محمل ابراہیم
لائبریرین
میں ہی اک شخص تھا یاران کہن میں ایسا
میں ہی اک شخص تھا یاران کہن میں ایسا
کون آوارہ پھرا کوچۂ فن میں ایسا
ہم بھی جب تک جیے سر سبز ہی سر سبز رہے
وقت نے زہر اتارا تھا بدن میں ایسا
زندگی خود کو نہ اس روپ میں پہچان سکی
آدمی لپٹا ہے خوابوں کے کفن میں ایسا
ہر خزاں میں جو بہاروں کی گواہی دے گا
ہم بھی چھوڑ آئے ہیں اک شعلہ چمن میں ایسا
لوگ مجھ کو مرے آہنگ سے پہچان گئے
کون بدنام رہا شہر سخن میں ایسا
اپنے منصوروں کو اس دور نے پوچھا بھی نہیں
پڑ گیا رخنہ صف دار و رسن میں ایسا
ہے تضادوں بھری دنیا بھی ہم آہنگ بہت
فاصلہ تو نہیں کچھ سنگ و سمن میں ایسا
وقت کی دھوپ کو ماتھے کا پسینہ سمجھا
میں شرابور رہا دل کی جلن میں ایسا
تم بھی دیکھو مجھے شاید تو نہ پہچان سکو
اے مری راتو میں ڈوبا ہوں گہن میں ایسا
میں ہی اک شخص تھا یاران کہن میں ایسا
کون آوارہ پھرا کوچۂ فن میں ایسا
ہم بھی جب تک جیے سر سبز ہی سر سبز رہے
وقت نے زہر اتارا تھا بدن میں ایسا
زندگی خود کو نہ اس روپ میں پہچان سکی
آدمی لپٹا ہے خوابوں کے کفن میں ایسا
ہر خزاں میں جو بہاروں کی گواہی دے گا
ہم بھی چھوڑ آئے ہیں اک شعلہ چمن میں ایسا
لوگ مجھ کو مرے آہنگ سے پہچان گئے
کون بدنام رہا شہر سخن میں ایسا
اپنے منصوروں کو اس دور نے پوچھا بھی نہیں
پڑ گیا رخنہ صف دار و رسن میں ایسا
ہے تضادوں بھری دنیا بھی ہم آہنگ بہت
فاصلہ تو نہیں کچھ سنگ و سمن میں ایسا
وقت کی دھوپ کو ماتھے کا پسینہ سمجھا
میں شرابور رہا دل کی جلن میں ایسا
تم بھی دیکھو مجھے شاید تو نہ پہچان سکو
اے مری راتو میں ڈوبا ہوں گہن میں ایسا