اس موضوع پر کچھ تحریری مواد بھی دیں۔
عمران خان کا امریکہ میں ایک بڑی کمپنی IKDAR سے کیا تعلق ہے ؟ کیا یہ کمپنی عمران خان نے الیکشن کمیشن میں بتائی ہے ؟ اسکے بورڈ آف ڈیرئکٹرز میں جمائمہ خان دو انکے بیٹے اور دو بھارتی بھی ہیں دفتر US کے علاوہ بھارت میں بھی ہے؟
وزیراعظم عمران خان سے ڈاکٹر دانش کے 15سوال ؟ عمران خان کی امریکہ ایک نئی کمپنی کیا الیکشن کمیشن کو اس کا علم ہے ؟ کیا یہ کمپنی قومی سلامتی کے خلاف ہے ؟ کیا یہاں conflict of interest ہے
ایک تو یہ سینئر صحافی نہیں ہے، دوسرا ہر ٹویٹ بغض عمران سے بھرا ہوا کرتا ہے، تیسرا یہ کوئی کمپنی نہیں ہے بلکہ ریسرچ ادارہ ہے جو کئی سالوں سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی پلیٹ فارمز پر اپنا موقف پیش کر رہا ہے۔
ٹھس کہانی میں جان ڈالنے کی بھونڈی کوشش۔ جس ریسرچ ادارہ کا نام ہی عمران خان سے شروع ہوتا ہے۔ جو کئی سالوں سے موجود ہے۔ اس کو ایسے پیش کیا جا رہا ہے جیسے کوئی بہت بڑی صحافتی دریافت کر لی ہو۔ بغض عمران تمام حدود پار کر چکا ہے۔کیا یہ درست ہے کہ علیمہ خان نے اکدار کے حوالے سے فاروق مرزا سے رابطہ کیا تھا اور انہیں یہ سٹوری شائع کرنے سے روکنے کی کوشش کی ؟
یہ تو اچھی خاصی اہم معلومات ہیں اگر واقعی سچ ہیں تو۔سینئر صحافی ڈاکٹر دانش نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی امریکا میں ایک کمپنی سامنے آئی ہے جس کے دو دفاتر بھارتی شہر نئی دلی اور بنگلور میں موجود ہیں جبکہ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں دو بھارتی بھی شامل ہیں
معروف تجزیہ کار اور صحافی ڈاکٹر دانش نے اپنی ویڈیو میں ایک تحقیقاتی صحافی کی تحقیقات کو کاغذی ثبوتوں کیساتھ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اکدار ( عمران خان ڈیویلپمنٹ اینڈ ریسرچ) یو ایس سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں لسٹڈ ہے اور کام کر رہی ہے اس کا مرکزی آفس واشنگٹن میں ہے،عمران خان خود اکدار کے چیف پیٹرن ہیں ،جمائمہ گولڈ سمتھ اور ان کے دونوں بیٹوں سمیت دو بھارتی افراد بورڈ آف گورنر میں شامل ہیں، اکدار کے دو آفس بنگلورا ور نیو دہلی میں ہیں جبکہ ہماری افواج بارڈر پر بھارت کیساتھ نبرد آزما ہے ۔
ڈاکٹر دانش نے کہا کہ صحافی فاروق مرزا کی تحقیقات کے مطابق اکدار کا آفس واشنگٹن میں ہے جس کے بل بورڈ پر وزیر اعظم کا نام لکھا ہوا ہے ، اس کمپنی کا ایک آئی آر ایس نمبر بھی ہے جس سے حکومت پاکستان اور الیکشن کمیشن لا علم ہیں ، علی زیدی اور حفیظ چودھری بھی اکدار کے ممبران ہیں ، حفیظ چودھری کا مستعفی ہونے کا لیٹر بھی موجود ہے جبکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ اکدار ان کے گھر پر بنی تھی ۔
ولید اقبال کی جانب سے 8اگست 2016 کو اکدار کے سی او ’’دبیر ایم ترمزی‘‘ کو لیٹر جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ عمران خان کو اس سے مکمل طور پر علیحدہ کیا جائے ،وزیر اعظم صاحب آپ نے امریکا ڈاکٹر عبداللہ کا تقرر کیا کہ وہ اکدار کا آپریشن بند کریں ، دبیر ترمزی کا سفارتخانے میں داخلہ بند کر دیا۔اکدار یو این اے اور آئی ایم ایف کیساتھ لسٹڈ بھی ہے جہاں اکدار کے افسران پاکستان کے مسائل پر بات کرتے ہیں ، کیا یہ مفادات کا ٹکراو نہیں ہے ۔
ڈاکٹر دانش نے کہا کہ وزیر اعظم صاحب ہر پاکستانی کی طرح میرا بھی حق ہے کہ آپ سے ان سوالات کا جواب مانگوں ، صحافی فاروق مرزا کے مطابق اکدار کو دی گئی رقم فنڈ ریزنگ میں جمع کی گئی ، کیا یہ درست ہے ؟۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ اکدار کے چیف پیٹرن ہیں ؟، کیا یہ درست ہے کہ خود آپ نے 2011 میں کولمبیا یونیورسٹی میں اکدار کے قیام کا اعلان کیا تھا ؟، طلاق کے باوجود جمائمہ کیوں بورڈ آف ڈائریکٹر اور بینیفشری میں شامل ہیں ؟ کیا یہ درست ہے کہ علیمہ خان نے اکدار کے حوالے سے فاروق مرزا سے رابطہ کیا تھا اور انہیں یہ سٹوری شائع کرنے سے روکنے کی کوشش کی ؟
ڈاکٹر دانش نے پوچھا کہ اکدار کے کتنے اکاونٹ ہیں ؟،اس کے پاس کتنے پراجیکٹس ہیں ؟، فنڈ ریزنگ سے کتنے پیسے جمع ہوئے ہیں ؟۔
عمران خان وزیر اعظم بننے سے قبل شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائرکٹر ہیں، نمل کالج، بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں بھی کوئی اعزازی عہدہ رکھتے ہیں۔ اب کیا ان سب فلاحی اداروں کی بنیاد پر بھی کوئی کرپشن کا سکینڈل بنانا ہے؟ حد ہے بغض عمران کییہ تو اچھی خاصی اہم معلومات ہیں اگر واقعی سچ ہیں تو۔
شک کی نگاہ سے دیکھنا بھی عمران خان نے ہی سکھایا ہے۔ اگر کوئی گڑ بڑ نہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔عمران خان وزیر اعظم بننے سے قبل شوکت خانم ہسپتال کے بورڈ آف ڈائرکٹر ہیں، نمل کالج، بریڈ فورڈ یونیورسٹی میں بھی کوئی اعزازی عہدہ رکھتے ہیں۔ اب کیا ان سب فلاحی اداروں کی بنیاد پر بھی کوئی کرپشن کا سکینڈل بنانا ہے؟ حد ہے بغض عمران کی
کیس میں کوئی جان بھی تو ہو۔ حنیف عباسی نے بنی گالہ گھر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس عمران خان پر کیا۔ ہار گئے۔شک کی نگاہ سے دیکھنا بھی عمران خان نے ہی سکھایا ہے۔ اگر کوئی گڑ بڑ نہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں۔
لاڈلے کے خلاف عدالت میں جانا آسان کام نہیں۔دیکھیےکس کس طرح سے اسکروٹنی کمیٹی پارٹی کی مدد کررہی ہے۔ ثبوت سامنے ہیں دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔ واہ رے لاڈلے!کیس میں کوئی جان بھی تو ہو۔ حنیف عباسی نے بنی گالہ گھر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس عمران خان پر کیا۔ ہار گئے۔
اسی حنیف عباسی نے شوکت خانم ہسپتال پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ عدالت میں ثابت نہیں کر پائے اور جرمانہ ہوگیا۔
فارن فنڈنگ کیس میں اپوزیشن ۶ سال سے تحریک انصاف کو نااہل کروانے کی کوششیں کر رہی ہے۔ کچھ بھی غیر قانونی ثابت نہیں کر پائے۔
اتنا ہی لاڈلا ہوتا تو پوری اپوزیشن اپنے کرپشن کیسز میں ضمانتیں کروا کر باہر دندناتی نہ پھر رہی ہوتی۔لاڈلے کے خلاف عدالت میں جانا آسان کام نہیں۔دیکھیےکس کس طرح سے اسکروٹنی کمیٹی پارٹی کی مدد کررہی ہے۔ ثبوت سامنے ہیں دکھانے کی اجازت نہیں ہے۔ واہ رے لاڈلے!
یقینی طور پر اہم فیصلہ ہے اور تحریک انصاف کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔ گزشتہ عدالتی فیصلوں کے تناظر میں اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے لیے مشکل ہو گی کہ عمران خان صاحب کو کلین چٹ یا ریلیف دیا جائے۔ بظاہر یوں لگتا ہے کہ خان صاحب کرپٹ نہیں ہیں اور یہ بے ضابطگیاں ہیں جو پارٹی عہدے داروں نے کی ہیں مگر عدالتوں کے سامنے اپنے کیے ہوئے ماضی کے فیصلے آڑے آ سکتے ہیں۔