غیروں کی جی حضوری ، اپنوں‌سے اتنی دوری

خاور بلال

محفلین
صاحب!
بات سچی ہے لیکن شاید ۔ ۔ ۔ کچھ ۔ ۔ ۔ساتھیوں‌پر بھاری گذرے !

ان کے چاہنے والوں‌سے گذارش ہے کہ روشن خیال اعتدال پسندی کا مظاہرہ کریں۔ انہوں‌نے تو انسان بیچنے کا کاروبار متعارف کروایا ہے، جو خالص اسلامی کاروبار ہے۔ مال کو سستے داموں فروش کرنا اسلامی ہی تو ہے۔ ان دی لائن آف فائر میں‌یہ تو نہیں لکھا کہ ڈاکٹر قدیر کے بدلے کیا ملا؟

شاید کوئی ساتھی بتا سکیں
gheronkijihazoorizt8.gif
 

قیصرانی

لائبریرین
ڈاکٹر قدیر کے سلسلے میں بات نہ ہی کی جائے تو بہت بہتر ہوگا۔ ڈاکٹر قدیر کا کیا کام تھا، کیا شو کیا گیا اور اس سے کیا فائدے ملے اور کیا نقصانات، یہ ایک بہت طویل موضوع ہے
 

خاور بلال

محفلین
قیصرانی صاحب!
یہ بات میں‌نے پرویز مشرف کیلئے لکھی ہے کہ انہوں‌نے انسان بیچنے کا کاروبار متعارف کروایا۔
ڈاکٹر قدیر تو محسنِ پاکستان ہیں ۔ ۔ ۔ جو کل تک ہم سب کے ہیرو تھے ۔ اگر امریکہ نے ان کے خلاف بین لگایا ہے تو کیا ہم بھی ایک دم کلٹی ہوجائیں‌۔ ۔ اور کل کے ہیرو کو زیرو تسلیم کرلیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
خاور بلال نے کہا:
قیصرانی صاحب!
یہ بات میں‌نے پرویز مشرف کیلئے لکھی ہے کہ انہوں‌نے انسان بیچنے کا کاروبار متعارف کروایا۔
ڈاکٹر قدیر تو محسنِ پاکستان ہیں ۔ ۔ ۔ جو کل تک ہم سب کے ہیرو تھے ۔ اگر امریکہ نے ان کے خلاف بین لگایا ہے تو کیا ہم بھی ایک دم کلٹی ہوجائیں‌۔ ۔ اور کل کے ہیرو کو زیرو تسلیم کرلیں؟
بھائی جی، آپ ثابت کریں‌ کہ قدیر خان محسن پاکستان ہیں۔ میں اپنے الفاظ واپس لے لوں گا
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

قیصرانی(منصور) بھائی، اتناغصہ صحت کے اچھانہیں ہے۔قدیرخان کے متعلق بہت کچھ لکھاجاچکاہے اوربہت کچھ ابھی بھی لکھاجارہاہے اور وہ بھی آخرتوانسان تھے غلطی توسب سے ہوہی جاتی ہے۔


والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
جاوید بھائی، غصہ کون کر رہا ہے۔ بلکہ میں‌ تو یہ محسوس کر رہا ہوں‌کہ خاور بھائی غصے میں ہیں۔ تبھی میں نے کہا کہ وہ ثابت کر دیں تو میں مان لوں‌گا۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی لائف ہسٹری سے اگر کوئی دوست واقف ہو تو وہ انہیں صرف ایک لفظ سے یاد کرے گا جو میں‌ لکھنا نہیں‌ چاہ رہا

میری بات کا مقصد یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان میٹلرجی کے ماہر ہیں۔ میٹلرجی میں‌ یہ سکھایا جاتا ہے کہ اگر کوئی دھات قدرتی حالت میں نہ موجود ہو یا بہت قیمتی اور نایاب ہو تو اسے مصنوعی طور پر کیسے بنائیں گے۔

اب اندازہ لگا لیں کہ ایٹم بم یا اس نوعیت کی دوسری اہم پیش رفت کرنے والا بندہ کیا کسی دوسری فیلڈ سے آیا ہوگا؟

ڈاکٹر قدیر خان کا ایک احسان یہ ہے کہ انہوں‌ نے سیٹھ عابد کے ذریعے پاکستانی ایٹمی پراجیکٹ کے لئے درکار مشینری منگوائی تھی۔ لیکن یہ سارا کام بلیک مارکیٹ سے ہوا تھا۔ اس معاملے میں بھی سارا کام ڈاکٹر قدیر خان کے لنکس کی مدد سے ہوا تھا۔ دوسرا احسان یہ تھا کہ جو سینٹری فیوجز پاکستان نے پہلے نصب کیے تھے، وہ ڈاکٹر قدیر خان کی مدد سے خریدے گئے تھے اور ان کا بڑا حصہ ناکارہ تھا

جو فارمولا ڈاکٹر قدیر خان کے نام سے پیش کیا جاتا ہے یعنی یورینیم ان رچمنٹ، وہ فارمولا جامعہ کراچی کے ڈاکٹر عثمانی کا دیا ہوا ہے۔ اس کی کاپی رائیٹ کا مسئلہ ابھی تک عدالت میں‌زیر التوا ہے

اسلام آباد میں ابھی تک ایک آدھے سیکٹر کی ملکیت کا تنازعہ چل رہا ہے کہ ڈاکٹر قدیر خان نے اتنی بڑی مالیت کی زمین کیسے خریدی

یہ تو حکومت کا ڈاکٹر قدیر خان پر احسان ہے کہ یہ ساری معلومات دبائی ہوئی ہیں۔ ورنہ تو ڈاکٹر صاحب ملک و قوم کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہتے
 

بدتمیز

محفلین
اگر ڈاکٹر صاحب نے کچھ کر کے کچھ لے لیا تو یہ برا ہے یا وہ برے ہیں جنہوں نے کیا کچھ نہیں اور جو کیا وہ برا ہی کیا اور پھر بھی ڈاکٹر صاحب سے ہزار ہا گنا لے لیا۔
آپ ڈاکٹر صاحب کو ذاتی طور پر تو نہیں‌جانتے نہ؟ ہمیں ہر بندے کی بات معلوم ہوتی ہے لیکن ڈاکٹر صاحب کی سائیڈ کی کہانی نہیں‌معلوم وہ معلوم ہو تب ہی حتمی فیصلہ دانشمندی ہو سکتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
وکی پر دیکھ لیں۔ یہ ایک اقتباس ہے
Early career

Abdul Qadeer Khan was born in 1935 into a middle-class Pathan Muslim family in Bhopal, India, which migrated to Pakistan in 1952. He qualified as an engineer at the University of Karachi, Pakistan, and after graduation went to West Germany, the Netherlands, and Belgium for further studies, earning a Ph.D. from the Catholic University of Leuven in Belgium in 1972.

That same year, he joined the staff of the Physical Dynamics Research Laboratory, or FDO, in Amsterdam, the Netherlands. FDO was a subcontractor for URENCO, the uranium enrichment facility at Almelo in the Netherlands, which had been established in 1970 by the United Kingdom, West Germany, and the Netherlands to assure a supply of enriched uranium for European nuclear reactors. The URENCO facility used Zippe-type centrifuge technology to separate the fissionable isotope uranium-235 out of uranium hexafluoride gas by spinning a mixture of the two isotopes at up to 100,000 revolutions a minute. The technical details of the centrifuge systems are regulated as secret information by export controls because they could be used for the purposes of nuclear proliferation.

In May 1974, India tested its first nuclear bomb (Smiling Buddha) to the great alarm of the government of Pakistan. Around this time, Dr. A.Q. Khan had privileged access to the most secret areas of the URENCO facility as well as to documentation on the gas centrifuge technology. A subsequent investigation by the Dutch authorities found that he had passed highly classified material to a network of Pakistani intelligence agents; however, they found no evidence that he was sent to the Netherlands as a spy nor were they able to determine whether he approached his government about espionage first or whether they had approached him. He left the Netherlands suddenly in December 1975 and was put in charge of Pakistan's nuclear weapons development programme with the support of the then Prime Minister of Pakistan, Zulfikar Ali Bhutto.

The former Dutch Prime Minister, Ruud Lubbers, revealed in early August 2005 that the Netherlands knew of Dr. A.Q. Khan stealing nuclear secrets but let him go on two occasions after the CIA expressed their wish to continue monitoring his movements.[2]

اصل لنک یہ ہے

http://en.wikipedia.org/wiki/Aq_khan

اب مسئلہ یہ ہے کہ ہر چیز میں شئیر نہیں‌کر سکتا
 

بدتمیز

محفلین
ساتھ ساتھ یہ بھی عرض‌کر دوں کہ حکومت نے ڈاکٹر خان کی معلومات دبائی ہوئی ہے تو اپنی بھی دبائی ہوئی ہے۔
صرف امریکہ کے حوالے سے امداد کا ذکر کر کر کے کان پکا دئے ہیں لیکن ان فوجوں کے ادھر ہونے سے جو پاکستان کا خرچہ ہوا ہے وہ بیان کرنے سے کترایا جاتا ہے۔
 

بدتمیز

محفلین
قیصرانی :shock: وکی پیڈیا کو آپ معیار مانتے ہیں :shock:
ابھی ہفتہ قبل اس کے ایک ایڈیٹر یا کچھ کی اصلیت کا پتہ چلا ہے؟

وکی پیڈیا آسمان سے نہیں اترا ہم جیسے معمولی انسانوں نے لکھا ہے۔ بات ابھی بھی وہیں ہے ہمیں ڈاکٹر صاحب کی طرف کی کہانی کا علم نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بدتمیز نے کہا:
ساتھ ساتھ یہ بھی عرض‌کر دوں کہ حکومت نے ڈاکٹر خان کی معلومات دبائی ہوئی ہے تو اپنی بھی دبائی ہوئی ہے۔
صرف امریکہ کے حوالے سے امداد کا ذکر کر کر کے کان پکا دئے ہیں لیکن ان فوجوں کے ادھر ہونے سے جو پاکستان کا خرچہ ہوا ہے وہ بیان کرنے سے کترایا جاتا ہے۔
بھائی اس بات پر میں‌ نے کب انکار کیا ہے۔ میں یہ کہہ رہا ہوں‌کہ اگر مشرف برا ہے تو براہ کرم ڈاکٹر قدیر خان کو اچھا مت کہیں
 

قیصرانی

لائبریرین
بدتمیز نے کہا:
قیصرانی :shock: وکی پیڈیا کو آپ معیار مانتے ہیں :shock:
ابھی ہفتہ قبل اس کے ایک ایڈیٹر یا کچھ کی اصلیت کا پتہ چلا ہے؟

وکی پیڈیا آسمان سے نہیں اترا ہم جیسے معمولی انسانوں نے لکھا ہے۔ بات ابھی بھی وہیں ہے ہمیں ڈاکٹر صاحب کی طرف کی کہانی کا علم نہیں۔
اب اس بارے کیا کہوں۔ جو بندہ اپنی اصل شناخت چھپا کر دوسری ظاہر کرے تو اس پر کیا کہا جا سکتا ہے۔ دوسرا وکی پر یہ یاد رکھیئے کہ جہاں ایک بندہ غلط معلومات لکھ سکتا ہے وہاں دوسر ا بندہ اس کی اصلاح‌بھی کر سکتا ہے۔ اگر وکی کو معیار نہیں مانتے یا کسی سائٹ‌کا ریفرنس دینا معیار کہلاتا ہے تو براہ کرم اپنی معیاری سائٹس کا لنک دے دیں۔ میں‌ کوشش کروں گا کہ آئندہ انہیں‌ کوٹ‌ کروں :roll:
 

بدتمیز

محفلین
قیصرانی بات معیاری ہونے یا نہ ہونے کی نہیں ہے۔ وکی پیڈیا پر تصیح کی جا سکتی ہوگی میں نے ابھی تک اس پر کام نہیں کیا۔ لیکن اگر لکھنے والا اور تصیح کرنے والا دونوں ایک ہی مکتبہ فکر کے لوگ ہوں تب؟

بات صرف اتنی ہے کہ مشرف کے بیانات اور اس کے اعمال دونوں سامنے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب کے کرتوت کسی ناقابل بھروسہ ذریعے سے تشہیر کر دئے گئے لیکن ڈاکٹر صاحب کو کچھ بولنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔

میں کیا اور میری اوقات کیا؟ میں کسی سائیٹ کے معیاری ہونے یا نہ ہونے کا کیسے کہہ سکتا ہوں؟ امریکہ بھر میں اس سے لی گئی معلومات کو اسکول کالج کی اسائنمنٹس میں شامل کرنا ممنوع ہے۔ اب آپ کیا کہتے ہیں؟ ویسے جہاں‌ آپ ہیں وہاں کسی اسکول سے معلوم کریں کہ وہاں اس بات کی اجازت ہے یا نہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بدتمیز نے کہا:
میں کیا اور میری اوقات کیا؟ میں کسی سائیٹ کے معیاری ہونے یا نہ ہونے کا کیسے کہہ سکتا ہوں؟ امریکہ بھر میں اس سے لی گئی معلومات کو اسکول کالج کی اسائنمنٹس میں شامل کرنا ممنوع ہے۔ اب آپ کیا کہتے ہیں؟ ویسے جہاں‌ آپ ہیں وہاں کسی اسکول سے معلوم کریں کہ وہاں اس بات کی اجازت ہے یا نہیں۔
بھائی میرے، میں‌نے اس لئے آپ سے پوچھا کہ بندہ جس سے بات کر رہا ہو تو اس سائٹ کا حوالہ دینا چاہیئے جس کو دونوں اطراف مصدقہ مانیں۔ اب یہ دیکھیں کہ اگر ہمیں ڈاکٹر خان کی ذاتی رائے نہیں‌ مل رہی تو اس سلسلے میں ہم مختلف دیگر ذرائع سے معلومات لے سکتے ہیں۔ کیا آپ نے یہ خط پڑھا؟ کیا یہ زبان کسی بھی ذمہ دار شخص کو زیب دیتی ہے؟

Full Quote:

"The article on Pakistan ... was so vulgar and low that I considered it an insult to reflect on it. It was in short words a bull-shit, full of lies, insinuations and cheap journalism for money and cheap publicity. Shyam Bhatia, a Hindu bastard, could not write anything objective about Pakistan. Both insinuated as if Holland is an atomic bomb manufacturing factory where, instead of cheese balls, you could pick up "triggering mechanisms." Have you for a moment thought of the meaning of this word? Of course not because you could not differentiate between the mouth and the back hole of a donkey. Response to a report in the British Observer"


Abdul Quadeer Khan
Pakistani Scientist
Developer of the Pakistani Nuclear Bomb
Quoted by William Langewiesche in "The Wrath of Khan," The Atlantic November 2005

اصل سائٹ یہ ہے

http://www.politicalquotes.org/Quotedisplay.aspx?DocID=63964

اس کا کانٹیکسٹ یعنی سیاق و سباق یہ ہے

Context:

Kahn was the leading scientist behind the Pakistan nuclear weapons program. However, he then was personally involved in not only selling nuclear secrets to other counties but to terrorists as well. He personally enriched himself while enabling nuclear proliferation in the world. The article was an expose of his dishonest and illegal activities. The Pakistan government was in a bind. Kahn was a national hero. Convicted and then pardoned by the President, but he was put under house arrest and surveillance and banned from any activity involving technical assistance to others. Kahn's religious bigotry towards Hindus as disclosed by his letter made him even more of an international pariah. See {63964} for other attacks on his critics.
 

بدتمیز

محفلین
میں‌ اس خط کے بارے میں‌ لاعلم ہوں۔ یہ بھی معلوم نہیں کہ ڈاکٹر قدیر نے یہ خط لکھا بھی تھا کہ نہیں۔ عام طور پر قائدہ یہ ہے کہ ایسے خطوط اوپن شائع کئے جاتے ہیں یا ان کی کاپی ملکی اور متعلقہ ملک کے اخبارات کو فراہم کر دی جاتی ہے۔

2005 میں اگر لکھا گیا تو کوئی عجب نہیں کہ ایک انسان کی سنی نہ جا رہی ہو 98 سے اس کے خلاف اخبارات میں شائع کیا جا رہا ہو تو وہ کب تک برداشت کرے گا؟ still ابھی تک علم نہیں کہ انہوں نے یہ زبان استعمال کی یا یہ بھی کوئی شرارت ہے۔
 

خاور بلال

محفلین
قیصرانی صاحب!
بہت شکریہ اس موضوع پر قیمتی خیالات سے نوازا۔ ۔
عظیم شخصیتیں ہمیشہ تنقید کا نشانہ رہی ہیں۔ کہنے والوں‌نے تو قائدِ اعظم کو نہیں‌چھوڑا اور انہیں نعوذ بااللہ کافر اعظم کہہ ڈالا۔
کچھ لوگ حزبِ اختلاف کا کام بڑے خلوص سے کرتے ہیں آپ بھی ماشاء اللہ بڑی اچھی نیت سے یہ کررہے ہیں۔
اونٹ نگل لیا لیکن مچھر حلق میں اٹک گیا۔
اطلاع کیلئے کہ ۔ ۔ ۔امریکی کانگریس نے حال ہی میں‌ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکہ حوالے کرنے کا فیصلہ منظور کیا ہے ہمارے اندازے کے مطابق امریکہ بری نظر ہمیشہ صحیح آدمی پر ڈالتا ہے۔
عبدالقدیر کے بارے میں‌معمولی اور سطحی معلومات دستیاب ہیں جن پر قیاس کرکے آپ نے ۔ ۔ ۔ زلیخا کو مرد بنانے کی کوشش کی ہے۔ ۔ ۔
ڈاکٹر قدیر کیا تھے؟ باغ تو سارا جانے ہے۔ ۔ ۔
قیصرانی صاحب !
نیوٹرل امپائر ضرور بنیں لیکن یہ نہ بھولیں‌کہ اوپر تھرڈ امپائر بھی بیٹھا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
خاور بھائی، آپ میرے جذبات کا اندازہ کر سکتے ہیں کہ ڈاکٹر قدیر خان کو میں جتنا پسند کرتا تھا۔ یہ آج کی بات نہیں، نوے کی دہائی کے آغاز سے ہی میں ان کے بارے ایسی باتیں سنتا چلا آ رہا تھا لیکن میں نے ہمیشہ ان باتوں کی پروا نہیں‌ کی۔ الٹا ڈاکٹر قدیر خان کو ہمیشہ فیور کرتا رہا۔ لیکن جب نیوٹرل ذرائع خصوصاً ڈاکٹر صاحب کے کولیگز اور ان کے سینئرز کی آراء ڈاکٹر صاحب کے بارے سنی تو مجھے اندازہ ہوا کہ کچھ تو ہے۔ اس کے بعد میں نے سنی سب کی ہے لیکن ان باتوں کو تول کر ان کی اصلیت جانچنے کی کوشش کی ہے۔ مجبوری یہ ہے کہ حساس موضوعات پر بات کرتے ہوئے یا تو آپ کو اصل افراد کی باتوں‌کا حوالہ دینا پڑتا ہے تو ملکی سلامتی کے خلاف ہوتا ہے یا پھر صرف بات کرنی ہوتی ہے، بغیر حوالے کے
 

غازی عثمان

محفلین
بھائی قیصرانی،، آپ نے چند نکات اٹھائے لیکن جب آپ سے حوالے مانگا گیا تو آپ دامن بچا گئے،، یہ تو کوئ بات نہ ہوئ،،

لیکن جہاں تک سینڑی فیوج انرچمنٹ کا تعلق ہے تو میں یہ آپ کو بتانا چاھتا ہوں کی یہ ٹیکنالوجی “جامعہ کراچی“ میں ایجاد نہیں ہوئ تھی بلکہ دوسری جنگِ عظیم کے بعد جب یورپی قوتوں نے نیوکلیئر ٹیکنالوجی جدید اور آسان طریقے سے حاصل کرنے کے لئے ریسرچ شروع کی تو ایسا ایک ریسرچ ادارہ نیدر لینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم میں بھی کھولا گیا جس نے برطانیہ ‌‌‌‌‌‌‌ور نیدر لینڈ کے تعاون سے کام کرنا شروع کیا، جرمنی نے بھی اس میں حصہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن اسے اس معاملے سے باہر رکھا گیا، اس ادارے نے یورنیم انرچمنٹ کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا جسے سینٹری فیوجز کا طریقہ کہا گیا۔ جب اس ادارے نے کام کرنا شروع کردیا اور لوگوںکو بھرتی کیا تو اس میں میٹلرجی میں پی ایچ ڈی ہولڈر ایک پاکستانی کو بھی رکھ لیا گیا۔ 1971کی جنگ کے بعد وہ شخص پاکستان آیا اور منسٹری آف سائنس میں جاکر اپنی خدمات پیش کیں لیکن منسٹری نے اسے پاکستان اسٹیل ملز بھیج دیا جہاںکے ڈائریکٹر نے اسے یہ کہہ کر واپس کردیا کہ ابھی کوئی جگہ نہیں اور وہ دوبارہ نیدر لینڈ چلا گیا اس دوران ذولفقار علی بھٹو نے فرانس کے ساتھ ایٹمی ری ایکٹر خریدنے کا معاہدہ کیا اور اس کے کچھ دن بعد انہیں ایک خط موصول ہوا جس میں نیدر لینڈ کے شہریت یافتہ ایک پاکستانی نے یہ درخواست کی تھی کہ اسے پاکستان کیلئے کچھ کرنے کا موقع دیا جائے اس سے ‌ ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌منسٹری آف سائنس نے اسے صحیح ٹریٹ نہیں کیا تھا اس پر ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں دوبارہ پاکستان آنے کی درخواست کی اور ان سے ری ایکٹر خریدنے کے معاملے پر رائے طلب کی انہوننے بتایا کہ ری ایکٹر خریدنا کسی طور پر بھی سود مند نہیں ہوگا کیونہ یہ فیشن اولڈ ہوچکا۔ اور اگر فرانس ری ایکٹر دے بھی دے تو کسی وقت بھی بھاری پانی کی سپلائی بند کر کے پورا نیوکلئیر پروگرام بند کر سکتا ہے اس بات نے ذوالفقار علی بھٹو کو تشویش میں مبتلا کردیا کیونکہ ری ایکٹر خرید نے کی مد میں کروڑوںڈالرز لیبیا اور سعودی عرب سے منگائے جاچکے تھے اور قومی خزانے میں اس کی قیمت بہت کم لکھائی گئی تھی اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھٹو نے فوری طور پر پاکستان نیوکلئیر انرجی کمیشن قائم کیا اور ایک زرعی سائنسدان کو اس کا سربراہ بنا دیا اور ڈاکٹر خان کو تمام تر پراسس سمجھنے اور مزید معلومات حاصل کرنے واپس بھیج دیا اور خود اسلامی ممالک کے دورے پر چلے گئے جہاں انہوں نے شور مچا دیا کہ ہم نیوکلئی ری ایکٹر خرید رہے ہیں جس سے بھارت اور امریکہ کو تشویش ہوئی اور انہوں نے دبائو ڈال کر فرانس سے نیوکلئیر ری ایکٹر کی خریداری کینسل کرادی۔ اس طریقے سے پاکستان ایک فضول ری ایکٹر اور اربوں روپے کے نقصان سے بچ گیا اور اس جرمانے سے بھی جو نیوکلئیر ری ایکٹر کی خریداری کینسل کرنے کی مد میں اسے فرانس کو ادا کرنا پڑتا ۔ دو سال بعد ڈاکٹر قدیر کاغذوںسے بھرے بکسے لیکر واپ‌‌ چنانچہ انہوں نے مسٹر بھٹو کو کہا کہ میں واپس جا رہا ہوں جس پر بھٹو نے صرف آدھے گھنٹے رکنے کی درخواست کی اور آدھے گھنٹے کے اندر کابینہ کا اجلاس طلب کرکے یہ فیصلہ کرایا کے ڈاکٹر قدیر کے ماتحت ایک نیا محکمہ کام کرے گا جو کہ خفیہ ہوگا اور اس کی تمام تر ذمہ داری ڈاکٹر قدیر پر ہوگی۔ اس ادارے کا نام کہوٹہ لیبارٹریز رکھا گیا جسے اب ہم خان لیبارٹریز کے نام سے جانتے ہیں اس طرح پاکستان اٹامک انرجی کمیشن پوری دنیا کے سامنے ایک زرعی سائنسدان چلاتے رہے اور بیک ڈور راستے سے پاکستان ایک نیوکلئیر پاور بن گیا۔
بحوالہ: نام کتاب؛ اور لائن کٹ گئی
مصنف: کوثر نیازی (بھٹو دور کے کابینہ وزیر)
 

خاور بلال

محفلین
یہ کالا پانی؟

بھئی کالا پانی صاحب اتنے سنجیدہ موضوع پر آپ کا ڈسکشن دیکھ کر حیرت ہوئی کیونہ نام سے اور تصویر سے تو سنجیدگی نہیں‌ٹپک رہی۔
خیر یہ کالا پانی کس قسم کا ہے؟
ایک تو وہ ہوتا ہے جو نہانے کے بعد جمع ہوتا ہے۔
دوسرا وہ جزیرہ جسے انگریز سزا کے طور پر استعمال کرتے تھے
اور بھی بہت اقسام ہیں لیکن کچھ حدِ ادب میں آتی ہیں۔
بہر حال۔ خوشی ہوئی بہت جاندار معلومات ہیں
 

غازی عثمان

محفلین
جناب قیصرانی
آپ کہاں چلے گئے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اس موضوع پر کچھ ذاتی میل بھیجنے کے بعد آپ تو غائب ہی ہوگئے۔۔
میری شناخت سے متعلق آپ کی ای میلز نہ آنے کا کیا میں یہ مطلب لوں کہ آپ مجھے بطور کالا پانی قبول کر چکے ہیں؟؟؟؟
اور ابھی تک میرے جواب کا جواب جواب طلب ہے،،
ویسے اُس جواب میں دو چیزیں لکھنا بھول گیا تھا ایک تو ڈاکٹر قدیر کی ادارے کا نام یورینیکو انرچمینٹ پلانٹ تھا جو کہ نیدر لینڈ میں واقع تھا ،، دوسرا یہ ڈاکٹر صاحب پر وہاں کے راز چرانے کا مقدمہ بھی دو سال تک چلا لیکن ڈاکٹر صاحب وہاں سے بری ہوے

جواب کا منتظر

کالا پانی
 
Top