اگست 1941 میں قائد اعظم نے راک لینڈ کے شاہی مہمان خانے میں طلبا اور نوجوانوں کو تبادلہ خیال کا موقع مرحمت فرمایا اور بیماری کے باوجود پون گھنٹہ تک گفتگو کرتے رہے۔ اس موقع پر نواب بہادر یار جنگ بھی موجود تھے۔ جناب محمود علی بی اے نے یہ گفتگو ریکارڈ کی اور اورئینٹ پریس کو بھیجی۔ اس گفتگو میں قائد اعظم سے سوالات بھی کیے اور قائد اعظم نے ان کے جوابات مرحمت فرمائے۔
سوال: مذہب اور مذہبی حکومت کے لوازمات کیا ہیں؟
جواب:
قائد اعظم نے فرمایا: جب میں انگریزی زبان میں مذہب کا لفظ سنتا ہوں تو اس زبان اور قوم کے محاورہ کے مطابق میرا ذہن "خدا اور بندے" کی باہمی نسبتوں اور روابط کی طرف منتقل ہو جاتا ہے۔ میں نہ تو کوئی مولوی ہوں ، نہ مجھے دینیات میں مہارت کا دعوی ہے البتہ میں نے قرآن مجید اور اسلامی قوانین کے مطالعہ کی اپنے طور کوشش کی ہے۔ اس عظیم الشان کتاب یعنی قرآن مجید میں اسلامی زندگی کے متعلق ہدایات کے بارے میں زندگی کا روحانی پہلو ، معاشرت ، سیاست ، غرض انسانی زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو قرآن کریم کی تعلیمات کے احاطہ سے باہر ہو۔
بحوالہ:
1- ماہنامہ "المعارف" قائد اعظم نمبر ، نومبر -دسمبر 1976 صٖفحہ 72 تا 74
2- قائد اعظم اور قرآن فہمی ، صفحہ 66 از محمد حنیف شاہد ، نظریہ پاکستان فاونڈیشن لاہور