جاسم محمد
محفلین
فرانس کے بعد نیدرلینڈ میں بھی برقع پہننے پر پابندی
برقع یا کسی بھی چیز سے چہرہ چھپانے پر150یورو جرمانہ ادا کرنا ہوگا
سجاد قادر جمعہ 2 اگست 2019
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2019ء) مغرب نے ہمیشہ ہی اسلام مخالف اقدامات کیے ہیں۔انہیں خود ساختہ اسلامو فوبیہ ہے جس سے وہ کبھی بھی نکل نہیں سکیں گے۔اسی لیے وہ اکثر بے جا پابندیاں لگاتے نظر آتے ہیں۔ پھر جب اسلام کے منافی پابندیں عائد کرتے ہیں تو مسلمان قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں جہاں سے غیر مسلم ان کے ساتھ برا رویہ اپناتے نظر آتے ہیں اور تشدد کی لہر چلتی ہے۔فرانس میں کافی عرصے سے حجاب لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے لہٰذا اب اس کی دیکھا دیکھی دیگر ممالک بھی ایساہی کرنے لگے ہیں۔حال ہی میں نیدرلینڈز میں برقع سمیت چہرہ ڈھانپنے والے ہر قسم کے کپڑے پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم اس پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نئی قانون سازی کے بعد اب عوامی سطح پر یعنی اسکول، کالج، ہسپتال، یونیورسٹی، شاپنگ مال سمیت تمام مقامات پر کسی بھی طرح سے چہرہ ڈھانپنے یا برقع لینے پر پابندی ہو گی۔
اس قانون کے تحت برقع، نقاب، موٹر سائیکل ہیلمٹ اور ماسک لینے پر بھی پابندی ہو گی اور خلاف ورزی کرنے پر 150یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔البتہ خواتین کو سر پر اسکارف لینے کی اجازت ہو گی لیکن اس میں بھی یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ان کا چہرہ واضح طور پر نظرآنا چاہیے۔پولیس کے مطابق عوامی مقامات یا سرکاری اداروں میں اس قانون پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی جائے گی اور مذکورہ افراد سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے چہروں سے نقاب ہٹائیں یا پھر مذکورہ مقام سے چلے جائیں۔نیدرلینڈز میں عموماً کسی بھی قانون کا پانچ سال تک عملدرآمد کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے لیکن اس قانون کا تین سال کے بعد ہی جائزہ لیا جائے گا۔یہ قانون گزشتہ سال جون میں منظور کیا گیا تھا اور اس وقت ایک اندازے کے مطابق نیدرلینڈز کی ایک کروڑ 70لاکھ کی آبادی میں محض کل 200 سے 400خواتین نقاب کرتی تھیں۔اس قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے عوام کی حفاظت اور لوگوں کو پہنچاننے میں مدد ملے گی۔یاد رہے کہ یورپ کے متعدد ملکوں میں اسی طرح کی پابندی عائد ہے جن میں فرانس، جرمنی، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔فرانس میں یہ قانون 2011 سے لاگو ہے جس کی خلاف ورزی پر وہاں بھی 150یورو جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں اقوام متحدہ نے اس پابندی کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے سبب خواتین اپنے گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہو جائیں گی۔
برقع یا کسی بھی چیز سے چہرہ چھپانے پر150یورو جرمانہ ادا کرنا ہوگا
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اگست2019ء) مغرب نے ہمیشہ ہی اسلام مخالف اقدامات کیے ہیں۔انہیں خود ساختہ اسلامو فوبیہ ہے جس سے وہ کبھی بھی نکل نہیں سکیں گے۔اسی لیے وہ اکثر بے جا پابندیاں لگاتے نظر آتے ہیں۔ پھر جب اسلام کے منافی پابندیں عائد کرتے ہیں تو مسلمان قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں جہاں سے غیر مسلم ان کے ساتھ برا رویہ اپناتے نظر آتے ہیں اور تشدد کی لہر چلتی ہے۔فرانس میں کافی عرصے سے حجاب لینے پر پابندی عائد کی گئی ہے لہٰذا اب اس کی دیکھا دیکھی دیگر ممالک بھی ایساہی کرنے لگے ہیں۔حال ہی میں نیدرلینڈز میں برقع سمیت چہرہ ڈھانپنے والے ہر قسم کے کپڑے پر پابندی عائد کردی گئی ہے تاہم اس پر عملدرآمد کے حوالے سے شکوک و شبہات ظاہر کیے گئے ہیں۔
پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق نئی قانون سازی کے بعد اب عوامی سطح پر یعنی اسکول، کالج، ہسپتال، یونیورسٹی، شاپنگ مال سمیت تمام مقامات پر کسی بھی طرح سے چہرہ ڈھانپنے یا برقع لینے پر پابندی ہو گی۔
اس قانون کے تحت برقع، نقاب، موٹر سائیکل ہیلمٹ اور ماسک لینے پر بھی پابندی ہو گی اور خلاف ورزی کرنے پر 150یورو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔البتہ خواتین کو سر پر اسکارف لینے کی اجازت ہو گی لیکن اس میں بھی یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ان کا چہرہ واضح طور پر نظرآنا چاہیے۔پولیس کے مطابق عوامی مقامات یا سرکاری اداروں میں اس قانون پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کی جائے گی اور مذکورہ افراد سے کہا جائے گا کہ وہ اپنے چہروں سے نقاب ہٹائیں یا پھر مذکورہ مقام سے چلے جائیں۔نیدرلینڈز میں عموماً کسی بھی قانون کا پانچ سال تک عملدرآمد کے بعد جائزہ لیا جاتا ہے لیکن اس قانون کا تین سال کے بعد ہی جائزہ لیا جائے گا۔یہ قانون گزشتہ سال جون میں منظور کیا گیا تھا اور اس وقت ایک اندازے کے مطابق نیدرلینڈز کی ایک کروڑ 70لاکھ کی آبادی میں محض کل 200 سے 400خواتین نقاب کرتی تھیں۔اس قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے عوام کی حفاظت اور لوگوں کو پہنچاننے میں مدد ملے گی۔یاد رہے کہ یورپ کے متعدد ملکوں میں اسی طرح کی پابندی عائد ہے جن میں فرانس، جرمنی، بیلجیئم، سوئٹزرلینڈ اور ڈنمارک شامل ہیں۔فرانس میں یہ قانون 2011 سے لاگو ہے جس کی خلاف ورزی پر وہاں بھی 150یورو جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔گزشتہ سال اکتوبر میں اقوام متحدہ نے اس پابندی کو خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس کے سبب خواتین اپنے گھروں تک محدود رہنے پر مجبور ہو جائیں گی۔