فارسی شاعری غیر از درت پناہ نداریم یا نبی - محمد فضولی بغدادی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
غیر از درت پناہ نداریم یا نبی
جز تو امید گاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ہمارے پاس آپ کے در کے علاوہ کوئی پناہ نہیں ہے۔ اے نبی! ہمارے پاس آپ کے علاوہ کوئی امید گاہ نہیں ہے۔)
تا بُردہ ایم سوئے تو رہ، جز طریقِ تو
روئے بہ ہیچ راہ نداریم، یا نبی
(اے نبی! جب سے ہم آپ کی طرف لے جانے والی راہ پر چلنا شروع ہوئے ہیں، اُس وقت سے ہم نے اپنا چہرہ آپ کے رستے کے سوا کسی رستے پر نہیں موڑا۔)
بہرِ ظہورِ لطفِ عمیمت وسیلہ اے
غیر از فغان و آہ نداریم یا نبی
(اے نبی! آپ کے لطفِ عمیم کے ظہور کے لیے ہمارے پاس آو و فغاں کے لیے علاوہ کوئی وسیلہ نہیں ہے۔)
روزِ جزا چو توئی شفیعِ گناہِ ما
اندیشہ از گناہ نداریم یا نبی
(اے نبی! چونکہ روزِ جزا آپ ہمارے گناہوں کے شفیع ہیں، اس لیے ہمیں اپنی گناہوں کی کوئی فکر نہیں ہے۔)
در امر و نہی ہر چہ بہ ما حکم کردہ ای
حق است و اشتباہ نداریم یا نبی
(اے نبی! امر و نہی کے ذیل آپ نے ہمیں جو بھی حکم دیا ہے وہ حق ہے، اور اس سلسلے میں ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے۔)
بر لطفِ تست تکیہ، نہ بر طاعتے کہ ما
داریم گاہ و گاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ہمیں آپ کے لطف پر تکیہ ہے، اپنی اس ناقص اطاعت پر نہیں، جو کبھی ہوتی ہے اور کبھی نہیں۔)
ملکِ وجود منتظم از فیضِ عدلِ تست
غیر از تو پادشاہ نداریم یا نبی
(اے نبی! ملکِ وجود کا انتظام آپ کے عدل کے فیض سے ہی ہوتا ہے، ہمارے عالم کا آپ کے سوا کوئی بادشاہ نہیں ہے۔)
بستہ‌ست جرم ہائے فضولی زبانِ ما
غیر از تو عذر خواہ نداریم یا نبی
(اے نبی! فضول کی خطاؤں کے باعث ہماری زبانیں گنگ ہیں، ہمارے پاس آپ کے سوا کوئی دوسرا عذر خواہ نہیں ہے۔)
(محمد فضولی بغدادی)
 

حسان خان

لائبریرین
غیر از درت پناه نداریم، یا نبی
جز تو اُمیدگاه نداریم، یا نبی
تا بُرده‌ایم سویِ تو ره جز طریقِ تو
رُویی به هیچ راه نداریم، یا نبی
بهرِ ظُهورِ لُطفِ عمیمت وسیله‌ای
غیر از فغان و آه نداریم، یا نبی
روزِ جزا تویی چو شفیعِ گُناهِ ما
اندیشه از گُناه نداریم، یا نبی
در امْر و نهْی هرچه به ما حُکم کرده‌ای
حق است و اِشتِباه نداریم، یا نبی
بر لُطفِ توست تکیه نه بر طاعتی که ما
داریم گاه و گاه نداریم، یا نبی
مُلکِ وُجود مُنتظِم از فیضِ عدلِ توست
غیر از تو پادشاه نداریم، یا نبی
بسته‌ست جُرم‌هایِ فضولی زبانِ ما
غیر از تو عُذرخواه نداریم، یا نبی

(محمد فضولی بغدادی)

اے نبی! ہم آپ کے در کے بجز کوئی پناہ نہیں رکھتے۔۔۔ اے نبی! ہم آپ کے بجز کوئی اُمیدگاہ نہیں رکھتے۔
اے نبی! جب سے ہم آپ کی جانب عازمِ راہ ہوئے ہیں، ہمارا رُخ آپ کی راہ کے بجز کسی بھی راہ کی جانب نہیں ہے۔
اے نبی! آپ کے لُطفِ عام کے ظُہور کے لیے ہم آہ و فغاں کے بجز کوئی وسیلہ نہیں رکھتے۔
اے نبی! چونکہ روزِ جزا ہمارے گُناہ کے شفیع آپ ہیں، ہم کو گُناہ کی فِکر نہیں ہے۔
اے نبی! امْر و نهی میں آپ نے جو کچھ بھی ہم کو حُکم کیا ہے، وہ حق ہے اور ہم کو [اِس بارے میں] شُبہہ نہیں ہے۔
اے نبی! ہمیں آپ کے لُطف پر تکیہ و اعتماد ہے، [اپنی اُس ناقِص] اطاعت و بندگی پر نہیں، جو گاہے ہوتی ہے اور گاہے نہیں۔
اے نبی! مُلکِ وُجود آپ کے عدل کے فَیض سے انتظام یافتہ و ترتیب یافتہ ہے۔۔۔ ہم آپ کے بجز کوئی پادشاہ نہیں رکھتے۔
اے نبی! 'فُضولی' کے جُرموں نے ہماری زبان کو باندھ دیا ہے۔۔۔ ہم آپ کے بجز کوئی عُذرخواہ نہیں رکھتے۔
 
آخری تدوین:
Top