خوش نصیب ہیں آپ کہ تربیت ایسی ہوئی ۔۔۔ہمارے ایک کزن جو چھبیس سال پہلے یہاں سے ہجرت کرگئے تھے ۔۔اوہ ایسی ویسی روشن خیالی کی مثال بنے رہتے گویا پاکستان میں رہنے والے سارے دقیا نوسی اور پتھر کے زمانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔۔ شومئئ قسمت پہلی اہلیہ گیارہ مہینے نہ ہوئے ملک عدم سدھاریں اور ان پر مظلوم رنڈوے کا ٹیگ لگائے سادہ سی اماں کے پلو سے منسک گھر گھر تلاش نئی نویلی منکوحۂ کے واسطے نکل پڑے خیر سے اس زمانے کے ہر ارمان زدہ کی طرح !!!!لے جائے امریکہ کا ارمان دل میں لئے
ہر اس گھر پر نظر خاص جس بانصب کے دو بھائی امریکہ میں پہلے سے بہ سلسلہ تعلیم ہون ۔۔۔یا پہلے سے سیٹل ہوں۔۔
لیجے پھر شکر خورےکو شکر اور موذی کو ٹکر
کی مثل دلہنیا ملیں ۔۔۔ پھر کیا ہمارئ بڑی اماں (تائی صاحبہ) نہال و شاداں چلیں ۔۔۔۔خیر سے شادئ ہوئی اور ہمارے اکلوتے رنڈوے اماں کے دلارے
چلے حضرت اکبر کے شعر کی تصویر بنے
بقول ہمار ے دوسرے دل برداشتہ اور پیچھے گاتے چلے ہمیں پتہ دل جلوں کے دل پر کیسی چھریاں طل رہیں ہیں ۔۔۔
دولہا بھائی کی ہے یہ رائے نہایت عمدہ
ساتھ تعلیم کے تفریح کی حاجت ہے شدید
خیر قصہ مختصر اپنے والد والدہ لے انتقال کے بعد جو شائد انکی شادئ کے بعد کچھ عرصے بعد ہی چلے گئے ۔۔اسکے سب مصروف ۔۔۔کوئی خیر خبر نہیں ۔۔کبھی ذکر خیر ہوتا تو یہ وہ کسی رابط نہیں۔۔۔ابھی تین چار ہفتے ایک امریکن نمبر سے فون ۔۔۔ہم دیکھ نا سکے ! سوچا کوئی اسکول کی دوست کو یاد ستائی ہوگی ۔لیکن بڑی حیران کیا یہ بتا اور تصویر وکھا ۔۔کے جب رضا کے پاس تھے کہ ماں کیا انوار ماموں ہیں۔۔کہ تم کیسے پہچان گئیں۔۔۔کہنے لگیں پتہ نہیں مہدی کو کسی دوست کے ذریعے پوچھا تو آپ سے بغیر ہم ماموں نہیں بنتے نہ بناتے !!!؟ شکر ہے آج کے بچے بہت سمجھدار خصوصاً ؤہ جو اپنے والدین کی طرف سے انکے ہر تجربے کو پورے اعتماد سے اور انکے مطابق انکے دور حساب سے اور انکے کینوس کوسمجھتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں !وہ کامیاب رہتے ہیں۔۔۔اب بچوں سے خاص طور انکے پاٹنرز سے انکے والدین کے بارے میں بات کرتے تو آج بھی دنیا کے کسی ملک میں رہ کر کسے دوسرے سے یہ پسند نہیں کرتے وہ انکے کسی ممبر کے بارے کوئی سوال پوچھے۔۔۔انھوں نے صرف یہ کہا ماں آپ اپنی عادت مل لیں گی!پر ہم نہیں ملنا چاہتے۔۔۔یہ قول و فعل سے تضاد نسل نہیں ہیں جو انہیں بتایا گیا اسے پرکھتے پھرعمل ۔۔۔حسب سابق وہی کھلا تضاد رکھتے اس ملک میں جہاں بچوں کیا رائٹس ہیں!!!!؟بچوں کو ہوش سنبھالتے بتاتے ۔۔۔وہاں رہتے ہوئے باتیں اندرون سندھ کے ریموٹ ایریا کی طرح پرورش کرتے ہیں ہھر دنیا بلکہ خاص طور پر بتاتے ہیں ہمارے بچے یہ ۔۔۔وہی قول و فعل کا کھلا تضاد کی تصویر دکھاتے نظر آتے ۔۔۔۔کسی انیکر کوجوابدیتے سنا سنا نام ابھی یاد نئیں آرہا کہ معاشرے کو دو دو لفظو ں مےں بتائیے ۔۔۔کہا یہ کھلا تضاد ہیں!؟؟ہمیشہ ہوش سنبھالتے بتائیے۔۔۔کہ کوئی بھی غلطی ہوئی تو انسان ہیں جب ہم آپ جیسے شاید آپ بہت زیادہ کیں۔۔۔پتہ یہ کہتے ایسے ڈرتے ہیں ۔۔۔۔ہم نے ہوش سنبھالتے بتایا کہیں جھوٹ بولا تو ہم نے بھی بولا ۔۔۔۔۔پر یہ بہت ضروری کہ اپنے آپ سے سچ بولنا ہے ہر حال میں ۔۔۔اسی میں بھلا ہے ۔۔۔۔ہم بچوں کو اپنے آپ سے جھوٹ بولنے سے سکھا رہے ہوتے ۂیں۔۔۔