گیارہ رمضان المبارک:
پارہ تیرہ سورۃ الرعد رکوع 3 تا 6
پارہ تیرہ سورۃ ابراہیم رکوع 1 تا 7
پارہ چودہ سورۃ الحجر رکوع 1 تا 6
پارہ چودہ سورۃ النحل رکوع 1 تا 12
===============================================================
(13) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الرعد (جاری) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 3 تا 6
===============================================================
رکوع 3۔۔۔۔ عقل کے اندھے اور غور و فکر کرنے والے کبھی برابر نہیں ہوسکے۔ غور و فکر کرنے والے اور جن کے دل کی آنکھیں ہیں وہ راہِ حق کو پاکر اللہ سے کیے عہد کو پورا کرتے ہیں۔ اور جنہوں نے صبرکیا، نماز قائم رکھی اور اللہ سے ڈرتے رہے اور اللہ کی راہ میں ظاہراً اور پوشیدہ خرچ کیا ان کے لیے آخرت میں نعمتوں بھرے باغات ہیں مگر جو اللہ سے کیا عہد توڑتے ہیں اور فساد کی آگ بھڑکاتے ہیں ان کا انجام اچھا نہیں ہے۔ ان پر اللہ کی لعنت ہے اور برا ٹھکانہ ہوگا اور اللہ ہی ہے جو رزق تنگ یا کشادہ کرتا ہے اور آخرت کی زندگی ہی ہمیشہ کی زندگی ہے۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ کافر معجزوں کا اصرار کرتے ہیں سو ان کی قسمت میں ہدایت نہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جو رجوع کریں انہیں ہدایت عطا کرتا ہے۔ دل اللہ کی یاد سے ہی سکون حاصل کرتے ہیں اور نیکوکاروں کا اچھا ٹھکانہ ہے۔ جو لوگ رحمٰن کے منکر ہیں انہیں کہہ دیں کہ میرا رب وہی اللہ ہے جو لاشریک ہے۔ وہی ہرکام میں میرا سہارا ہے اور وہ کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے پیغمبروں کا بھی مذاق اڑایا گیا اور دینِ حق کا انکار کیا گیا۔ اللہ نے اپنے قانون کے مطابق انہیں مہلت دی اور بالآخر انہیں صفحہ ہستی سے مٹادیاگیا۔ جو لوگ دنیا میں تقویٰ اختیار کریں گے انہیں سر سبز باغات والے گھروں بسایا جائے گا جہاں انہیں کوئی ڈر نہ ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمادیں کہ میں تو صرف اللہ کی بندگی کرنے اور شرک سے باز رکھنے کے لیے آیا ہوں۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ رسول سچی باتیں بتانے کے لیے آتا ہے۔ بغیر اذنِ الٰہی وہ کوئی نشانی ظاہر نہیں کرسکتا۔ سب اختیار صرف اللہ کے پاس ہیں وہ جسے چاہتا ہے اپنی حکمت کے مطابق چلاتا ہے۔سب اس نے لوح محفوظ میں لکھ رکھا ہے اور اللہ ہر شے کا گواہ ہے۔
===============================================================
(14) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ ابراہیم ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 7
===============================================================
اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1 ۔۔۔۔ فرمایا کہ اس کتاب کے نزول کا مقصد لوگوں کو فکر و عمل کی تاریکیوں سے نکال کر روشنی اور اللہ کی طرف جانے والی راہ پر ڈالنا ہے۔ ہم نے جو رسول بھیجا انہیں کی قوم سے تھا تاکہ وہ ان ہی کی زبان میں دینِ حق ان کو سمجھا دے۔ پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کی مثال دی کہ وہ اپنی قوم کو فرعون سے نجات دلانے کے باوجود انہیں گمراہی کے اندھیروں سے نہ نکال سکے۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ کیا تمہارے پاس نوح علیہ السلام کی قوم اور عاد و ثمود کی خبریں نہیں پہنچیں جنہیں ہمارے رسولوں نے حق بات بتائی لیکن انہوں نے نہ مانی۔ وہ کہتے کہ تم تو ہم جیسے انسان ہو اور چاہتے ہو کہ ہم اپنے باپ دادا کا مذہب چھوڑ دیں اور فکر و عمل کی ظلمتوں میں ڈوبے رہیں۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ کافروں نے رسول سے کہا یا ہمارے دین کی طرف لوٹ آؤ ورنہ ہم تمہیں یہاں سے نکال دیں گے۔ ان کے حق کا مسلسل انکار کرنے پر رسول نے دعا کی کہ یا رب ان کا اور ہمارا فیصلہ کردے اور ہمیں ان پر فتح دے۔ تو اللہ عزوجل نے اپنا وعدہ پورا کیا اور سب ضدی لوگ دنیا ہی میں تباہ ہوگئے۔ فرمایا: مرنے کے بعد یہ سب دوزخ میں جائیں گے۔ بدن سے جل جل کر جو پانی جیسی پیپ بہے گی وہ انہیں پلائی جائے گی۔ منکرین کے کوئی بھی اعمال مثلاً خوش خلقی، خیرات، صدقات اور نیک کام بغیر ایمان کے انہیں دوزخ سے نہیں بچا سکیں گے جہاں انہیں سخت اور دردناک عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ قیامت کے دن سب فیصلے ہوجانے کے بعد شیطان کہے گا کہ اللہ کے سب وعدے سچے تھے اور میرے جھوٹے۔ میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے قبول کرلی، قصور سب تمہارا تھا۔ میں تمہاری کوئی مددنہیں کرسکتا۔ تم احکامِ الٰہی پر عمل کرنے کی بجائے میری اطاعت کرکے شرک کے مرتکب ہوئے۔ فرمایا: جو لوگ ایمان لائےاورنیک عمل کیے جنت کے باغوں میں داخل کیے گئے اور اللہ پختہ ایمان والوں کو دنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ ناشکروں نے اللہ کے احسان کا بدلہ کفر سے دیا اور جہنم کو پسند کیا اور یہ سخت نادان ہیں کہ اللہ کو چھوڑ کر اوروں کو اس کے برابر بنارکھا ہے۔ یہ کچھ دن دنیا کے مزے اڑا کر ہمیشہ کے لیے دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے۔ ایمان والو سے کہو کہ نماز قائم رکھیں اور حاجت مندوں کو چپکے اور ظاہری طور پر اپنی حلال کمائی سے دیتے رہیں تاکہ قیامت میں ان کا پھل پاسکیں۔ پھر ارض و سماء رزق کا سامان، سمندر، ندیاں، سورج، چاند، رات دن، غلہ، پھل، ترکاریاں انسانوں کے لیے بنانے کا ذکر فرمایا اور فرمایا کہ تمہاری ہر خواہش پوری کی اگر اللہ کے احسان گنو تو گن نہ سکو گے۔
رکوع 6۔۔۔۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے عرض کی کہ اے رب اس شہر کو امن والا کردے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی کی بلا سے بچائے رکھ۔ عرض کی کہ میں چکا ہوں کہ بتوں نے کتنے لوگوں کو غلط رستے پر ڈالا ہے۔ لیکن جو میرے راستے پر رہا تو وہ میرا ہے اور جو گمراہ ہوا اس کا معاملہ تیرے ساتھ ہے۔ عرض کیا کہ اے رب اس ریگستان میں تیرے گھر کے پاس میں اپنی اولاد کو چھوڑ گیا تھا تاکہ وہ نماز قائم کریں۔ اللہ انہیں میوے اور نعمتیں عطا فرما تاکہ وہ تیرے شکر گزار بندے بنیں۔ اے اللہ آپ سے کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔ شکر ہے اللہ کا جس نے مجھے بڑھاپے میں دو فرزند اسمٰعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام عطا کیے بے شک میرا رب دعائیں سنتا ہے۔ پھر دعا فرمائی الٰہی مجھے اور میری اولاد کو نماز قائم رکھنے والا کر اور میری دعا قبول کر اور مجھ کو میرے ماں باپ اور سب ایمان والوں کو یوم حساب بخش دے۔
رکوع 7 ۔۔۔۔ اللہ کے منکر سمجھ لیں کہ اس دنیا میں انہیں مہلت دی گئی ہے۔ اس دن سے ڈرو جب ان پر عذاب آئے گا۔ تہ وہ کہیں گے ہمیں مہلت دے کہ تیرا حکم مانیں اور رسولوں کی پیروی کریں۔ پھر وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ ہر ایک کو اس کے اعمال کا نتیجہ مل کر رہے گا۔
پارہ چودہ
===============================================================
(15) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ الحجر ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکوع 1 تا 6
===============================================================
اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1۔۔۔۔ یہ عظیم الشان کتاب اور آیات واضح احکام پر مشتمل ہیں۔ منکرین کل آرزدہ ہوں گے کہ بہتر تھا کہ ہم مسلمان ہوتے۔ چنانچہ جب مسلمانوں کو فتح ملی اور ان کو شکست تو یہ دنیا ہی میں پچھتائے اور آخرت میں بھی ان کے لیے حسرت اور پچھتاوا ہے۔ یہ ان کی عقل کا فتور ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلام اللہ پڑھ کر سنایا اور ڈرایا تو بولے اگر تو اللہ کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے تو تیرے ساتھ فرشتے ہونے چاہئیں، وہ کہاں ہیں؟ فرمایا ہم فرشتے نہیں اتارے، قرآن بجائے خود ایک زبردست نشانی ہے جو ہم نے اتاری اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔ پچھلی قوموں کے پاس بھی رسول آئے اور ان کی ہنسی اڑائی گئی۔ یہ لوگ دنیا ہی کی لذت میں پھنسے ہوئے ہیں اور کفر پر اڑے ہوئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بیہودہ گوئیوں سے کبیدہ خاطر نہ ہوں اور اپنے اللہ سے لو لگائے رہیں۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ ہم نے آسمان میں برج بناکر شیطان مردود سے محفوظ کیا اور دیکھنے میں خوشنما بنایا۔ زمین کی پائیداری کے لیے پہاڑ کھڑے کیے اور زمین سے زندگی کی تمام اشیائے ضرورت تمہیں بہم پہنچائی ہیں اور یہ سب حکم الٰہی سے ہوتا ہے۔ پھر ہوائیں چلائیں اور آسمان سے پانی برسایا۔ ہم ہی زندی اور موت دینے والے ہیں اور ہم ہی ایک دن سب انسانوں کوجمع کریں گے اور ہر ایک کو اعمال کی سزا عدل و انصاف کے ساتھ دیں گے۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ یہاں انسان کی پیدائش اور ابلیس کی سرکشی کا تذکرہ فرمایا۔ اللہ کے بندوں پر شیطان مردود کا کوئی زور نہ چل سکے گا لیکن بہکے ہوؤں میں سے جو شیطان کی راہ پر چلے داخلِ دوزخ ہوں گے۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ پرہیزگار بغیر کسی خوف کے سرسبز میوے دار باغات میں رہیں گے۔ لوگوں سے کہہ دیں کہ اللہ ہی بخشنے والا مہربان ہے اور اس کا عذاب بھی دردناک عذاب ہے۔ پھر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے گھر آئے مہمانوں کا قصہ بیان فرمایا جو اصل میں فرشتے تھے اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام کو بڑھاپے میں بیٹے کی خوشخبری دینے آئے تھے۔ فرشتوں نے انہیں بتایا کہ اب ان کی اگلی منزل قومِ لوط ہے جو اپنی بدکرداری اور سرکشی کے باعث عذاب سے بے نام ہوجائیں گے سوائے لوط علیہ السلام اور ان کے پیروکاروں کے کوئی عذاب سے نہ بچ سکے گا یہاں تک کہ ان کی بیوی بھی ہلاک ہونے والوں میں ہے۔ اللہ کے قانون کے مطابق محض رشتہ و قرابت داری کی بنیاد پر کسی کے ساتھ رعایت نہیں برتی جاتی۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ فرشتے انسانی شکل میں حضرت لوط علیہ السلام کے گھر پہنچے تو وہ انہیں نہ پہچان سکے۔ پوچھنے پر بتایا کہ ہم تمہاری نافرمان قوم کو نیست و نابود کرنے آئے ہیں۔ پس آپ گھر والوں کو لے کر رات رہے شہر سے چلے جاؤ اور کوئی مڑ کر نہ دیکھے۔ صبح قوم تباہ ہوجائے گی۔ قوم لوط اسی اثناء میں ان خوبصورت نوجوانوں (فرشتوں) پر بدکاری کی غرض سے ٹوٹ پڑی۔ لوط علیہ السلام نے منع کیا کہ یہ مہمان ہیں لیکن وہ حضرت لوط علیہ السلام کی کسی بات کے ماننے کو تیار نہ ہوئے۔ فرشتوں نےکہا کہ یہ آپ کی کوئی بات نہیں مان رہے ہم ان کی خرمستیوں کا علاج کریں گے۔ چنانچہ پو پھٹتے ہی بادلوں کی کڑک اور بجلیوں کی چمک کا شدید طوفان آیا اور کنکروں کا مینہ برسا جس نے اشراق تک تمام تباہ کرڈالے۔ قومِ لوط کے قصے میں پہچان والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔ اسی طرح قوم شعیب کا انجام تفصیل سے بیان ہوا۔ ان دو قوموں کی بستیوں کے کھنڈر حجاز اور شام کے راستے میں سبق آموز ہیں۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ قومِ ثمود کا حال بیان کیا جو پہاڑوں کو تراش کر گھر بنا کر رہتے تھے۔ انہوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا اور انہیں زلزلہ اور ہیبت ناک چنگھاڑ سے تباہ کردیا۔ یہ کائنات نہ ہی کھیل ہے، نہ ہی بے مقصد تخلیق ہوئی اور نہ ہی قیامت کا وقوع غیر یقینی ہے۔ اگر تم اس کی ہولناکی سے بچنا چاہتے ہو تو اپنے اندر عفوو درگزر کی خوبی پیدا کرو۔ یقین جانو ہرشے کا خالق اللہ ہے جس نے تمہیں سورۃ فاتحہ اور بڑے درجے کا قرآن دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں احکامِ الٰہی کھول کھول کر بتادیں اور ان کی پرواہ نہ کریں اور اپنے رب کے آگے سجدہ کرنے والوں میں شامل رہو اور عبادت میں مشغول رہو کہ انہیں سے اطمینانِ قلب ملتا ہے۔
===============================================================
(16) ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ سورۃ النحل ٭٭٭٭٭٭٭٭٭ رکو 1 تا 12
===============================================================
اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے
رکوع 1 ۔۔۔۔ اللہ نے آسمان اور زمین بنائے۔ وہ ذات بلند و برتر ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ انسان کو ایک بوند سے پیدا کیا پھر وہ اپنی طاقت و قوت سے اتنا مغرور ہوگیا کہ اپنے خالق کو ہی بھول گیا۔ پھر اللہ نے انسانوں پر انعامات کا تذکرہ کیا۔ یہاں پر سیدھی راہ بھی ہے جس پر چل کر انعام ملتا ہے اور اس سے کچھ ٹیڑھی پگڈنڈیاں بھی ہیں جو تباہی و بربادی کی طرف لے جاتی ہیں۔
رکوع 2 ۔۔۔۔ رازق اللہ ہی ہے جو آسمان سے مینہ برساکر زمین میں تمہارے لیے پھل، سبزیاں اور غلہ پیدا کرتا ہے۔ پھر سمندر، دریا تمہیں مچھلیاں دیتے ہیں کہ اور یہ کہ ان میں جہاز اور کشتیاں چلا کر تم تجارت کرسکو۔ غرض تمہیں اتنی نعمتیں دیں جن کا شمار نہیں۔ پھر تم جن کو اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ کچھ پیدا نہیں کرسکتے۔ یہ خود کیسے پیدا ہوئے۔ یہ تو مردہ و بے جان ہیں اور انہیں اس کا بھی شعور نہیں کہ یہ کب اٹھائے جائیں گے تو یہ کسی کو کیا دے سکتے ہیں۔
رکوع 3 ۔۔۔۔ تمہارا معبود اکیلا معبود ہے اور جن کو آخرت کا شعور نہیں وہ مغرور ہیں اور اللہ تکبر کرنے والے مغروروں کو پسند نہیں کرتا۔ بعض لوگ قرآن کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں، یہ اللہ کے نزدیک بدترین جرم ہے جس کی سزا ان کو قیامت کے دن دگنے عذاب کی صورت میں بھگتنا پڑے گی، خود گمراہ ہونے اور دوسروں کو گمراہ کرنے کی۔
رکوع 4 ۔۔۔۔ پہلے بھی کچھ لوگ بے خوف بیٹھے تھے اور رسولوں اور کتابوں کی ہنسی اڑاتے، اللہ نے ان پر ان کی چھتیں گرا کر چشم زدن میں انہیں تباہ کر ڈالا۔ پھر وہ آخرت میں بھی رسوا ہوں گے۔ کافر عذاب دیکھ کر برے کاموں سے مکر جائیں گے لیکن اللہ فرمائے گا میں تمہاری بدکاریوں سے واقف ہوں اب تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے اور نیک لوگوں کے لیے بھلائی ہے اور آخرت میں بڑا اجر۔ متقی ہمیشہ باغوں میں رہیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ ان کی جان قبض کرتے فرشتے ان کو جنت کی خوشخبری سنادیتے ہیں۔ کافروں کو سبق حاصل کرنا چاہیے ورنہ وہ سر پکڑ کر روئیں گے۔ اللہ کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ انہوں نے رسولوں کی نصیحتوں کا ٹھٹھہ اڑایا اور آخر اس عذاب میں گھِر گئے جس کی ہنسی اڑاتے تھے۔
رکوع 5 ۔۔۔۔ ہم نے جو نظامِ دنیا کا قانون قائم کر رکھا ہے اس میں بدکاروں کو فوراً سزا نہیں دی جاتی انہیں نصیحت کے ذرائع مہیا کیے جاتے ہیں پھر اختیار اور مہلت۔ پھر بھی جو منکر ہوں گے انہیں سزا مل کر رہے گی۔ رسولوں کا کام صرف نصیحت کرنا ہے کہ صرف اللہ کی بندگی کرو۔ شیطان کے پھندے میں پھنسنے والوں کو ہدایت سے محروم کردے گااور وہ سزا سے نہ بچ سکیں گے۔ اللہ کا وعدہ پختہ وعدہ ہے اور اسے پورا کرنا اس نے اپنے اوپر لازم کرلیا ہے اور اللہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا۔ مرنے کے بعد دوبارہ اٹھانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ کیے کا پھل ملے اور کافر جان جائیں کہ وہ جھوٹے تھے۔ اور سمجھ لو کہ ہمارے لیے کچھ کرنا دشوار نہیں ہے اور ہم کہیں ’’ہوجا‘‘ تو وہ ہوجاتا ہے۔
رکوع 6 ۔۔۔۔ جنہوں نے اللہ کے واسطے گھر بار چھوڑا، ظلم اٹھایا، صبر کیا ان کے لیے دنیا میں بھی اچھا ٹھکانہ ہے اور آخرت میں بڑا ثواب ہے۔ پہلے بھی کچھ رسولوں کے ذریعے کتابیں بھجوائیں ۔ اب تکمیل کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ آخری کتاب دے کر بھیجا ہے جو قیامت تک کے لیے ہدایت ہے (اور اس میں تمام گزشتہ شریعتوں کا نچوڑ ہے)۔ اگر ہم چاہیں تو دینِ حق کے خلاف سازشیں کرنے والوں کو زمین میں دھنسا دیں یا ایسی جگہ سے عذاب بھیجیں کہ انہیں گمان بھی نہ ہو۔ کائنات کا مطالعہ کرو اور مادی اجسام کو دیکھو کہ ان کے سائے چاروں طرف جھک رہے ہیں اور اپنے پروردگار کے حضور سجدہ ریزہ ہو کر تابعداری کا درس دے رہے ہیں
(السجدہ) اور ارض و سماء میں ہر شے جاندار ہو یا فرشتے، تکبر نہیں کرتے اور اللہ سے ڈر رکھتے ہیں وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم ملے۔
رکوع 7 ۔۔۔۔ دو معبود مت بناؤ۔ معبود وہ ایک ہی ہے اسی سے ڈرو۔ ارض و سماء میں سب کچھ اسی کا ہی۔ اسی کی عبادت کرو۔ سب نعمتیں اسی کی طرف سے ملتی ہیں۔ عجیب بات ہے کہ مصیبت میں اسے پکارتے ہیں اور تکلیف دور ہوجائے تو دوسروں کو شریک بناتے ہو۔
رکوع 8 ۔۔۔۔ اگر اللہ لوگوں کو ان کی کرتوتوں پر فوراً پکڑتا تو زمین پر ایک بھی ذی روح نہ بچتا۔ یہ تو اس نے اپنے کرم سے ڈھیل دے رکھی ہے لیکن معینہ مدت گزر جانے پر ایک ساعت کی بھی دیر نہ ہوگی۔ سب فنا ہوجائے گا۔ شیطان سے بہکنے والوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔
رکوع 9 ۔۔۔۔ غور کرو چوپایوں کے پیٹ سے گوبر اور خون کے درمیان ہم تمہیں پینے کو دودھ دیتے ہیں۔ کھجور اور انگور سے تم نشہ والی چیز بناتے ہو۔ ہم نے شہد کی مکھی کی فطرت میں شامل کردیا کہ وہ میووں اور پھلوں کا رس چوسے اور تمہارے لئے شہد بنائے جو بیماریوں کے لیے شفا ہے۔ انسان خود اپنی حالت پر غور کرے اللہ کو پہچاننے کے لیے اس میں بڑی نشانیاں ہیں۔
رکوع 10۔۔۔۔ غلام اور آقا برابر نہیں۔ عورت پیدا کی کہ نسل کا سلسلہ جاری رہے۔ کھانے کو تمہیں ستھری چیزیں دیں۔ وہ بھی ہیں جو ان کو پوجتے ہیں جو ان کے لیے نہ روزی دے سکتے ہیں نہ ارض و سماء میں کسی شے کے مختار ہیں۔ مالک اور محتاج بھی برابر نہیں ہوسکتے۔ عدل و انصاف کرنے والا ہی سیدھی راہ پر ہے۔
رکوع 11 ۔۔۔۔ آسمانوں اور زمینوں کے بھید اللہ عزوجل ہی کے پاس ہیں اور جب وہ قیامت کا رادہ کرے گا وہ پلک جھپکنے میں آجائے گی۔ اللہ نے تم کو ماں کے پیٹ سے پیدا کیا اور تم کو کان، آنکھیں اور دل دیا تاکہ احسان مانو۔ پرندوں کو دیکھو کہ ایک قاعدہ قانون کے تحت اڑتے ہیں اور اللہ کے سوا انہیں سنبھالنے اور تھامنے والا کوئی نہیں۔ یہ تمہارے لیے نشانیاں ہیں۔ پھر انسان کے استعمال میں آنے والی اشیاء کا ذکر فرمایا۔ ارشاد ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کام تو ان کو کھول کر باتیں سمجھانا ہے۔ پھر بھی اگر نافرمانی کریں تو آخر ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔
رکوع 12 ۔۔۔۔ قیامت میں رسول کو کھڑا کیا جائے گا کہ بتائے اس کی قوم نے کیا سلوک کیا۔ منکر بول نہ سکیں گے نہ ہی ان کی توبہ قبول ہوگی اور نہ ہی عذاب میں کمی ہوگی۔ پھر وہ اپنے شریکوں کو پکاریں گے تو شیطان کہے گا کہ تم نے خود خوشی سے میرا کہنا مانا۔ میں نے زبردستی تو نہیں کی تھی۔ فرمایا کہ ہم نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک عظیم الشان کتاب اتاری ہے جس میں قیامت تک کے لیے ہدایت ہے اور تابعداری کرنے والوں کے لیے رحمت ہے۔
===============================================================