محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
فارن فنڈنگ کیس: عمران خان نے الیکشن کمیشن کا دائرہ اختیار سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
ویب ڈیسک | حسیب بھٹیاپ ڈیٹ 25 جنوری 2020
عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی درخواست دائر کی— فائل فوٹو: ای او ایس
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے اور فارن فنڈنگ کیس واپس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
عدالت عظمیٰ میں عمران خان کی جانب سے بطور چیئرمین پی ٹی آئی دائر کی گئی درخواست میں فارن فنڈنگ کیس کے مختلف پہلوؤں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں جس میں اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی، جو ریکارڈ پر موجود ہے‘۔
الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم
اس میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اکبر بابر متاثرہ فریق نہیں اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ساتھ ہی اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی رکنیت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر اور دیگر کی جانب سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی جانچ پڑتال سے متعلق کیس 2014 سے زیرِ التوا ہے۔
یہ کیس پہلے الیکشن کمیشن میں پیش کیا گیا تھا تاہم پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مذکورہ معاملے میں ای سی پی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا تھا۔
جس کے بعد فروری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار پر جائزہ لینے کے لیے کیس کو دوبارہ ای سی پی کو بھیج دیا تھا جبکہ اس وقت عدالت نے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ بھی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسی سال 8 مئی کو الیکشن کمیشن کے فل بینچ نے اس کیس پر اپنے مکمل اختیار کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے۔
علاوہ ازیں مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔
یکم اکتوبر 2019 کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے 10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے۔
ویب ڈیسک | حسیب بھٹیاپ ڈیٹ 25 جنوری 2020
عمران خان نے بطور چیئرمین پی ٹی آئی درخواست دائر کی— فائل فوٹو: ای او ایس
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے اور فارن فنڈنگ کیس واپس الیکشن کمیشن کو بھیجنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
عدالت عظمیٰ میں عمران خان کی جانب سے بطور چیئرمین پی ٹی آئی دائر کی گئی درخواست میں فارن فنڈنگ کیس کے مختلف پہلوؤں پر سوالات اٹھائے گئے ہیں جس میں اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ قرار دینے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ’اکبر ایس بابر کا 2011 سے تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں، انہوں نے پی ٹی آئی چھوڑنے کی ای میل کی، جو ریکارڈ پر موجود ہے‘۔
الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم
اس میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال کرتے ہوئے متنازع حقائق پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اکبر بابر متاثرہ فریق نہیں اس لیے الیکشن کمیشن کو کیس سننے کا اختیار نہیں ہے، ساتھ ہی اکبر ایس بابر کی پی ٹی آئی رکنیت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر اور دیگر کی جانب سے پی ٹی آئی کی غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی جانچ پڑتال سے متعلق کیس 2014 سے زیرِ التوا ہے۔
یہ کیس پہلے الیکشن کمیشن میں پیش کیا گیا تھا تاہم پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مذکورہ معاملے میں ای سی پی کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا تھا۔
جس کے بعد فروری 2017 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار پر جائزہ لینے کے لیے کیس کو دوبارہ ای سی پی کو بھیج دیا تھا جبکہ اس وقت عدالت نے اکبر ایس بابر کو پی ٹی آئی کا حصہ بھی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کردیا
اسی سال 8 مئی کو الیکشن کمیشن کے فل بینچ نے اس کیس پر اپنے مکمل اختیار کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ٹی آئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہی کہ درخواست گزار کو پارٹی سے نکال دیا گیا اور وہ پی ٹی آئی اکاؤنٹس پر سوالات اٹھانے کا حق کھو بیٹھے۔
علاوہ ازیں مارچ 2018 میں پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ اکاؤنٹس کے معاملات کو دیکھنے کے لیے ایک اسکروٹنی کمیٹی قائم کی گئی تھی۔
یکم اکتوبر 2019 کو ای سی پی نے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی جانچ پڑتال میں رازداری کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے دائر 4 درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جسے 10 اکتوبر 2019 کو الیکشن کمیشن نے اسکروٹنی کمیٹی کے ذریعے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کے آڈٹ پر حکمراں جماعت کی جانب سے کیے گئے اعتراضات مسترد کردیے تھے۔