سیاستدانوں کی یہی ”بڑھکیں“ تو انہیں تاریخ میں ذلیل و رسوا کرتی ہیں۔ مگر یہ بعض ہی نہیں آتے۔ کم و بیش 99۔99 فیصد سیاستدانوں نے الیکش مہم کے دوران ایسی ہی باتیں کیں جو اگر آج انہیں دکھلائی جائیں تو وہ آئیں بائیں شائیں کے علاوہ کچھ نہیں کرسکتے صرف ایک مثال پیش ہے
میرے حسان خان بھائی، میری نیگیٹو ریٹنگ تو نہ بڑھاؤ یار،
میرے حسان خان بھائی، میری نیگیٹو ریٹنگ تو نہ بڑھاؤ یار،
میری فیڈز میں جو تھا 2 دن کا وہ شئیر کیا ہے، کوٹ کر کے کہہ دو اتفاق نہیں کرتا
پر اگر ایک مرحوم کو کسی نے مرحوم لکھ دیا تو گناہ کیا؟؟؟بھائی، صرف ایک تصویر سے غیر متفق ہوا ہوں، اسے دل پر لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
وجہ بھی سن لیجئے۔ ۱۹۹۷ کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے اس سے بھی بری کارکردگی دکھائی تھی، لیکن نہ اُس وقت بھٹو کی پارٹی مری تھی اور نہ آج مری ہے۔ پاکستانی سیاست بہت نا قابلِ پیش بینی (unpredictable) ہے۔ کیا پتا یہی پیپلز پارٹی اگلی بار بھاری اکثریت سے کامیاب ہو جائے۔ اس لیے میں بھٹو کی اس بار 'وفات' کے تصور سے متفق نہیں ہوں۔