فیصل آباد میں میٹرو بس منصوبہ پر کام کا آغاز

حسینی

محفلین
فیصل آباد میں میٹرو بس منصوبہ پر کام کا آغاز
208009_71531113.jpg.pagespeed.ce.JlbH06rjIM.jpg

سٹڈی اور سروے رپورٹ کے لئے عملی اقدامات شروع ‘ شہر کے دو حصوں پر دو روٹس بھی تجویز ‘ ایک کو فائنل کیا جائے گا ‘ منصوبہ چین کی مالی اور تکنیکی مدد کے ساتھ مکمل ہوگا ‘ ذرائع
فیصل آباد (خبر نگار خصوصی) فیصل آباد میں میٹرو بس چلانے کے منصوبہ پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ضلعی انتظامیہ نے مشاورت اور سروے کی تکمیل کے لئے ایک نجی فرم کی خدمات بھی حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سٹڈی اور سروے رپورٹ جلد سے جلد مکمل کرکے پنجاب حکومت کے حوالے کرنے کے لئے عملی اقدامات شروع کر دئیے گئے ہیں اور شہر کے دو حصوں پر دو روٹس بھی تجویز کئے گئے ہیں جن میں سے ایک کو فائنل کیا جائیگا۔ ذرائع کے مطابق فیصل آباد میٹرو بس سروس کا منصوبہ بھی چین کی مالی اور تکنیکی مدد کیساتھ مکمل کیا جائیگا اور وزیراعلیٰ شہباز شریف کی ہدایت پر سروے کا آغاز کر دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں دو روٹس پر سروے مکمل کیا جائیگا اور پھر فزیبلٹی کی منظوری کے بعد حتمی روٹ کا تعین ہو گا۔ پہلا ابتدائی روٹ جو تیار کیا گیا ہے اس میں نڑوالا روڈ سے جناح کالونی، زرعی یونیورسٹی سے یونیورسٹی روڈ اور پھر جی ٹی ایس چوک سے عبداللہ پور اور کوہ نور کے راستے ڈی گراونڈ اور ستیانہ روڈ گیٹ چوک سے بٹالہ کالونی کا فورا چوک آخری مقام تجویز کیا گیا ہے جبکہ دوسرے مجوزہ روٹ کو مانانوالہ شیخوپورہ روڈ سے شروع کرکے نشاط آباد، ملت چوک، سرگودھا روڈ، الائیڈ موڑ، جیل روڈ ، جناح کالونی، کوتوالی روڈ اور چناب چوک سے جھنگ روڈ نیاب کالونی تک تیار کیا گیا ہے۔ پہلا روٹ 15 کلومیٹر اور دوسرا 18 کلومیٹر بنتا ہے ، سٹڈی رپورٹ پر ماہرین کی رائے کے بعد جلد حتمی روٹ کا تعین ہوگا تاہم دونوں روٹس پر لاگت کے تخمینہ سے لیکر دیگر امور کو مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
http://dunya.com.pk/index.php/city/faisalabad/2013-09-02/208009
 

سید زبیر

محفلین
ایک اچھی خبر ہے مگر سب سے زیادہ ضروری انصاف کی فراہمی ہے جو بُری طرح پامال ہو رہا ہے کراچی سے لیکر وزیرستان تک کے حالات انصاف کی عدم فراہمی ہے ۔ جہاں انصاف کا ترازو بے ایمان کی آنکھ کی طرح ایک ہی طرف چڑھا ہوا ہو وہاں ستم رسیدہ عوام ہی ان کاموں کو ضائع کردیتی ہے
 

حسینی

محفلین
اچھی خبر ہے۔ بشرطیکہ لاہور میٹرو بس کی طرح لاگت دو تین گنا بڑھنے نہ دیا جائے۔ اور شفاف طریقے سے منصوبے پر عمل درآمد ہو۔
 

تلمیذ

لائبریرین
فیصل آباد کو واقعی اس منصوبے کی ضرورت ہے

میں ان صاحب سے سو فیصد متفق ہوں۔ آبادی کے لحاظ سے اور لوگوں کی روز مرہ ٹرانسپورٹ کی ضروریات کے پیش نظر فیصل آباد میں بلک ٹرانسپورٹ کا یہ جدید ذریعہ واقعی در کار ہے اور اس کو متعارف کروانے سے اس شعبے میں وہاں کی مشکلات پر بڑی حد تک قابو پایا جا سکے گا۔ مجھے یاد ہے سال ۱۹۷۰ سے ۱۹۷۴ تک وہاں میری طالبعلمی کے زمانے میں وہاں نڑ والے اڈے سے ڈھڈی والہ تک ڈبل ڈیکر بسیں چلا کرتی تھیں جو کہ عوام کے لئے ایک بہت بڑی سہولت تھی۔
اللہ کرے حکومت کا یہ منصوبہ پایۂ تکمیل تک پہنچے اور کہیں فائلوں میں ہی دب کر نہ رہ جائے۔

؂@دوست ۔۔۔۔ براہ کرم اپنے تآثرات سے نوازیں۔
 

حسینی

محفلین
فیصل آباد کو واقعی اس منصوبے کی ضرورت ہے

موجو جی۔۔۔۔ صرف فیصل آباد ٰ نہیں بلکہ پاکستان کے ہر بڑے شہر کو اس طرح کے منصوبوں کی ضرورت ہے۔
لیکن یقینا فیصل آباد پاکستان کا صنعتی دار الحکومت ہے اس لیے اس شہر کے لیے اس منصوبے کی افادیت اور بڑھ جاتی ہے۔ اگرچہ لوڈ شیڈنگ اور گیس شیڈنگ نے صنعت کا برا حال کیا ہوا ہے۔ اللہ کرے ان مسائل کو بھی موجودہ گورنمنٹ خلوص کے ساتھ حل کرلے۔
 

دوست

محفلین
فیصل آباد ابھی اتنا بڑا نہیں ہوا کہ اسے میٹر و کی ضرورت پڑے۔ یہاں اگر عام پبلک ٹرانسپورٹ کو ہی ٹھیک کر دیا جائے تو آدھے سے زیادہ مسئلے حل ہو جائیں گے۔ میٹرو جنگلا بس سروس کا مطلب ہے کہ موجودہ سڑکیں آدھی آدھی کرکے بیچ میں جنگلے لگا دئیے جائیں گے، نئی سڑکیں بنیں گی اور حکومت زمین خریدے گا۔ فیصل آباد کی بیشتر سڑکیں ابھی دس سال نکال سکتی ہیں لیکن وہ ساری بے کار جائیں گی اور بنا ہوا دوبارہ ڈھاکر بنایا جائے گا۔ میرے شہر میں پانچ سال پہلے تک سٹی بسیں چلتی تھیں، لیکن اب وہ ٹیکسٹائل ملوں کے مزدور اٹھاتی ہیں۔ ان کی لیز کے پیسے پورے نہیں کیے گئے تھے، پرویز الہی کی حکومت اور ضلعی ناظم گیا تو ساتھ ہی ان کا والی وارث کوئی نہ رہا۔ پہلے ڈرائیور کنڈکٹر اسٹاف کو ہی ٹھیکے پر دی جانے لگیں (کوئی تین ہزار روزانہ انہوں نے جمع کروانا ہوتا تھا)۔ انہوں نے انھے وا چلائیں ، چلائیں کیا خرچہ بھی پورا نہیں ہوتا تھا ، اسٹاپ پر آدھا آدھا گھنٹہ کھڑی رکھتے سواری کے انتظار میں۔ اور پھر وہ بند ہی ہو گئیں۔
فیصل آباد میں ایک انڈر پاس کو چار سے چھ ماہ لگے اور تین چار بندوں کی جان الگ گئی۔ لاہور میں اتنی دیر میں تین سے چار انڈر پاس مع میٹرو کا سسٹم مکمل ہو گیا۔ چھوٹے میاں صاب جہاں رہتے ہیں وہاں کے وارے نیارے ہیں اور باقیوں کے لیے گلاں باتاں۔ لاہور کی سڑکوں پر سولر اسٹریٹ لائٹیں لگ گئیں اور میرے شہر کی اکثر سڑکوں پر پچھلی بھی اللہ کو پیاری ہو چکی ہیں۔
بسوں کی بجائے اگر ایک سرکلر ریلوے سسٹم ہو تو اس سے کم تباہی پھیلے گی اور وہ زیادہ پائیدار بھی ہو گا۔ خیر ہماری کس نے سننی ہے کرنا تو وہی ہے جو ان کے دماغ میں آ جائے یا کسی مشیر کی زبان سے ان کے کان میں چلا جائے، جیسے لاہور میٹرو کے اسٹیشنوں پر بعد میں آہنی پُل کاٹ کاٹ کر متحرک زینے لگانے کا کام ہوا۔
 

تلمیذ

لائبریرین
شکریہ شاکر جی۔
اصل حقائق تو واقفان حال ہی جانتے ہیں۔ باقی سب تو تجاویز ور تبصرے ہی ہوتے ہیں۔
 

موجو

لائبریرین
دوست
میں تو ترقیاتی منصوبوں کے شروع ہونے پر ہی مشکوک ہوں نہ معلوم شروع ہوں بھی یا نہیں ۔ اور پھر ختم بھی ہوں گے یا نہیں خصوصا کلین سویپ والے شہر میں ۔
اسی لئے فورا کہہ دیتا ہوں کہ یہ منصوبہ ضروری ہے۔
کینال روڈ کی وسعت پر تقریبا ایک سال ہونے کو ہے لیکن سڑک وسیع ہونے کی بجائے ٹائم لمٹ وسیع ہوتی جارہی ہے۔
اللہ بخشے فیصل آباد والوں کو مشروف دور کے ترقیاتی کاموں کے بعد نسیم صادق ہی ملا تھا مگر مسلم لیگ ن والے خود ہی اس کے لتے لینے لگ پڑے اور اس نکال باہر کیا تاکہ ان لیگیوں کی سلطنت کا کاروبار چلتا رہے۔
 

موجو

لائبریرین
اچھی خبر ہے، اس کے ساتھ ساتھ تعلیم پر توجہ دینے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
شمشاد بھائی یہ کیا بات ہوئی
تعلیم کی ہرگز ضرورت نہیں اس سے ترقی نظر نہیں آتی یہ تو صرف سڑکوں، پلوں، پکی نالیوں سے نظر آتی ہے۔
جو حال یہ تعلیم کے ساتھ کررہے ہیں اس سے آگے بڑھ کر کیا کرسکتےہیں۔
اینی بڑی ائے ساڈے نال
 

S. H. Naqvi

محفلین
یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ ن لیگ والے تعمیرات کی طرف کیوں بھاگتے ہیں۔ باقی مسائل پر توجہ کیوں نہیں دیتے؟ انصاف کا مسئلہ سب سے اہم ہے، پنجاب کا تھانہ کلچر مشہور ترین گندہ نظام ہے اسے ختم کرنے کی اور پولیس کو انسان اور خادم عوام بنانے کی ضرورت ہے۔ پھر پٹوار خانے کو کمپیوٹرایزڈ کرنے اور پٹواری بادشاہ کے اختیارات ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اربوں روپے کی زمینیں ان کے اختیارات اور بدعنوانی کی نظر ہو جاتی ہیں۔ پھر تعلیم کا مسئلہ ہے، ہزاروں گھوسٹ سکول ہے، نصاب تعلیم بھی توجہ کا طالب ہے۔ مگر نئے منصوبے اور نئی تعمیرات۔۔۔۔ عجیب منطق ہے۔۔۔۔۔! میرے خیال میں تو پرانے کسی بھی نظام کو ٹھیک کر دیا جائے (ریلوے، باقی ٹرانسپورٹ وغیرہ) تو مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
 
Top