محمد شکیل خورشید
محفلین
آپ کی ہدایت پر یہ کاوش کی ہے، رہنمائی فرمائیںتینوں اشعار درست ہیں۔ ان کو غزل کی صورت ہی دے دیں مزید اشعار کے ساتھ تو مسلسل غزل کہی جا سکتی ہے
محترم الف عین
آخرِش گردشِ ایام بھی رُکتی ہو گی
کیا کبھی درد تھمے گا کبھی مُکتی ہوگی
کیا کبھی میرے تڑپنے کے نظارے کےلیئے
اپنے برزخ سے مری سمت وہ جھُکتی ہوگی
وہ تری یاد کا موسم، وہ جدائی کا حبس
سانس آتی تو ہے آتے ہوئے رُکتی ہوگی
دل کی بارش کو زمانے سے چھپانے کے لیئے
آنکھ پر پلکوں کی بدلی بھی تو جھکتی ہوگی
راکھ مٹھی میں لیئے پھرتا ہوں یادوں کی شکیل
صبر کی گنگا ملے گی تبھی مُکتی ہوگی