انیس الرحمن
محفلین
ماشا اللہ۔۔۔کل توجیسے ہی میں نے گاڑی کھڑی کرنے کیلئے مین گیٹ کھولا ،تو برامدے میں کھیلتی ہوئی میری ڈھائی سالہ گڑیا (سارہ خان) میرے اچانک آمد سے شائد گھبرا گئی ،اور کمرے کی طرف فل سپیڈ دوڑ لگادی۔
اسکی اس اچانک دوڑ پر میری ہنسی نکل گئی،لیکن پھر کیا دیکھتا ہوں کہ جیسے ہی وہ کمرے کے دروازے کے پاس پہنچی ،اور مڑ کر دیکھا تو جیسے ہی اسکی نظر مجھ پر پڑی ،تو بس دوبارہ اسی سپیڈ سے میری طرف دوڑ لگادی،اور ادھر بے اختیار پدرانہ شفقت عروج پر پہنچ کر میری باہیں اسکے لئے کھلتے گئے،اور ایک دم سے وہ میری گود میں پہنچ گئی۔
اور پھر اسکو کلیجے کے ساتھ لگا کر اٹھا لیا۔تو ایک فرحت و تازگی میرے وجود میں دوڑ گئی۔
اسکو گاڑی میں ساتھ بٹھا کر گاڑی پارک کردی۔اور ہم اکھٹے اتر آئے۔
اسی لئے کہتے ہیں کہ بچے جنت کے پھول ہوتے ہیں۔
سارہ خان 4 سم والے موبائل کو لیکر اپنے باباجان کے قریب کھیل رہی ہے۔
مجھےگڑیا کی وہ تصویر بھی یاد ہے جس میں یہ ماؤس کے تار کو کُتر رہی تھی۔