حماد سعیدی فوقؔ
محفلین
غزل
ملی جو برسوں کی فریاد کے بعد
خرم. ہیں ہم اس داد کے بعد
عِش تو کچھ کم ہوا اے کرب
طبیب کی قسمت بنی فساد کے بعد
سوگند کھا کر جو موعود ہضم کیا
حاجت نہ تھی پھر اس مواد کے بعد
پھر کبھی منہ نہ دکھایا تو نے
بہت فرقت ہوئی اس خیر باد کے بعد
سخن پہ اتنا غرور مت کر سعیدی
اور بھی شاعر ہیں حماد کے بعد
ملی جو برسوں کی فریاد کے بعد
خرم. ہیں ہم اس داد کے بعد
عِش تو کچھ کم ہوا اے کرب
طبیب کی قسمت بنی فساد کے بعد
سوگند کھا کر جو موعود ہضم کیا
حاجت نہ تھی پھر اس مواد کے بعد
پھر کبھی منہ نہ دکھایا تو نے
بہت فرقت ہوئی اس خیر باد کے بعد
سخن پہ اتنا غرور مت کر سعیدی
اور بھی شاعر ہیں حماد کے بعد
آخری تدوین: