فارسی سیکھئے

الف عین

لائبریرین
بہت خوب، جب تک کوئی مخالف مثال سامنے نہیں آ جاتی، آسی بھائی کے مشاہدات پر صاد ہی کرنا پڑے گا۔
 
بہت خوب، جب تک کوئی مخالف مثال سامنے نہیں آ جاتی، آسی بھائی کے مشاہدات پر صاد ہی کرنا پڑے گا۔
آداب عرض ہے۔ مجھے اپنی فروگزاشتوں کو تسلیم کرنے میں کوئی عار نہیں ہو گا۔
میں تو بس دعاؤں کا طالب رہا کرتا ہوں۔
 
آخری تدوین:

اکمل زیدی

محفلین
بہت خوب بڑے موقع سے یہ لڑی سامنے آئی ابھی حسان صاحب کی لڑی میں فارسی سیکھنے کی خواھش کا اظہار کیا تھا حیرت ہے کسی نے اس لڑی کی طرف متوجہ نہیں کیا
 

عارضی کے

محفلین
استاد جی اگر اس میں صرف اس بات کا اضافہ کیا جائے تو بہت بہتر ہوگا کہ فارسی کے الفاظ پر اعراب لگادئیے جائے تاکہ پڑھنے /تلفظ کرنے میں آسانی ہو۔ براہ کرم اپڈیٹ کیجیے۔ بہت شکریہ۔ اوپر ایک ساتھی نے بھی یہی اعراب والا مسئلہ پیش کیا ہے۔
 
باجازت جناب الف عین صاحب ہمارے ہاں مندرجہ بالا قواعد میں سے کچھ کو یوں نظم کی صورت یاد کروایا جاتا جو ضبط کے لیے مفید طریقہ ثابت ہوا ہے۔
نون کو جب دور مصدر سے کیا
"ماضئ مطلق" کا صیغہ بن گیا
ماضئ مطلق پہ جب آتا ہے است
بنتی ہے "ماضی قریب" اے حق پرست
بود جب ماضی پہ آیا اے سعید!
یاد رکھ وہ بن "ماضی بعید"
آئے جب ماضی پہ باشد اے ہمام
"احتمالی" اور "شکیہ" ہونام
مل کے "مے" اول ہو "ماضی نا تمام"
جو ہے "استمراری" نزدِ خاص و عام
ماضی کے آخر میں "ے" آئے اگر
ہو "تمنائی" بلا خوف و خطر
یاد رکھ ان دونوں ماضی کا اثر
ہوویں مستعمل بجائے یک دگر
ہے یہ "مستقبل" بنانے کا طریق
ماضی پر خواہد لگادے اے رفیق

پر "مضارع" کا نہیں اے باوفا
کوئی مستحکم قیاسی قاعدہ
ہاں پتہ آخر کا ہے یہ یاد کر
دال ساکن اس کے اول ہو زبر

گر بنانا "حال" چاہے اے اخی
"مے" مضارع پر لگادے یا "ہمی"

"امر حاضر" کا سنو اب قاعدہ
حرفِ آخر دو مضارع سے گِرا
ب بھی آجاتی ہے زائد امر پر
بر، ببر، بشکن، شکن، بگذر، گذر

ب کے بدلے امر پر گر میم آئے
"نہی" بن جاتی ہے سن اے نیک رائے

"اسم فاعل" کا بنانا ہو اگر
امر پر لفظ "ندہ" ایزاد کر

ہائے ہوّز ماضئِ مطلق پہ لا
اسمِ مفعول اس طرح بن جائے گا۔

فارسی کا آسان قاعدہ مولانا مشتاق احمد چرتھاولی
 

اسيدرضا

محفلین
درس اول۔ پہلا سبق
فارسی کے حروف تہجی الفبای فارسی

فارسی حروف تہجی میں اردو کے برخلاف " ٹ ، ڈ ، ڑ " کو نہ تو لکھا جاتا ہے اور نہ ہی ان کا تلفظ کیا جاتا ہے ۔ پس "ٹ" کے لئے " ت " ، " ڈ " کے لئے " د " اور " ڑ " کے لئے " ر " لکھا اور بولا جاتا ہے ۔اسی طرح انگریزی کے حرف T اور D کے لئے بالترتیب " ت " اور " د" کی آواز نکلتی ہے۔
فارسی الفبا( الف با ) میں یا فارسی حروف تہجی میں اردو کے مرکب حروف کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے اور اردو کے حرف " ہ " اور " ھ " دونوں کا استعمال بطور یکساں کیا جاتا ہے پس بھ ، پھ ، تھ ، جھ ، چھ ، کھ ، گھ ، دھ اور ڈھ کے لئے فارسی بول چال میں کوئی متبادل حروف موجود نہیں ہے ۔
ایک اور اہم بات یہ کہ فارسی الفبا میں اردو کی بڑی " ے " کو چھوٹی " ی " کی طرح ہی تلفظ کیا جاتا ہے اسی طرح اردو کی چھوٹی "ہ" کسی لفظ یا نام کے آخر میں آ جائے تو اسے بڑی " ے " کی طرح تلفظ کرتے ہیں ۔چھوٹی " ہ " کو فارسی میں ہائے غیر ملفوظ کہا جاتا ہے یعنی جسے تلفظ نہ کیا جاتا ہو ۔ یعنی چھوٹی " ہ " بڑی " ے "میں تبدیل کر دی جاتی ہے جیسا کہ عرض کیا گیا فارسی الفبا میں " ء " ہمزہ کو " ی " میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔
اور اب فارسی کے کچھ الفاظ اور ان کے معنی اس وضاحت کے ساتھ کہ " فارسی بول چال " میں تذکیر و تانیث یا مذکر اور مؤنث کے لئے تمام ضمائر اور فعل ایک ہی طرح سے لکھے اور بولے جاتے ہیں:
آمد آیا / آئی
رفت گیا / گئی
گفت کہا
من میں
شما تم / آپ ( یہ لفظ ملکیت کو بھی ظاہر کرتا ہے ۔ تمہارا ، تمہاری ، تمہارے )
بود تھا / تھی
اگلے درس میں انہی الفاظ کی مدد سے کچھ مختصر جملے بنانا سکھائیں گے تا ہم بہتر ہوگا کہ آج کے اس پہلے سبق کو اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیں ۔ خدا نگہدار
فارسی میں استادن ایستادن سے فعل امر کس طرح بناتے ہیں؟؟؟
چوتھا سبق ۔۔درس چہارم

آپ کو یاد ہوگا کہ گزشتہ درس میں ہم نے آپ کو مصدر کی شناخت کرائی تھی اور پھر فعل ماضی بنانے کا طریقہ آپ کو بتایا تھا چنانچہ آج ہم آپ کو ضمیر کے بارے میں بتائیں گے ۔سامعین فارسی میں ضمیر کے لئے جو الفاظ وضع کئے گئے ہیں آپ کو ان سے واقف کرانے سے پہلے اس بات کی ہم یاددہانی کرا دیں کہ یہاں جو کچھ بیان کیا جا رہا ہے اس کو آپ اچھی طرح سے ذہن نشین کرنے کے لئے لکھئے اور ان کی تکرار کیجئے ۔ فارسی میں ضمیر کے لئے جو الفاظ وضع کئے گئے ہیں وہ بالترتیب یہ ہیں :

من میں
تو تم /تو
او وہ
ما ہم
شما تم جمع کے لئے
ایشان احتراما" بولا جاتا ہے مفرد کے لئے اور جمع کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
این یہ
آن وہ
اینھا یہ لوگ جمع کے لئے
آنھا وہ لوگ، یہ بھی جمع کے لئے بولا جاتا ہے

اردو کے برخلاف فارسی ضمائر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ہر جگہ ایک ہی طرح سے استعمال ہوتے ہیں یعنی جملے کے ساخت ان پر اثر انداز نہیں ہوتی اس کی وضاحت انشاء اللہ ہم آگے چل کر کریں گے اور اب آئیے ضمیر متکلم اور مصدر کی مدد سے کچھ جملے بناتے ہیں ۔

من نوشیدم میں نے پیا
من رفتم میں گیا
یہاں وضاحت کر دوں کہ "من " کی ضمیر مذکر اور مؤنث دونوں کے لئے یکساں ہے یعنی من رفتم ، میں گیا یا میں گئی ۔
من خوردم میں نے کھایا
من گفتم میں نے کہا
ضمیر متکلم یہاں ضمیر فاعلی واقع ہوئی ہے لہذا مصدر کے آخر میں لفظ " نون "کو ہٹا کر "میم" لگایا گیا ہے جو ضمیر متکلم کا جانشین کہلاتا ہے یعنی آپ اگر جملے میں سے "من" کو حذف کر دیں تب بھی اس کے معنی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مثلاً

نوشیدم میں نے پیا
خوردم میں نے کھایا
رفتم میں گیا / میں گئی
گفتم میں نے کہا

اور اب ایک وضاحت: اگر ہم ضمیر " من " کو مصدر پر لگا دیں تو جو فارمولہ ہمارے ہاتھ لگے گا تو کچھ اس طرح سے ہوگا۔ " من " یا ضمیر متکلم اور مصدر کے آخر سے " نون " کو ہٹا کر لفظ " میم " لگا دیا جائے اور اب آئیے آپ کو کچھ ایسے فارسی الفاظ اور ان کے معنی بتاتے ہیں کہ جن کی مدد سے آپ ضمیر متکلم اور فعل ماضی کو استعمال کر کے کچھ نئے جملے بنا سکتے ہیں۔

آب ٭٭٭ پانی
نان ٭٭٭ روٹی
قہوہ ٭٭٭ قہوہ

جملے بنائیے:
من آب نوشیدم میں نے پانی پیا
نان روٹی
من نان خوردم میں نے روٹی کھائی
قہوہ قہوہ (جیسا کہ ہم پہلے عرض کر چکے ہیں کہ فارسی الفاظ کے آخر میں اگر چھوٹی " ہ " آئے تو اسے بڑی " ے " کی طرح تلفظ کیا جاتا ہے ۔
من قہوہ نوشیدم میں نے قہوہ پیا

اور اب کچھ نئے الفاظ اور ان کے معنی :
گذر نامہ پاسپورٹ
اتوبوس بس ( بس کے ساتھ ہمیشہ یہاں لفظ " اتو" لگایا جاتا ہے )
تاکسی ٹیکسی(جیسا کہ ہم عرض کر چکے ہیں کہ فارسی میں چونکہ لفظ " ٹ" موجود نہیں ہے لہذا " ٹ" کی جگہ " ت" استعمال کیا جا رہا ہے ۔
ایستگاہ بس اسٹاپ کے لئے معمولاً استعمال کیا جاتا ہے
راہ آھن ریلوے اسٹیشن
فرودگاہ ائیرپورٹ یا ہوائی اڈہ
بزرگ راہ ہائی وے
میدان اسکوائر /چہار راہ
فروشگاہ اسٹور
مغازہ دکان
اگلے پروگرام تک آپ سے اجازت چاہیں گے ۔خدا نگہدار
فارسی میں استادن ایستادن سے فعل امر کس طرح بناتے ہیں؟؟؟
 
Top