سید شہزاد ناصر
محفلین
فکر و گمان کر کے کیوں ناحق خود کو میں ضائع کروں
ان کو خود ہی لاج ہو گی جن کا کہلاتا ہوں میں
دیکھ لو شکل میری کس کا آئینہ ہوں میں
یار کی شکل ہے اور یار میں فنا ہوں میں
بشر کے روپ میں اک راز کبریا ہوں میں
سمجھ سکے نا فرشتے کہ اور کیا ہوں میں
پتہ لگائے کوئی کیا میرے پتے کا پتہ
میرے پتے کا پتہ ہے کہ لاپتہ ہوں میں
مجھی کو دیکھ لین اب تیرے دیکھنے والے
تو آئینہ ہے میرا ، تیرا آئینہ ہوں میں
میں وہ بشر ہوں فرشتے کرین جنھیں سجدہ
اب اس سے آگے خدا جانے اور کیا ہوں میں
میں مٹ گیا ہوں تو پھر کس کا نام ہے بیدم
وہ مل گئے ہیں تو پھر کس کو ڈھونڈتا ہوں میں