حسان خان
لائبریرین
غیر از درت پناہ نداریم یا نبی
جز تو امید گاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ہمارے پاس آپ کے در کے علاوہ کوئی پناہ نہیں ہے۔ اے نبی! ہمارے پاس آپ کے علاوہ کوئی امید گاہ نہیں ہے۔)
تا بُردہ ایم سوئے تو رہ، جز طریقِ تو
روئے بہ ہیچ راہ نداریم، یا نبی
(اے نبی! جب سے ہم آپ کی طرف لے جانے والی راہ پر چلنا شروع ہوئے ہیں، اُس وقت سے ہم نے اپنا چہرہ آپ کے رستے کے سوا کسی رستے پر نہیں موڑا۔)
بہرِ ظہورِ لطفِ عمیمت وسیلہ اے
غیر از فغان و آہ نداریم یا نبی
(اے نبی! آپ کے لطفِ عمیم کے ظہور کے لیے ہمارے پاس آو و فغاں کے لیے علاوہ کوئی وسیلہ نہیں ہے۔)
روزِ جزا چو توئی شفیعِ گناہِ ما
اندیشہ از گناہ نداریم یا نبی
(اے نبی! چونکہ روزِ جزا آپ ہمارے گناہوں کے شفیع ہیں، اس لیے ہمیں اپنی گناہوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔)
در امر و نہی ہر چہ بہ ما حکم کردہ ای
حق است و اشتباہ نداریم یا نبی
(اے نبی! امر و نہی کے ذیل آپ نے ہمیں جو بھی حکم دیا ہے وہ حق ہے، اور اس سلسلے میں ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے۔)
بر لطفِ تست تکیہ، نہ بر طاعتے کہ ما
داریم گاہ و گاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ہمیں آپ کے لطف پر تکیہ ہے، اپنی اس ناقص اطاعت پر نہیں، جو کبھی ہوتی ہے اور کبھی نہیں۔)
ملکِ وجود منتظم از فیضِ عدلِ تست
غیر از تو پادشاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ملکِ وجود کا انتظام آپ کے عدل کے فیض سے ہی ہوتا ہے، ہمارے عالم کا آپ کے سوا کوئی بادشاہ نہیں ہے۔)
بستہست جرم ہائے فضولی زبانِ ما
غیر از تو عذر خواہ نداریم یا نبی
(اے نبی! فضول کی خطاؤں کے باعث ہماری زبانیں گنگ ہیں، ہمارے پاس آپ کے سوا کوئی دوسرا عذر خواہ نہیں ہے۔)
(محمد فضولی بغدادی)