فیضان قیصر
محفلین
صبح ہوگئی ہے اب اسکو رات کرنا ہے
روز کی اذِیت سے آج پھر گزرنا ہے
آپ کو محبت ہونے لگی ہے مجھ سے جاں
آپ کو بھی کیا میری طرح سے بکھرنا ہے
حیف! اسکی قسمت میں ہے خزاں کی ویرانی
آمدِ بہاراں پر جو بھی گل نکھرنا ہے
عشق میں تمھاری ناکامی کی سزا یہ ہے
روز تم کو جینا ہے روز تم کو مرنا ہے
فیض آپ پاسکتے ہیں جنابِ ملّا سے
بس وہی نہ کیجئے جو وہ کہے کہ کرنا ہے
گھر چلو خدارا فیضان بات کو سمجھو
اس طرح سے سردی میں کیا ٹھٹر کے مرنا ہے
روز کی اذِیت سے آج پھر گزرنا ہے
آپ کو محبت ہونے لگی ہے مجھ سے جاں
آپ کو بھی کیا میری طرح سے بکھرنا ہے
حیف! اسکی قسمت میں ہے خزاں کی ویرانی
آمدِ بہاراں پر جو بھی گل نکھرنا ہے
عشق میں تمھاری ناکامی کی سزا یہ ہے
روز تم کو جینا ہے روز تم کو مرنا ہے
فیض آپ پاسکتے ہیں جنابِ ملّا سے
بس وہی نہ کیجئے جو وہ کہے کہ کرنا ہے
گھر چلو خدارا فیضان بات کو سمجھو
اس طرح سے سردی میں کیا ٹھٹر کے مرنا ہے