فوج کو سوچنا ہو گا، زخم بہت گہرا ہوتا جا رہا ہے

یہ خیال، اک الگ موضوع کا تقاضہ کرتا ہے، مگر سامنے کی تین چار باتیں احباب کی نذر ہیں۔

پاکستانی فوج، یعنی پیادہ فوج کی سیاست میں مداخلت، اور یہ میں نہیں صالح ظافر صاحب کی خبر کہہ رہی ہے، اس بار بھی پاکستان کے حق میں نہ رہی۔

آرمی چیف نے مولانا کو بلایا۔ مولانا نے جا کر سیاسی بلوغت کا ثبوت دیا۔ مگر ظاہراً بات نہ بن سکی۔ ظافر صاحب کی خبر کے مطابق تو یہ رہا کہ مولانا نے فوجی سربراہ کے یہ کہہ دینے پر کہ عمران نیازی صاحب آئینی حکمران ہیں، کا اشارہ بھی نہ سمجھا اور اپنے موقف پر قائم رہے۔ دوسرا اک بہت اہم واقعہ جنرل باجوہ کا پاکستان کے کاروباری حلقوں سے ملاقات کا ہے اور اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ ان کی کراچی میں گفتگو، راولپنڈی میں ملاقات اور فوجی ترجمان کے مسلسل مثبت رپورٹنگ پر اصرار کے باوجود، کاروباری حلقے ان کی یقین دہانیوں پر اعتبار کرنے سے قاصر ہیں۔

کہتے ہیں کہ جب آپ کے ہاتھ میں ہتھوڑا ہو تو تمام مسائل کیل نظر آتے ہیں۔ فوج سیاست و سماج میں مداخلت جنرل سکندر مرزا کے وقت سے ہی ظاہر ہے۔ مگر بید و بندوق نے پاکستان کے حق میں کبھی بہتر نتائج پیدا نہیں کیے۔

عمران نیازی صاحب کی پہلے کسی قدر ملفوف یعنی درپردہ اور اب کھلم کھلا حمایت بھی یہی کر رہی ہے۔ میرے خیال میں، اور یہ خیال غلط بھی ہو سکتا ہے، فوج شاید پہلی مرتبہ اس سیاسی بےبسی کا شکار ہے جس سے اس نے پاکستانی سیاست کو کئی دہائیوں سے دوچار کر رکھا ہے۔ اب صورتحال چیک کر لیجیے:

۔ عمران نیازی صاحب سے پاکستان نہیں چلا، اور چلنا بھی نہیں۔ اس حکومت میں قابلیت اور ساکھ ہی نہیں۔

۔ ایسی معیشت کے ساتھ اک سیدھا مطلب یہ ہے کہ پاکستان اپنے تمام فوجی سیاسی اور بقا کے راز، معیشت کے عوض گروی رکھنے پر مجبور ہوتا چلا جائے گا۔ سی پیک کی دستاویزات، آئی ایم ایف کے پاس ہونا اک ثبوت ہے۔

۔ کمزور معیشت اک سیاسی و سماجی افراتفری کو جنم دے گی۔ دنیا اک ایٹمی قوت کو ایسا دیکھنا نہیں چاہے گی۔ پاکستان کے خلاف، اگر اک شدید اندرونی خلفشار کی بنیاد پر اک عالمی کیس بنا تو اک اکیلا ملک کچھ نہیں کر پائے گا۔ کشمیر پر پاکستان کا حال اک اشارہ ہی کافی ہے، اور چین میں صرف 20 منٹ کی ملاقات کی طرف مولانا اشارہ کر چکے ہیں۔

۔ کیچ 22 یعنی دوہری مشکل یہ ہے کہ فوج اگر عمران نیازی کے سر پر سے ہاتھ اٹھاتی ہے تو باقی بچ جانے والی جماعتوں کے ساتھ، لکھے ہوئے قانون کے زیرتحت وہ وہ زیادتیاں ہو چکی ہیں جو اسے بطور اک ادارہ مستقبل میں بہت ساری اندرونی ٹرف چھوڑنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔ ادارہ جاتی پسپائی بہرحال تکلیف دہ ہو گی۔

۔ عمران نیازی کےساتھ ملک چل نہیں سکتا، ملمع کاری۔ جتنی مرضی ہے، کر لیجیے۔ دو سیاستدانوں کو آپ موت کے جبڑوں میں دے چکے۔ موت کا بس جبڑا چلانا ہی باقی ہے۔ کاروباری لوگ آپ کی بات سن لیتےہیں، مانتے نہیں۔ معیشت پگھلاؤ کا شکار ہے۔ اندرونی خلفشار کی انتہا اسی بات سے ظاہر ہے کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔

میرے سمیت لوگ فوج سے خوف کا شکار ہیں، مگر مریم کا رونا اور نواز شریف کے حکومت کےبرعکس، موجودہ حکومت کی “پرفارمنس” عوام کو یاد رہیں گے۔

۔ سیٹھ میڈیا اور گوئبلز کے تخلیق کردہ انصافی بونوں نے اک سماجی انتشار تشکیل دیا ہے، جو آپ کو واہ واہ تو کرتے ہیں، مگر واہ واہ مسائل حل نہیں کرتی۔

بات تھوڑی پھیل گئی، اس کی معذرت۔ نکات اور بھی ہیں، مگر سمیٹتا ہوں یہ کہہ کر کہ پاکستان اس وقت کلاسیکی گرِڈ لاک (شکنجے) میں ہے۔ سیاسی تشدد کا خوف موجود ہے۔ کسی بھی بڑے سیاستدان کی موت ہونے کی صورت میں پاکستان کو اک شدید دھچکا لگ سکتا ہے، اور اس کی ذمہ داری، بہرحال مجھ پر نہیں ہو گی۔ بازاروں، گلیوں اور عام محفلوں میں لوگ اب فوج کے بارے میں کھلے عام اشارے کرتے ہیں اور احترام نہیں بلکہ تشدد کے خوف سے خاموش رہتے ہیں۔ تقابل یہ ہو رہا ہے کہ فوج کی سیاست میں مداخلت، بسم اللہ، مگر تاریخی حوالہ اور موجودہ حکومت کے حساب سے اگر کوئی بہتری کبھی ہوئی ہو تو وہ اک دلیل ہو سکتی ہے۔

اندھی طاقت، کالے ویگو ڈالے، اٹھا لیے جانے کا خوف، زندگی تباہ کر دینے کا ڈر وغیرہ بھی ابھی موجود ہے، مگر یہ سیاست و ریاست کے ساتھ ساتھ فوج، بحثیت اک ادارہ پر سے بھی عوامی اعتماد کو ختم کرتا چلا جائے گا۔ یہ وطن، ریاست، قوم کے لیے اچھا شگون نہیں ہو گا۔ میں بحثیت اک پاکستانی شہری، اپنے وطن کا وفادار ہوں، اداروں سے محبت کرتا چلا آیا ہوں، مگر میرے دل میں بھی ان کے احترام میں اب شدید کمی آئی ہے۔ حوالے کے لیے جناب ثاقب نثار، پی کے ایل آئی، چیئرمین نیب کی سر سے پاؤں تک چومنے کی ویڈیو، وینا ملک، حریم شاہ، چوتھے فلور، جنرل آصف غفور کا چھ ماہ مثبت رپورٹنگ کے بیان کے علاوہ، مخالفین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی نوعیت بھی شامل ہے۔ باقی کابینہ وزرا کی بدتمیزی و بدتہذیبی اور اس پورے نظام کا ایک ہی فوکس کہ مخالفین کو ڈی-ہیومنائز کیا جائے بھی اک شدید مضبوط وجہ ہے اور کہنے دیجیے کہ اس سارے نظام کی بنیاد میں قومی سلامتی کے ادارے کی حمایت نظر آتی ہے جس کا اظہار نواز شریف صاحب کے دور حکومت سے ہی نظر آنا شروع ہو چکا تھا۔ پانامہ سے اقامہ تو محض اک مثال رہی۔

میری ٹکے برابر اوقات نہیں، مگر سچ کہتا ہوں کہ اتنی مایوسی، بددلی زندگی میں شاید پہلے محسوس کی ہو

اور اس میں شدت اس لیے ہے کہ حکومت نہیں، ریاست کے ادارے اس سارے گھڑمس میں شامل ہیں اور مجھے ان کے سماجی و عوامی مقام کی حقیقی فکر ہے۔ لکھے ہوئے قانون یا اختیار کے اندھے استعمال کی طاقت کے خوف سے بھی معاشرے اور ملک چلائے جا سکتے ہیں، مگر پاکستان کا کانسٹرکٹ (تعمیراتی ڈھانچہ) ویسا ہے ہی نہیں۔

اس سارے قضیئے میں یہ بھی سوچیں کہ نیول یا ائیرچیف کے نام کہیں بھی سننے کو کیوں نہیں ملتے۔ ان کے نام ویسے ہیں کیا؟ آپ کو کوئی علم بھی ہے کیا گوگل کیے بغیر؟

یہ ملک، میرا ملک ہے۔ میرے دادا کی قبر ملکوال میں ہے۔ میرے والد حیات ہیں، مگر وقت آنے پر وہ بھی ملکوال کی ہی خاک بنیں گے۔ اپنا ٹھکانہ بھی مرنے کے بعد وہیں ہو گا۔ اس دھرتی کے ساتھ اپنی جُڑت ہے اور بہت محبت خیال اور وفاداری سے ہے۔ اپنی ریاست اور اپنے ریاستی اداروں کی بالواسطہ بےتوقیری اور اس کے بطن سے پھوٹتا انتشار میرے وطن، میرے لوگوں اور میرے اداروں کو دے کیا رہا ہے؟

ایسا سلسلہ کب تک چل سکتا ہے؟

جیسے انسان ناکام ہوں تو ذاتی زندگیاں برباد ہو جاتی ہیں، ویسے ہی معاشرے و ادارے ناکام ہوں تو ملک برباد ہو جاتے ہیں۔ صومالیہ، شام، عراق، لیبیا، افغانستان بس چند مثالیں ہیں۔ لوگ رُل جاتے ہیں۔ عزتوں والے بھیک مانگتے ہیں اور عزتوں والیاں بازاروں میں بِکتی ہیں۔ اس ناکامی کی ڈھلان کے سفر کو خدارا روکیے۔ موجودہ بندوبست کا نام اس ڈھلان کے ساتھ نتھی ہو چکا ہے۔ اسی لیے تو ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ فوج کو سوچنا ہو گا، زخم بہت گہرا ہوتا جا رہا ہے۔

زیادہ تو کیا، بالکل بھی مذہبی نہیں ہوں، مگر اداسی و بےبسی کی کیفیت ہے تو مولا کے آگے دعا و سجدہ ہے: مولا، اس ملک کی خیر رکھ۔ یہاں کے لوگ بڑے بےبس ہیں۔
۔۔۔


ازمبشر اکرم
ربط
 

جاسم محمد

محفلین
اسی لیے تو ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ فوج کو سوچنا ہو گا، زخم بہت گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
آپ کی پارٹی اور دیگر “جمہوریت” کے حامیوں کو بھی سوچنا ہوگا کہ ملک کو اس حال تک کیا صرف فوج نے پہنچایا ہے؟ جب ملک کے ٹریڈرز اپنی معیشت کو ڈاکومنٹ کرنے کی مخالفت کریں گے تاکہ بعد میں اس کی بنیاد پر اِنکم ٹیکس نہ دینا پڑ جائے، کیا اس کا قصوروار فوج ہے؟ نجی تعلیمی ادارے جو عدالتی احکامات کے باوجود والدین کا خون نچوڑ رہے ہیں وہ کیا فوج کی ایما پر کر رہے ہیں؟ میڈیا کے صحافی جو اپنے تئیں ملک کے ہر موضوع کا ایکسپرٹ بن کر عوام کو روزانہ گمراہ کرتے ہیں، اس کا ذمہ دار فوج ہے؟ ملک کی عدالتیں جو اشرافیہ کو رلیف دینے کیلئے چھٹی کے دن بھی کھل جاتی ہیں اور غریب کو انصاف دینے کیلئے سالہا سال بند رہتی ہیں فوج کے کہنے پر ایسا کرتی ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
کہتے ہیں کہ جب آپ کے ہاتھ میں ہتھوڑا ہو تو تمام مسائل کیل نظر آتے ہیں۔
اسی مثال کو اپنے آپ پر بھی لاگو کریں۔ آپ کو ایک ہتھوڑا مل گیا ہے جس پر لکھا ہے کہ فوج ملک کے تمام مسائل کی ذمہ دار ہے۔ اب اس ہتھوڑے سے آپ ملک کے ہر مسئلہ کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 
جس فوج نے اکہتر کے بعد نہ سوچا وہ اب کیوں سوچے گی
ماں کے لاڈلے کچھ زیادہ ہی بگڑ گئے ہیں۔
اصل میں ان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بوٹ DMS بجا بجا کر ختم ہوچکی ہوتی ہے، تو کچھ زیادہ قصور ان کا بھی نہیں ہوتا۔ حکم کے یکے بیچارے۔
لیکن الحمد للہ اب پاکستان میں ایک صحتمند اور توانا سوچ ابھر رہی ہے کہ ان کو بھی اب کچھ ہٹ کرسوچنے پر مجبور کیا جائے۔
 

عباس اعوان

محفلین
ماں کے لاڈلے کچھ زیادہ ہی بگڑ گئے ہیں۔
اصل میں ان کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بوٹ DMS بجا بجا کر ختم ہوچکی ہوتی ہے، تو کچھ زیادہ قصور ان کا بھی نہیں ہوتا۔ حکم کے یکے بیچارے۔
لیکن الحمد للہ اب پاکستان میں ایک صحتمند اور توانا سوچ ابھر رہی ہے کہ ان کو بھی اب کچھ ہٹ کرسوچنے پر مجبور کیا جائے۔
ہم آزمائے ہوئے لٹیرے ان شاء اللہ دوبارہ مسلط نہیں ہونے دیں گے۔
 

عباس اعوان

محفلین
کاش آپ کو پتا ہوتا کہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے کون ہیں۔
سویلین سپریمیسی کی ہم بھی بہت حمایت کرتے ہیں۔ لیکن سول ادارے تباہ کرنے کی ذمہ داری سٹیٹس کو جماعتوں کی ہی ہے۔اور ان کی کوئی نیت نہیں ہے اس جانب سدھار کرنے کی۔
اس پہ مستزاد ، بقول اینکرز، رات کے اندھیرے میں درجن بھر ملاقاتیں بھی کر لیتے ہیں، یہ "اینٹی اسٹیبلشمنٹ" والے۔
Shahbaz and Nisar secretly meet Kayani - DAWN.COM
 

جاسم محمد

محفلین
آزاد جمہوری معاشروں میں رہنے والے کس طرح آمریت کے حامی ہوسکتے ہیں؟ ایک بدترین جمہوریت بھی ایک بہترین آمریت سے بہتر ہوتی ہے۔
جمہوریت اور شخصی آزادیوں کے حوالہ سے سنگاپور کا ٹریک ریکارڈ بھی کوئی خاص اچھا نہیں۔ لیکن اس کے باوجود وہ ایک بہترین آمریت ہے کیونکہ وہاں عوام کو بنیاد ی ضروریات جیسے بہترین تعلیم، صحت، روزگار اور دیگر سہولیات کیلئے مارا مارا نہیں پھرنا پڑتا۔
Freedom in the World Countries | Freedom House
Singapore fake news law a 'disaster' for freedom of speech, says rights group
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن الحمد للہ اب پاکستان میں ایک صحتمند اور توانا سوچ ابھر رہی ہے کہ ان کو بھی اب کچھ ہٹ کرسوچنے پر مجبور کیا جائے۔
پاکستان میں ابھرتی ہوئی صحت مند توانا سوچ: جب میں ان کے کھانچوں پر ہاتھ ڈالوں گا تو یہ سارے اکٹھے ہو جائیں گے، وزیر اعظم عمران خان کی پہلی تقریر
76268815_10156973027684527_8404786458904231936_o.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
کیا یہ آزمائے ہوئے نہیں ہیں؟
کسی آمر جرنیل نے ملک کی معیشت کو جمہوریت پسندوں کی طرح تباہ نہیں کیا۔ بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے بہتر والا چورن یہاں نہیں بکنے والا۔ اور اس سے پہلے کہ آپ ایک اور بونگی ماریں کہ ملک کے معاشی مسائل فوجی بجٹ کی وجہ سے ہیں، ذیل کے اعداد و شمار چیک کر لیں۔
web-whatsapp-com-cd77ee2a-7124-4d15-a8b7-4f27002d1b68.jpg

web-whatsapp-com-e8ad852c-1ab5-4370-b341-6d3ad71f2f5f.jpg

اگر فوج قومی بجٹ کا 42 فیصد کھا رہی ہوتی تو مان لیتے کہ یہی ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں۔ جبکہ حقیقت میں تقریبا آدھا بجٹ پچھلی حکومتیں کے لئے گئے بے لگام قرضوں کی ادائیگی میں جا رہا ہے۔
حکومت مخالف خبروں کیلئے ڈان اخبار پڑھتے رہتے ہیں۔ کبھی کوئی کام کی بات بھی پڑھ لیا کریں۔
Pakistan’s borrowing policy over the last decade has brought the country to the brink; another five years of business as usual, where debt continues to pile up, cannot be sustained
What the PTI does remains to be seen, but what is true is that it has been dealt a tough hand, and Pakistan cannot afford to see the party fail​
Pakistan's debt policy has brought us to the brink. Another five years of the same is unsustainable - DAWN.COM
 
ایوب ۱۱ سال
یحیی ۲ سال
ضیا ۱۱ سال
مشرف ۹ سال
غیر اعلانیہ نامعلوم

کیا یہ آزمائے ہوئے نہیں ہیں؟

بہترین بات کی ہے۔ سیاسی باریاں لگا کر ملک لوٹنے سے بہتر ہے کہ اکیلی فوج ہی سارا وقت لوٹتی رہے۔

اس بدقسمت ملک کے ساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس بدقسمت ملک کے ساتھ یہی کچھ ہوتا آیا ہے۔
اب اس دلدل میں سے کیسے باہر نکلیں؟ پچھلے دس سال جمہوری حکومتوں نے عوام اور فوج کو خوش رکھنے کیلئے خارجی اور داخلی قرضوں کے ریکارڈ توڑ دئے۔ عوام کو وافر مقدار میں سبسڈیاں دی۔ فوج کو ہر سال اپنا بجٹ بڑھانے کا بھرپور موقع فراہم کئے۔ سب لوگ ہنسی خوشی رہ رہے تھے کہ خان آگیا۔ قرضہ دینے والوں نے پارٹی ختم کی تو عوام اور فوج دونوں کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔ اب نہ فوج ماضی کی طرح اپنا بجٹ بڑھا سکتی ہے۔ نہ سول حکومت عوامی فلاح کیلئے بجٹ میں سے حصہ نکال سکتی ہے۔ نہ جمہور جیتا نہ آمریت۔ قرضہ جیت گیا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
فوج کو کیا سوچنا چاہیے؟

  • کیا عمران خان سے استعفیٰ لے لینا مسئلے حل کرنے میں مدد دے گا؟
  • عمران خان کے متبادل کے طور پر کسے لایا جائے؟
  • نواز شریف اور زرداری اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں پر بنے بدعنوانی کے کیس محض سازشی اور جھوٹے ہیں یا اُن میں کچھ سچائی بھی ہے؟
  • کیا عمران خان سے پہلے کی حکومتیں کامیاب حکومتیں تھیں؟ اور اُن میں ملک ترقی کرتا رہا؟
  • بالفرض عمران خان یا اُن کے پشت پناہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہیں، تو کیا پچھلے حکومتیں ایمانداری سے گلہ بانی کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں؟
محفلین کے پاس موجودہ سیٹ اپ ہٹا کر متبادل پلان کیا ہے؟ ؟ ؟
 

جاسم محمد

محفلین
جواب کنندہ: ن لیگی
کیا عمران خان سے استعفیٰ لے لینا مسئلے حل کرنے میں مدد دے گا؟
جی
عمران خان کے متبادل کے طور پر کسے لایا جائے؟
مریم نواز کو
نواز شریف اور زرداری اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں پر بنے بدعنوانی کے کیس محض سازشی اور جھوٹے ہیں یا اُن میں کچھ سچائی بھی ہے؟
فوج کی سازش ہے
کیا عمران خان سے پہلے کی حکومتیں کامیاب حکومتیں تھیں؟ اور اُن میں ملک ترقی کرتا رہا؟
سو فیصد
بالفرض عمران خان یا اُن کے پشت پناہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہیں، تو کیا پچھلے حکومتیں ایمانداری سے گلہ بانی کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں؟
بالکل

جواب کنندہ: پی پی پی
کیا عمران خان سے استعفیٰ لے لینا مسئلے حل کرنے میں مدد دے گا؟
جی
عمران خان کے متبادل کے طور پر کسے لایا جائے؟
بلاول زرداری کو
نواز شریف اور زرداری اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں پر بنے بدعنوانی کے کیس محض سازشی اور جھوٹے ہیں یا اُن میں کچھ سچائی بھی ہے؟
اسٹیبلشمنٹ کی سازش ہے
کیا عمران خان سے پہلے کی حکومتیں کامیاب حکومتیں تھیں؟ اور اُن میں ملک ترقی کرتا رہا؟
سو فیصد
بالفرض عمران خان یا اُن کے پشت پناہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہیں، تو کیا پچھلے حکومتیں ایمانداری سے گلہ بانی کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں؟
بالکل

جواب کنندہ: جمعیت
کیا عمران خان سے استعفیٰ لے لینا مسئلے حل کرنے میں مدد دے گا؟
جی
عمران خان کے متبادل کے طور پر کسے لایا جائے؟
مولانا فضل الرحمان کو
نواز شریف اور زرداری اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں پر بنے بدعنوانی کے کیس محض سازشی اور جھوٹے ہیں یا اُن میں کچھ سچائی بھی ہے؟
یہودیوں اور قادیانیوں کی سازش ہے
کیا عمران خان سے پہلے کی حکومتیں کامیاب حکومتیں تھیں؟ اور اُن میں ملک ترقی کرتا رہا؟
سو فیصد
بالفرض عمران خان یا اُن کے پشت پناہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہیں، تو کیا پچھلے حکومتیں ایمانداری سے گلہ بانی کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں؟
بالکل

جواب کنندہ: انصافین
کیا عمران خان سے استعفیٰ لے لینا مسئلے حل کرنے میں مدد دے گا؟
بالکل بھی نہیں۔
عمران خان کے متبادل کے طور پر کسے لایا جائے؟
کسی کو بھی نہیں۔ حالات زیادہ خراب ہوں تو جنرل باجوہ ملک کی کمان براہ راست سنبھال سکتے ہیں۔
نواز شریف اور زرداری اور اُن کے ساتھی سیاستدانوں پر بنے بدعنوانی کے کیس محض سازشی اور جھوٹے ہیں یا اُن میں کچھ سچائی بھی ہے؟
سو فیصد سچے کرپشن اور منی لانڈرنگ کے کیسز ہیں
کیا عمران خان سے پہلے کی حکومتیں کامیاب حکومتیں تھیں؟ اور اُن میں ملک ترقی کرتا رہا؟
مکمل ناکام تھیں۔ جعلی ترقی تھی۔
بالفرض عمران خان یا اُن کے پشت پناہ بھیڑ کے روپ میں بھیڑیے ہیں، تو کیا پچھلے حکومتیں ایمانداری سے گلہ بانی کے فرائض انجام دیتی رہیں ہیں؟
ماضی کی تمام حکومتیں کرپٹ اور نااہل تھیں

محفلین کے پاس موجودہ سیٹ اپ ہٹا کر متبادل پلان کیا ہے؟ ؟ ؟
صدارتی نظام، نیا آئین
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
Top