عظیم اللہ قریشی
محفلین
عقیدہ کا لفظ عقد سے نکلا ھے جس کا مطلب ھے گرہ بندھ جانا۔ عقیدہ پرست شخص جب کسی نظریے کے ساتھ بندھ جاتا ھے تو یوں سمجھو کہ وہ اپنے خیالات اور تصورات پر ھر طرح کی تنقید کے دروازے بند کرکے بیٹھ جاتا ھے۔ چونکہ عقیدہ ایک جذباتی معاملہ ھوتا ھے سو عقیدہ پرست کے پاس اپنے عقیدے کے دفاع کے لئے عقلی اور عملی دلائل کی شدید کمی ھوتی ھے۔ سو جب کوئی شخص اسکے عقیدے پر اعتراض کرتا ھے تو دلیل نہ ھونے کی وجہ سے وہ بھڑک اٹھتا ھے اور کئی بار تو اپنے مخالف کو بدعقیدہ اور کافر بھی قرار دے ڈالتا ھے۔ ھمارا عام تجربہ ھے کہ عقیدہ پرست لوگ بہت جلد اپنے مخالفین سے شدید نفرت میں مبتلا ھو جاتے ھیں اور یوں معاشرے کو دشمن گروھوں میں تقسیم کرنے کا باعث بنتے ھیں