ہماری فوج اور ہم خود
برادران کچھ ایسی چیزیں ہیں جن پر جذباتی ہونے کی نہیں بلکہ عقل کے استعمال کی ضرورت ہے ۔ میں اپنے ان ساتھیوں کو جو فوج کے خلاف ہیں صرف اتنا پوچھنا چاہوں گا کہ کیا کبھی ہم نے غور کیا کہ فوج کہاں سے آئی ہے ۔ کیا یہ فوج آسمان سے اترے ہوئے افراد پر مشتمل ہے ۔ ۔ ؟ یا کیا اس فوج میں انسان نہیں ہیں بلکہ فرشتے ہیں ۔ ۔ ؟
آئیے غور کرتے ہیں سب سے پہلے ساتھیوں کے اعتراضات
کیوں بھئی ہماری فوج کو کیا ہوا ہے ، فوج بالکل ٹھیک ہے۔ جو آتا ہے کیڑے نکالنے بیٹھ جاتا ہے یہ خرابی ہے وہ خرابی ہے۔ آپ نے کیا دیا ہے اس ملک کو ۔
ہمیں نقاد نہیں پیدا کرنے، کچھ کرنا ہے تو ملکی ترقی کے لیے کام کرو ویلی دانشوریاں بگھارنا شروع کر دیتے ہیں۔
بات کرنی ہےتو آپ انڈین فوج کی بات کریں۔ کشمیر میں جو ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ آخر یہ بھارتی کشمیر کو کیوں نہیں آزادی دیتے۔
برادرم آپ کی بات بالکل درست ہے مگر کیا تنقید کو جھٹلا کر ہم ایک طرح سے ایسی فضا پیدا نہیں کر رہے جسے آمریت کہا جاتا ہے ۔ ۔؟ فوج کوئی مقدس کتاب نہیں کہ جس میں غلطی کی گنجائش ہی نہیں اور اس پر صدقنا و آمنا کہنا کسی الوہی رضامندی کے لیے ہے بلکہ ہر ادارے کی طرح یہ ادارہ بھی افراد پر مشتمل ہے اور اس کی غلطیوں کی نشاندہی کرنا کوئی شجر ممنوعہ نہیں ہے۔
دوسروں کی غلط حرکتوں سے ہم احتساب سے ماورا نہیں ہو سکتے ۔ اپنی حرکتوں کے لیئے صرف ہم ذمہ دار ہیں
فوج بالکل ٹھیک ہے؟ قبائلی علاقوں میں پھر کیا ہو رہا ہے؟ بلوچستان میں فوج نے کیا کارنامے انجام دیئے ہیں؟ چار دفعہ مارشل لا کس نے لگایا؟ ڈھاکہ کس نے کھویا؟ مشرقی پاکستان میں قتل و غارت کس نے کی اور عورتوں کی عزت کس نے لوٹی؟
بے شک یہ سب کچھ غلط ہوا اور اس کے لئے اگر اس وقت قوم نے خود احتسابی کی ہوتی تو یہ نوبت نہ آتی بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم یہ سوچیں کہ کیا کہیں اب بھی کسی کونے میں یہی کچھ تو نہیں ہو رہا جس کا نتیجہ ایسا نکلے گا کہ آپ سکی کونے میں اور میں کسی کونے میں اپنی قوم پر بیتنے والے کسی سانحے کا ماتم کر رہے ہونگے ۔ ۔ ؟
میں غلطی سے ایک ایسے موضوع پرآگیا ہوں جسے ہر صورت سیاست اور ایسے رخ پر جانا ہے جس پر بات کرنا بھی میں پسند نہیں کرتا مگر خدارا بات سننا اور کرنا اگر ٹھنڈے مزاج سے ہو تو بات کرنا اچھا بھی لگے گا اور نفرت بھی کسی صورت نہیں پھیلے گی۔