فسانہ میرا دمِ گفتگو نہیں آیا

ظفری

لائبریرین

فسانہ میرا دمِ گفتگو نہیں آیا
بلا جواز ہی تو روبرو نہیں آیا

تجھے تو علم بھی تھا میری ناتوانی کا
پکارتا رہا میں اور تو نہیں آیا

غزل سے کیوں مجھے تیری مہک سی آتی ہے
مرا قلم ترا رخسار چھو نہیں آیا

بڑے جتن سے، محبت سے خط لکھا اس کو
جواب آیا مگر ہوبہو نہیں آیا

اسے یہ چاہئے اپنے خلاف جنگ کرے
کسی محاذ سے جو سرخرو نہیں آیا

میں شاہکار تراشوں تو معجزہ ٹھہرے
یہ زعم دستِ ہنر میں کبھو نہیں آیا

اگر پیوں تو مری تشنگی دو آتشہ ہو
کمالِ ضبطِ طلسمِ سبو نہیں آیا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
بہت خوب ظفری بھائی بہت اچھی غزل ہے میں نے پہلے بھی پڑھی ہے لیکن مجھے شاعر کا نام یاد نہیں آ رہا مہربانی فرما کر شاعر کا نام بھی بتا دے شکریہ
 

ظفری

لائبریرین
خرم بھائی پردیس میں ہوں ۔ کتابوں تک اتنی رسائی نہیں ہے ۔ اسلیئے کہیں سن لیتا ہوں ، کہیں پڑھ لیتا ہوں تو شئیر کر لیتا ہوں ۔ اگر تخلیق کار کی جستجو کروں تو بہت سی اچھی شاعری یہاں شئیر کرنے سے محروم رہ جاؤں گا ۔ اس لیئے اکثر شاعر کے نام کے بغیر ہی پوسٹ کردیتا ہوں ۔ ہاں ۔۔۔ اگر کسی دوست کو شاعر کا نام معلوم ہو تو وہ اس محسن کا ذکرکر کے میری کسی بھی ایسی پوسٹ کردہ غزل کو مذید چار چاند لگا سکتا ہے ۔ جو کہ اپنے تخلیق کار کے نام سے محروم ہے ۔ شکریہ ۔
 
Top