طارق شاہ
محفلین
فاخرہ بتول
آؤ ساجن سے مِلواؤں
بات ثواب کی لگتی ہے
رنگ گلابی، مہکا مہکا
بات گلاب کی لگتی ہے
چال صبا سے مِلتی جُلتی
بات شراب کی لگتی ہے
دیکھے زیادہ ، بولے کم کم
بات حِساب کی لگتی ہے
ہاتھ پہ رکھا ہاتھ اچانک
بات تو خواب کی لگتی ہے
اُس کا آ کر زُلف کو چُھونا
بات سراب کی لگتی ہے
سرگوشی میں کیا پُوچھا تھا
بات حِجاب کی لگتی ہے
پل میں رُوٹھے، پل میں مانے
بات، جناب کی لگتی ہے
اُس کا ہجر بتاؤ کیسا
بات عذاب کی لگتی ہے
آدھا چندا ، آدھا بادل
بات نقاب کی لگتی ہے
تھوڑا تھوڑا سا ہرجائی
بات تو آپ کی لگتی ہے
فاخرہ بتول
آخری تدوین: