مجھے) ۔البتہ جیسے آپ کا مزاج چاہے۔