فوج کی مقبولیت

دوستو پرویز مشرف کی پانچ سالہ حکومت میں فوج کی مقبولیت میں اضافہ ہوا یا پھر فوج کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔ آپ لوگوں سے رائے چاہتا ہوں۔ لیکن پلیز اسی موضوع تک محدود رہیں۔ اور شخصیات کے حوالے سے بات کو کسی اور رخ پر لے جانے کی کوشش نہ کریں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
کیوں بھئی ہماری فوج کو کیا ہوا ہے ، فوج بالکل ٹھیک ہے۔ جو آتا ہے کیڑے نکالنے بیٹھ جاتا ہے یہ خرابی ہے وہ خرابی ہے۔ آپ نے کیا دیا ہے اس ملک کو ۔
ہمیں نقاد نہیں پیدا کرنے، کچھ کرنا ہے تو ملکی ترقی کے لیے کام کرو ویلی دانشوریاں بگھارنا شروع کر دیتے ہیں۔
بات کرنی ہےتو آپ انڈین فوج کی بات کریں۔ کشمیر میں جو ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ آخر یہ بھارتی کشمیر کو کیوں نہیں آزادی دیتے۔
 

زیک

مسافر
فوج بالکل ٹھیک ہے؟ قبائلی علاقوں میں پھر کیا ہو رہا ہے؟ بلوچستان میں فوج نے کیا کارنامے انجام دیئے ہیں؟ چار دفعہ مارشل لا کس نے لگایا؟ ڈھاکہ کس نے کھویا؟ مشرقی پاکستان میں قتل و غارت کس نے کی اور عورتوں کی عزت کس نے لوٹی؟
 

نبیل

تکنیکی معاون
فوج ٹھیک ہی تو ہے۔ فوج باربار اقتدار میں نہیں آئے گی تو ملا کیسے اقتدار کے ایوانوں میں گھسیں گے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
سیاہ ست دانوں نے ۔
اقتدار کے مزے بھی ساہ ست دانوں نے لوٹے۔
اب میں ملا کا وکیل نہیں ہوں‌ ، لیکن ملا سے تو خیر تم پہلے ہی بیزار ہو کہ وہ اسلام کی بات کرتا ہے۔
بابری مسجد کس نے گروائی، سیاہ ست دانوں نے،
سانحہ گجرات کس نے کروایا سیاہ ست دانوں نے۔
 

زیک

مسافر
نعیم آپ وہاب کے ساتھ زیادتی کر رہے ہیں۔ اس نے موضوع شروع کیا تھا پاکستانی فوج کی مقبولیت سے متعلق اور آپ اور چکروں میں پڑے ہوئے ہیں۔
 

جہانزیب

محفلین
اگر ہم دلائل کے ساتھ بات کریں تو بہتر ہو گا،
میرے خیال میں فوج کا کام ایوانوں میں نہیں ہے مگر ایک حلف کہ فوج پاکستان کی نظریاتی حدوں کی محافظ ہے کو بہانہ بنا کر ھمیشہ اقتدار پر قابض ہو جاتی ہے اور اسکا فائدہ چند جنریلوں کو تو ہوتا ہے مگر مجموعی طور پر فوج کے خلاف ایک فضاء قائم ہو جاتی ہے، ابھی حال ہی کے زلزلے میں دیکھ لیں کہ جب ھیلیکاپٹروں کی ضرورت پیش آئی تو 70٪ بجٹ لینے والی فوج کے پاس اٹھارہ ہیلیکاپٹر ہی تھے عوام کی سہولت کے لئے،
 
جواب آں غزل

اختر صاحب جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں لیکن شاید آپ اُس انڈین فوج کی بات کر رہے جو کہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔ لیکن شاید آپ بھو ل رہے ہیں کہ اُس انڈین فوج کے جرنیلوں کو آج کل آپ کی پاک فوج اکثر واہگہ باڈر پر پھولوں کے ہار پہنا رہی ہے۔ تحفوں کا تبادلہ کر رہی ہے۔ یار ہم دانشور ہر گز نہیں لیکن ہم پاکستانی ضرور ہیں۔ اور ایک پاکستانی کا یہ ادنی سا سوال اگر آپ کی طبیعت پر گراں گزرا ہے تو معافی چاہتا ہوں۔ جہاں تک سیاست دانوں کا تعلق ہے تو میرے دوست ان لوگوں کو پیدا کرنے والا ان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے والا خفیہ ہاتھ کونسا ہے وہ ہے فوج کا۔ کیونکہ فوج کو اپنے دوام کے لیے ہر قسم کے کرپٹ سیاست دانوں کا ساتھ دینا پڑتا ہے۔ ہماری فوج نے ہمیں کمزور عدلیہ ، مقننہ ، اور عاملہ کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ جہاں تک ہمارا پاکستان کے لیے کچھ کرنے کا سوال ہے تو محترم دو سال سے ایم کی ڈگری لیے در در پھر رہاہوں۔ ہر نوکری پر کسی بڑے فوجی افسر کی سفارش سے کوئی اور آ جاتا ہے۔ ہاں اگر ہم نے پاکستان کو فائدہ نہیں پہنچایا یا پاکستان کے لیے کچھ نہیں کیا تو ہم اُن فوجی جرنیلوں سے تو بہتر ہیں جو کہ قوم کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ غیر جمہوری سوچ انتہاپسندی اور پھر آج کل آزاد خیالی کی ترویج میں پیش پیش رہے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
زکریا نے کہا:
بلوچستان میں فوج نے کیا کارنامے انجام دیئے ہیں؟ چار دفعہ مارشل لا کس نے لگایا؟ ڈھاکہ کس نے کھویا؟ مشرقی پاکستان میں قتل و غارت کس نے کی اور عورتوں کی عزت کس نے لوٹی؟
بوچستان میں سردرای ازم کے خلاف اپریشن ہو رہا ہے۔سکہ کا ایک رخ نہ دیکھیں سرداروں کے ظلم و ستم کون نہیں جانتا۔ تعلیم تو یہ پھیلنے نہیں ‌دیتے وہاں۔
باقی سقوط ڈھاکہ کی جو بات آپ نے کی ، تو اس میں علما اور اسلام پسندوں کا کیا کردار۔ یہ تو بھٹو،یحیی اور مجیب جیسے غداروں کی وجہ سے ہوا ہے۔
 

زیک

مسافر
راجہ نعیم نے کہا:
باقی سقوط ڈھاکہ کی جو بات آپ نے کی ، تو اس میں علما اور اسلام پسندوں کا کیا کردار۔ یہ تو بھٹو،یحیی اور مجیب جیسے غداروں کی وجہ سے ہوا ہے۔

نعیم یہ تھریڈ علما پر نہیں ہے فوج پر ہے اور سقوط ڈھاکہ میں فوج کا اہم کردار ہے۔
 
ہماری فوج اور ہم خود

برادران کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر جذباتی ہونے کی نہیں بلکہ عقل کے استعمال کی ضرورت ہے ۔ میں اپنے ان ساتھیوں کو جو فوج کے خلاف ہیں صرف اتنا پوچھنا چاہوں گا کہ کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ فوج کہاں سے آئی ہے ۔ کیا یہ فوج آسمان سے اترے ہوئے افراد پر مشتمل ہے ۔ ۔ ؟ یا کیا اس فوج میں انسان نہیں ہیں بلکہ فرشتے ہیں ۔ ۔ ؟
آئیے غور کرتے ہیں سب سے پہلے ساتھیوں کے اعتراضات

کیوں بھئی ہماری فوج کو کیا ہوا ہے ، فوج بالکل ٹھیک ہے۔ جو آتا ہے کیڑے نکالنے بیٹھ جاتا ہے یہ خرابی ہے وہ خرابی ہے۔ آپ نے کیا دیا ہے اس ملک کو ۔
ہمیں نقاد نہیں پیدا کرنے، کچھ کرنا ہے تو ملکی ترقی کے لیے کام کرو ویلی دانشوریاں بگھارنا شروع کر دیتے ہیں۔
بات کرنی ہےتو آپ انڈین فوج کی بات کریں۔ کشمیر میں جو ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ آخر یہ بھارتی کشمیر کو کیوں نہیں آزادی دیتے۔
برادرم آپ کی بات بالکل درست ہے مگر کیا تنقید کو جھٹلا کر ہم ایک طرح سے ایسی فضا پیدا نہیں کر رہے جسے آمریت کہا جاتا ہے ۔ ۔؟ فوج کوئی مقدس کتاب نہیں کہ جس میں غلطی کی گنجائش ہی نہیں اور اس پر صدقنا و آمنا کہنا کسی الوہی رضامندی کے لیے ہے بلکہ ہر ادارے کی طرح یہ ادارہ بھی افراد پر مشتمل ہے اور اس کی غلطیوں کی نشاندہی کرنا کوئی شجر ممنوعہ نہیں ہے۔

دوسروں کی غلط حرکتوں سے ہم احتساب سے ماورا نہیں ہو سکتے ۔ اپنی حرکتوں کے لیئے صرف ہم ذمہ دار ہیں

فوج بالکل ٹھیک ہے؟ قبائلی علاقوں میں پھر کیا ہو رہا ہے؟ بلوچستان میں فوج نے کیا کارنامے انجام دیئے ہیں؟ چار دفعہ مارشل لا کس نے لگایا؟ ڈھاکہ کس نے کھویا؟ مشرقی پاکستان میں قتل و غارت کس نے کی اور عورتوں کی عزت کس نے لوٹی؟

بے شک یہ سب کچھ غلط ہوا اور اس کے لئے اگر اس وقت قوم نے خود احتسابی کی ہوتی تو یہ نوبت نہ آتی بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم یہ سوچیں کہ کیا کہیں اب بھی کسی کونے میں یہی کچھ تو نہیں ہو رہا جس کا نتیجہ ایسا نکلے گا کہ آپ سکی کونے میں اور میں کسی کونے میں اپنی قوم پر بیتنے والے کسی سانحے کا ماتم کر رہے ہونگے ۔ ۔ ؟

میں غلطی سے ایک ایسے موضوع پرآگیا ہوں جسے ہر صورت سیاست اور ایسے رخ پر جانا ہے جس پر بات کرنا بھی میں پسند نہیں کرتا مگر خدارا بات سننا اور کرنا اگر ٹھنڈے مزاج سے ہو تو بات کرنا اچھا بھی لگے گا اور نفرت بھی کسی صورت نہیں پھیلے گی۔
 
واقعی ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم تحمل سے بحث کر سکیں اور سب پہلوؤں کا بغور جائزہ لیں نہ کہ ایک فریق پر ہی ساری ذمہ داری ڈال دیں جیسا کہ عام روش بن چکی ہے۔ کوئی سارا قصور ملا پر ڈال دیتا ہے ، کسی کے خیال میں ہر فساد کی جڑ سیاست دان ہیں، کسی کا نظریہ ہے کہ فوج ہر برائی کا منبہ ہے۔

سب کی غلطیاں ہیں اس لئے سب کے پاس کچھ دلائل ضرور ہوتے ہیں مگر اسے ہم ادھورا سچ تو کہہ سکتے ہیں پورا نہیں۔ میری ذاتی رائے میں سب سے بڑے مجرم ہیں ہم خود جو کہ چپ چاپ تماشائی بنیں رہتے ہیں۔ دیکھتے رہتے ہیں کہ کیسے ہمارے حقوق پر کبھی اسلام کے نام پر، کبھی جمہوریت کے نام پر، کبھی احتساب کے نام پر، کبھی قوم کے وسیع تر مفاد میں جو طاقت کے زور پر آتا ہے ڈاکا ڈال جاتا ہے۔ ہر بار کرپٹ سیاستدانوں کو منتخب کر لیتے ہیں جب ان کے ظلم و ستم سے مجبور آجاتے ہیں تو کہنے لگ جاتے ہیں کہ ان سے تو فوج بہتر تھی۔ جب فوج آتی ہے تو ہم آگے بڑھ کر اس استقبال کرتے ہیں پھر جب اس سے اکتاتے تو پھر سیاست دان یاد آجاتے ہیں مگر نئی قیادت نہیں بلکہ وہی گھسے پٹے کرپٹ لوگ جو کرپشن میں کسی تعارف کے محتاج نہیں۔

ایک حکایت یاد آگئی۔ ایک ڈاکو تھا جس نے ڈاکوں سے شہر والوں کا جینا دوبھر کر رکھا تھا، سب لوگ اس سے نالاں تھے ۔ اس کا ایک بیٹا تھا وہ بھی اس کے ساتھ ہی ڈاکے ڈالتا تھا۔ باپ کے مرنے کے بعد بیٹا کا حوصلہ اور بڑھ گیا اور وہ جس گھر میں ڈاکا ڈالتا اسے جلا بھی دیتا۔ اب لوگوں کو اس کے باپ میں اچھائی نظر آنے لگی اور کہنے لگے “باپ اچھا تھاصرف ڈاکا ہی ڈالتا تھا بیٹا تو بہت ہی برا ہے گھر ہی جلا دیتا ہے۔“

ہم بھی بحیثیت قوم برائی کوبھول کر کم برائی والے کو یاد کرنے لگے ہیں۔ سارا زور اس میں صرف کر دیتے ہیں کہ مخالف زیادہ برا ہے بجائے برائی کی ہر سطح پر مذمت کرنے کے
 
کون سا فریق

یار کونسے فریق اور کس کی بات کر رہے ہو آپ لوگ۔ فوج نے اپنے سامنے کونسے ادارے کو ٹکنے دیا ہے۔ جس پر ہم بحث کریں۔ میرے خیال میں سیاست دانوں کی لوٹا فوج بنانے کی ذمہ داری بھی فوج پر ہے۔ انہوں نے صرف اپنے ادارے کو مضبوط کرنے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ جہاں تک سیاست دانوں کا تعلق ہے تو وہ بھی فوج کی بی ٹیم کی حیثیت رکھتی ہے۔ کیونکہ ان کو اقتدار میں لانے والی صرف فوج ہی ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
سیاہ ست دان بھی عوام سے تعلق رکھتے ہیں اور فوج بھی۔ سیاہ ست دانوں خود ملک کا حال خراب کرکے فوج کو دعوت دیتے ہیں۔
سیاہ ست دانوں پہلے عوام اقتدار میں لاتی ہے پھر ان سے بے وقوف بنتی ہے۔ پھر ان سے خفا ہوتی ہے اگلی دفعہ پھر ویسے ہی سیاہ ست دان منتخب کرتی ہے۔ جیسی عوام ویسے حکمران۔
قصور عوام کا ہے وہ خود کرپٹ لوگوں کو منتخب کرواتے ہیں تاکہ اپنے ناجائز کام کروا سکیں۔ لہذا جب تک عوام باشعور نہیں ہوگی ملک کی قسمت نہیں بدلے گی۔
غلط افراد کو قوم کیوں ووٹ دیتی ہے اسپر کبھی کسی دانشور نے سوچا اور پھر اس کا حل تلاش کیا اور قوم کو اس سمت رہمنائی دی۔
کبھی نہیں ، یہ صرف خرابیاں بیان کرتے ہیں مایوسی پھیلانے کے لیے
 
جواب

میرے دوست شاید آپ کو معلوم نہیں کی دنیا کی بڑی جمہوری ریاستیں ایک دو سال میں نہیں بنیں۔ ان کو اس عمل میں کھٹن مراحل سے گزرناپڑا لیکن وہاں جمہوری عمل جاری رہا۔ بھارتی صوبے بہار میں لالو کی حکومت پرکرپشن کے الزامات لگے لیکن کسی نے اسے برطرف نہیں کیا بلکہ عوام نے آخر خود فیصلہ کرکے وہاں لالو کی پندرہ سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کر دیا۔ جمہوریت ایک ارتقائی عمل ہے۔ اور آہستہ آہستہ ایک جب عوام کی جمہوری سوچ اور یہ عمل بڑھتا ہے ۔ تو اچھی قیادت خود بخود سامنے آتی ہے۔ لیکن یار ہماری فوجی بھائیوں نے اس عمل میں ہمیشہ روڑے اٹکائے ہیں۔ ابھی ہم اس عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ کہ درمیان میں پاکستانی سیاست کو سدھانے کا ٹھیکہ لے کر فوج نکل پڑتے ہیں۔ آتے تو تین مہینوں کے لیے ہیں لیکن گیارہ بارہ سال تک اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں۔ اس طرح جمہوری عمل منجمد ہو جاتا ہے۔ اور بہتر جمہوری اور سیاسی سوچ کی نشوونما رک جاتی ہے۔ یہی فوج کا قصور ہے۔ اگر فوج ملک کو بچا سکتی ہے تو 71 میں فوج پاکستان کو بحران سے نکال لیتی۔ اس لیے اگر جمہوری عمل کو جاری رہنے دیا جائے تو ممکن ہے ایک اچھی سیاسی قیادت اور حکومت ہمارے سامنے آجائے۔ ہو سکتا ہے یہ حکومت نظام مصطفی کے اصولوں کے مطابق ہو جس کی آپ بات کرتے ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ہماری قوم کی خرابی میں صرف فوج کو کیوں ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے حالانکہ تمام فوج اس وطن کی وفادار ہے انہوں نے وطن کے لیے خون دیا ہے 48 میں 65 میں 71 میں اور اب زلزلہ زدگان کی بحالی میں ان کا کردار واضح ہے۔ بات صرف یہ ہے کہ ہم فوجی حکمرانوں کو برا بھلا کہنے کے ساتھ پوری فوج سے نفرت کا سبق دیتے ہیں جو معذرت کے ساتھ صحیح طرزِ عمل نہیں۔
اس کے برعکس نام نہاد دانشور اور سیاہ ست دان ، مذہبی ٹھیکے دار سب کے سب منافقت میں لتھڑے ہوے ہیں۔ کس کو یہ معلوم نہیں کہ ملک کا بیڑہ غرق کرنے میں ان کا کتنا ہاتھ ہے۔ ان کے خلاف کسی نے آواز اٹھائی، کبھی نہیں کیونکہ ہم خود کرپٹ ہیں اور کرپٹ نمائندوں کو منتخب کرکے ان سے ناجائز کام نکلواتے ہیں ، یوں خود بھی کھاتے ہیں اور ان کو بھی کھانے کیا کھلا موقع فراہم کرتے ہیں۔
جب تک عوام مخلص نمائندوں کو نہیں لائے گی حالات نہیں بالنے والے۔
فوج پر بے جا تنقید کرکے ملک کے اہم ادارے کے خلاف نفرت نہ پروان چڑھائیں۔
مشرف حالانکہ فوجی ہے اس کی کئی باتوں سے آپ کو اختلاف ہوگا لیکن اس کے دور میں جو ترقیاتی کام ہوئے ہیں “کیا آپ ان کو نظر انداز کر سکتے ہیں“
 
Top