فارسی عبارات کا ترجمہ

m.mushrraf

محفلین
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

میں فارسی اخبار کا مطالعہ کرتا ہوں اور اس دوران بعض جملوں کا مجموعی مفہوم سیاق و سباق سے سمجہ جاتا ہوں لیکن اس کے بعض کلمات کے بالضبط مفہوم سے ناآشنا ہی رہتا ہوں اور بعض اوقات جملہ سرے سے سمجھ ہی نہیں آتا، اسی مشکل کے پیش نظر میں نے یہ دھاگہ بننے کی شروعات کی ہے امید ہے کہ اس محفل کے حضرات سرپرستی فرمائیں گے۔

میں نے "آغازِ فارسی کلاس" کا دھاگا استعمال کرنے کے بجائے نیا شروع کیا کہ جو مقصد اس دھاگے کو شروع کرنے سے ہے وہ "آغازِ فارسی کلاس" کے دھاگے سے ذرا مختلف نوعیت کا ہے تو میرے سوالات "دخل در معقولات" کا سبب نہ بن جائیں

البتہ ٹھیٹ "دسور فارسی" سے متعلق سوالات کا مورد وہیں دھاگا ہو گا نہ کہ یہ إن شاء الله تعالى۔
 

m.mushrraf

محفلین
۱: "به نص تورات، فرار پس از آن محقق شد که که آب دریا به کنار رفت و راهی برای گذر کردن این گروه از میان دریا باز شد."

اس عبارت میں سرخ ٹکڑے کا ترجمہ درکار ہے نیز "کہ" بیانیہ جو اس جملے میں ہے کیا وہ "آن" کو بیان کر ریا ہے اگر نہیں تو پھر اس کا مشار الیہ کیا ہے؟


۲: "در تورات آمده است: "پس موسی(عليه الصلوةوالسلام) دست خود را مقابل دریا برافراشت و در طول شب بادی شدید از مشرق وزیدن گرفت و به قدرت خدا آب دریا کنار رفت و دریا دو نیم شد"

"وزیدن" کے معنے ہوا چلنے کے ہیں ہیاں اس مصدر کی ترکیب فعل گرفت کے ساتھ ہوئی ہے کیا محض "وزیدن" کافی نہیں تھا۔ واضح رہے کہ مجھے یہ اشکال نہیں کہ یہ مصدر "گرفتن" مصدر کے سے مرکب ہو کر کیوں استعمال ہوتا ہے؟ بلکہ یہ تحقیق درکار ہے کہ یہ واقعی مرکب ہو کر استعمال ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے کوئی جدید معنے نہیں حاصل ہوتے؟

اس جملے کا ترجمہ میں نے یہ کیا ہے : "اور شب کو مشرق سے تیز ہوا چلی اور اللہ کی قدرت سے دریا کا پانی کنارے پہ چلا گیا اور دریا دو ٹکرے ہو گیا"
 

دوست

محفلین
یونس عارف صاحب آپ کی مدد کرسکتے ہیں۔ وہ ایران سے ہیں اور اردو کے طالب علم ہیں۔ آپ ان کی اردو میں مدد کردیا کریں۔ :cool:
 

یونس عارف

محفلین
"
به نص تورات، فرار پس از آن محقق شد که که آب دریا به کنار رفت و راهی برای گذر کردن این گروه از میان دریا باز شد."
یہان ایک ،که ،اضافہ ہے۔ اس کی جگہ لفظ ،وقتی ، ٹھیک ہوتا ہے ۔
یعنی ،که که ، کی جگہ ،وقتی که:جب، درست ہے۔
فرار پس از آن محقق شد که که آب دریا به کنار رفت : بھاگنا اس وقت ممکن ہوا جب سمندر کے پانی میں راستہ بن گیا۔

وزیدن گرفت : چلنے لگی۔
گرفت ، پرانی فارسی میں بعض افعال کی شروع ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔
باد وزیدن گرفت : ہوا چلنے لگی۔
آج کل ،گرفت ، کا مطلب اکثر پکڑنا ہوتا ہے ۔
 

m.mushrraf

محفلین
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

گفت: "این خبر پس از پایان عملیات نجات که برای رهایی خانم نورگروو به راه انداخته شده بود، اعلام شد"

وگفت: "بهتراست که ما اهداف این حرکت را از خلال اهداف و انگیزه های جنگ های صلیبی بدانیم که آن جنگ نیز به منظور اهدافی به راه انداخته شده بود که امروز از شیوه های نرم و از رهگذر نبرد فکری و تهاجم فرهنگی آن را انجام می دهند"

ان دونوں عبارتوں میں "به راه انداخته شده بود" کا کیا معنی ہیں؟
 

یونس عارف

محفلین
السلام عليكم و رحمة الله و بركاته

گفت: "این خبر پس از پایان عملیات نجات که برای رهایی خانم نورگروو به راه انداخته شده بود، اعلام شد"

وگفت: "بهتراست که ما اهداف این حرکت را از خلال اهداف و انگیزه های جنگ های صلیبی بدانیم که آن جنگ نیز به منظور اهدافی به راه انداخته شده بود که امروز از شیوه های نرم و از رهگذر نبرد فکری و تهاجم فرهنگی آن را انجام می دهند"

ان دونوں عبارتوں میں "به راه انداخته شده بود" کا کیا معنی ہیں؟

به راه انداختن : چلانا ۔ چلتی حالت میں لانا

"به راه انداخته شده بود" کا معنی ہے :چلتی حالت میں لایا گیا تھا
اصل میں یہ محاورہ ،"راه افتادن" سے اخذ ہوا ہے جس کا مطلب ہے: چل دینا ۔ حرکت کرنا
 

m.mushrraf

محفلین
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"عضای شورای امنیت سازمان ملل که چهارشنبه برای بررسی اوضاع سوریه گردهم آمده بودند"

اس جملے میں "گردهم آمده بودند" کا مطلب ہے "جمع ہونا" اور "اکٹھے ہونا" لیکن میں اس لفظ کی ترکیب کے بارے میں تحقیق کرنا چاھتا ہوں۔

بظاھر یہ "گرد" و "هم" سے مل کر مرکب ہے اور "گرد" کے معنی ہیں "گول" یا "آس پاس" جبکہ "ھم" یہاں "ایک دوسرے" کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔

کیا یہ ٹھیک ہے?

دوسری بات یہ کہ "ھم" یا "بھی" اور "ایضا" کے معنی میں آتا ہے یا یہ بطور لاحقہ جیسے "ھم سر" اور "ھم عصر" وغیرہ میں۔ لیکن کیا جس معنی میں اس جملے میں استعمال ہوا ہے وہ معنی عام ہے؟ اور اگر اس کی مزید دو تین مثالیں سامنے آ جائیں تو اور بھی مناسب ہو گا۔

سوئم یہ کہ کیا "گرد هم" میں اضافت ہے?
 

شاکرالقادری

لائبریرین
گرد آوردن ۔۔۔ جمع کرنا
گرد آمدن۔۔۔۔ جمع ہونا
تو سمجھ میں آرہا ہے "ہم" کے بارے میں فارسی جدید کے لوگ ہی کچھ بتا سکیں
یہ بہم کے معنوں میں بھی ہو سکتا ہے لیکن "گردہم آمدہ" والی صورت کم از کم میرے لیے ناقابل فہم ہے
 

m.mushrraf

محفلین
جزاكم الله خيرا

اس لفظ کے معنی یہاں دیکھے جا سکتے ہیں۔ البتہ آپ نے جو "گرد" کے استعمال کی صورتیں لکھیں ہیں ان سے ایسا لگتا ہے کہ یہ زائد ہے۔

مزید وضاحت کا منتظر
محمد مشرف
 

شاکرالقادری

لائبریرین
فرہنگ دہخدا میں یہ موجود ہے اور اس کے معنے بھی واضح ہیں اس کے بعد مزید کسی وضاحت کی ضرورت نہیں
تلفظ بھی واضح کر دیا گیا ہے گرد کی دال کے نیجے زیر اضافت بھی موجود ہے
آپ کے سوال کی مکمل وضاحت ہو گئی
 

m.mushrraf

محفلین
البتہ یہ سوال باقی رہ گیا ہے:

دوسری بات یہ کہ "ھم" یا "بھی" اور "ایضا" کے معنی میں آتا ہے یا یہ بطور لاحقہ جیسے "ھم سر" اور "ھم عصر" وغیرہ میں۔ لیکن کیا جس معنی میں اس جملے میں استعمال ہوا ہے وہ معنی عام ہے؟ اور اگر اس کی مزید دو تین مثالیں سامنے آ جائیں تو اور بھی مناسب ہو گا۔
 

m.mushrraf

محفلین
فارسی زبان میں جگہ کے لئے سوال پوچھنے کے لئے جہاں "کجا" استعمال ہوتا ہے وہاں "کو" بھی چناچہ کہاں جاتا ہے کہ: "دانشگاہ کویت کو؟"(جامعہ کویت کہاں ہے؟)۔

میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اس کا تلفظ کیا ہے کیا کاف پہ زبر ہے؟
لغت نامہ دہخدا میں اس کے تلفظ سے تعرض نہیں کیا گیا۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
السلام علیکم

"کو" کے تلفظ میں کاف پر "پیش" یا "ضمہ" ہے ۔ اس تلفظ کے اندازہ میں اس جملہ سے کچھ مدد لی جا سکتی ہے جیسے اگر کہا جائے ، "کوئل کُوکتی ہے"

درج بالا جملے میں "کُو" کا تلفظ
 

m.mushrraf

محفلین
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عام بول چال میں مرگ کے لئے لفظ "فوتگی" برتا جاتا ہے۔

"فرھنگ آصفیہ" اور "فیروز اللغات" میں اس کا کوئی ذکر نہیں ملا۔ نیز لغت نامہ دھخدا میں بھی اس کا کوئی پتا نہیں جس سے لگتا ہے کہ یہ فارسی میں استعمال نہیں کیا جاتا۔

کیا یہ پنجابی میں استعمال ہے یا وقت کے ساتھ ساتھ عام بال چال نے اسے جنم دیا ہے؟ اس بات پہ اگر کوئی روشنی ڈال دے!
 
Top