مولانا فضل الرحمٰن کی سیاست کے خدوخال اخفا میں نہیں ہیں ۔ وہ نہ تو کسی تحریک کے حق میں ہیں اور نہ ہی کبھی استعفوں کے حق میں رہے ۔ انہوں نے اس بارے میں آج تک کوئی ابہام بھی نہیں رکھا ۔ وہ دو اور دو چار کی طرح فیصلہ کرنے کے بعد بھی ان پر نظرِثانی کے لیئے تیار رہتے ہیں ۔ اب آپ ان سے کیا توقع رکھ سکتے ہیں ۔ !