محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
فواد چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کا ذمہ دار ٹھہرادیا
سید عرفان رضا18 جنوری 2020
فواد چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کا ذمہ دار ٹھہرادیا
سید عرفان رضا18 جنوری 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
فود چوہدری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر ان کے زیر تربیت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے—تصویر: ڈان نیوز
اسلام آباد: حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ناراضی کے اظہار کے بعد وفاقی انتظامیہ اور پنجاب حکومت کی کارکردگی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عہدیداران میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
اپنے بے دھڑک بیانات کے باعث مشہور کابینہ کے اہم رکن وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فود چوہدری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر ان کے زیر تربیت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنی خراب کارکردگی کے باعث پی ٹی آئی کے لیے بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔صوبائی حکومت اپنی خراب کارکردگی کے باعث پی ٹی آئی کے لیے بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔
ڈان اخبار کی
رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی پر برہمی کے اظہار کی باز گشت وزیراعظم کی سربراہی میں جمعرات کو ہونے والے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی سنائی دی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کراچی کے اندر اختلافات کی گونج
تحریر جاری ہے
دوسری جانب اپوزیشن کا خیال ہے کہ حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ناراضی اور پی ٹی آئی کے اپنے رہنماؤں کی جانب سے تحفظات کا اظہار اس بات کا اشارہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے حوالے سے حکومت کی اتحادی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی شکایات کے تناظر میں وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو ذمہ داری دی تھی کہ صوبائی حکام سے ملاقات کریں بالخصوص پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے ذریعے ضلعی سطح پر فنڈز کی تقسیم کو یقینی بنائیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کی حالیہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ملنے والی مالی معاونت میں پارٹی کارکنان کو نظر انداز کرنے کی شکایت کی تھی۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کچھ پارٹی رہنماؤں نے ترقیاتی فنڈز نہ ملنے اور اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی شکایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں حکومت سازی، پی ٹی آئی میں اختلافات کی افواہیں
اور اب فود چوہدری کی جانب سے وزیراعظم کو ارسال کردہ خط کو مرکزی اور پنجاب حکومت کی کارکردگی پر پی ٹی آئی کے سنگین دھچکا دیکھا جارہا ہے ۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 3 کھرب 40 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اب تک صرف 83 ارب روپے جاری کیے گئے جبکہ اس میں سے خرچ کی جانے والی رقم مزید کم ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں پنجاب حکومت کے ترجمان کے حوالے سے کہا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک ایک کھرب 79 ارب روپے جاری کرچکی ہے جو سالانہ ترقیاتی بجٹ کا 58 فیصد ہے۔
اس سلسلے میں جب ایک سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پہلے ہی چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلمان اور انسپکٹر جنع پولیس شعیب دستگیر کو بااختیار کر کے وزیراعلیٰ پنجاب کے اختیارات محدود کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی طاقتور حکومت نتائج کیوں نہیں دے پارہی؟
اس لیے کارکردگی پر وزیراعلیٰ پنجاب کو الزام دینے کی کوئی منطق نہیں، مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے سیاسی اونر شپ نہیں ہوگی۔
انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایک ’وہم‘ یہ بھی ہے کہ عمران خان عثمان بزدار کو تبدیل نہیں کریں گے کیوں کہا اگر انہیں تبدیل کیا اور وزیراعظم کی بقا بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ انہیں پنجاب حکومت میں کوئی تبدیلی ہوتی نظر نہیں آرہی اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
سید عرفان رضا18 جنوری 2020
فواد چوہدری نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پارٹی کی گرتی ہوئی ساکھ کا ذمہ دار ٹھہرادیا
سید عرفان رضا18 جنوری 2020
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
فود چوہدری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر ان کے زیر تربیت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے—تصویر: ڈان نیوز
اسلام آباد: حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ناراضی کے اظہار کے بعد وفاقی انتظامیہ اور پنجاب حکومت کی کارکردگی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عہدیداران میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے۔
اپنے بے دھڑک بیانات کے باعث مشہور کابینہ کے اہم رکن وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فود چوہدری نے وزیراعظم کو خط لکھ کر ان کے زیر تربیت وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور کہا کہ صوبائی حکومت اپنی خراب کارکردگی کے باعث پی ٹی آئی کے لیے بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔صوبائی حکومت اپنی خراب کارکردگی کے باعث پی ٹی آئی کے لیے بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔
ڈان اخبار کی
رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی پر برہمی کے اظہار کی باز گشت وزیراعظم کی سربراہی میں جمعرات کو ہونے والے پی ٹی آئی کور کمیٹی کے اجلاس میں بھی سنائی دی۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کراچی کے اندر اختلافات کی گونج
تحریر جاری ہے
دوسری جانب اپوزیشن کا خیال ہے کہ حکومتی اتحادیوں کی جانب سے ناراضی اور پی ٹی آئی کے اپنے رہنماؤں کی جانب سے تحفظات کا اظہار اس بات کا اشارہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں ترقیاتی کام نہ ہونے کے حوالے سے حکومت کی اتحادی جماعتوں کی بڑھتی ہوئی شکایات کے تناظر میں وزیراعظم نے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو ذمہ داری دی تھی کہ صوبائی حکام سے ملاقات کریں بالخصوص پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جہاں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور صوبائی مالیاتی ایوارڈ کے ذریعے ضلعی سطح پر فنڈز کی تقسیم کو یقینی بنائیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی کی حالیہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ملنے والی مالی معاونت میں پارٹی کارکنان کو نظر انداز کرنے کی شکایت کی تھی۔
جس کے بعد پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں کچھ پارٹی رہنماؤں نے ترقیاتی فنڈز نہ ملنے اور اپنے حلقوں میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی شکایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں حکومت سازی، پی ٹی آئی میں اختلافات کی افواہیں
اور اب فود چوہدری کی جانب سے وزیراعظم کو ارسال کردہ خط کو مرکزی اور پنجاب حکومت کی کارکردگی پر پی ٹی آئی کے سنگین دھچکا دیکھا جارہا ہے ۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنجاب کے مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں سالانہ ترقیاتی اخراجات کے لیے 3 کھرب 40 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن اب تک صرف 83 ارب روپے جاری کیے گئے جبکہ اس میں سے خرچ کی جانے والی رقم مزید کم ہے۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں پنجاب حکومت کے ترجمان کے حوالے سے کہا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک ایک کھرب 79 ارب روپے جاری کرچکی ہے جو سالانہ ترقیاتی بجٹ کا 58 فیصد ہے۔
اس سلسلے میں جب ایک سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پہلے ہی چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلمان اور انسپکٹر جنع پولیس شعیب دستگیر کو بااختیار کر کے وزیراعلیٰ پنجاب کے اختیارات محدود کرچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی طاقتور حکومت نتائج کیوں نہیں دے پارہی؟
اس لیے کارکردگی پر وزیراعلیٰ پنجاب کو الزام دینے کی کوئی منطق نہیں، مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک صوبے کے عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے سیاسی اونر شپ نہیں ہوگی۔
انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایک ’وہم‘ یہ بھی ہے کہ عمران خان عثمان بزدار کو تبدیل نہیں کریں گے کیوں کہا اگر انہیں تبدیل کیا اور وزیراعظم کی بقا بھی خطرے میں پڑ جائے گی۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ انہیں پنجاب حکومت میں کوئی تبدیلی ہوتی نظر نہیں آرہی اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔