سید شہزاد ناصر
محفلین
بصرہ میں ایک عابد و زاہد شخص اسماعیل رہا کرتے تھے ، انکی مالی حالت نہایت شکستہ تھی مگر کبھی کسی سے مدد نہ لی۔ آپ کی تین بیٹیاں تھیں جس دن چوتھی بیٹی پیدا ہوئ ، آپ کے گھر چراغ جلانے کو تیل تک نہ تھا ۔ بیوی کے پرزور اصرار پر آپ پڑوسی سے قرض مانگنے نکلے مگر پڑوسی نے دروازہ تک نہ کھولا ۔ بیوی کو علم ہوا تو حیرت کا اظہار کیا ۔ آپ نے کہا "حیرت کیسی جب ایک اللہ کا در چھوڑ کہ کسی کا در پر جاؤ تو یہی ہوتا ہے "۔ اسی پریشانی کی حالت میں آپ لیٹ گئے ۔ اور آنکھ لگ گئی۔
خواب میں دیکھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور فرماتے ہیں
" اسماعیل اپنی بے سروسامانی کا غم نہ کر۔ تیری یہ بیٹی اپنے وقت کی بہت بڑی عارفہ ہوگی۔ جس کی دعاؤں سے امت کے بہت سے افراد بخشے جائینگے ۔ تجھ پر لازم ہے کے تو حاکم بصرہ عیسی زروان کے پاس جا اور اس سے کہ دے کہ وہ ہر رات سو بار اور شب جمعہ چار سو بار مجھ پر درود بھیجتا ہے ۔ مگر گزشتہ شب جمعہ اس نے مجھے یہ تحفہ نہ دیا ۔ اس کا کفارہ یہ ہے کے میرے قاصد کو چار سو دینار ادا کرے"
جب شیخ اسماعیل کی آنکھ کھلی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی لذت سے سرشار تھے ۔ آپ نے پورا خواب تحریر کر کے حاکم بصری کے دربان کو دے دیا ۔
جب حاکم بصری نے تحریر پڑھی تو فورا کہا کہ اس محترم حستی کو بلاؤ۔ اس نے شیخ اسماعیل کے ہاتھ کا بوسہ دیا اور کہا کہ " آپ کے طفیل آج مجھے اپنی غلطی کا ادراک ہوا ہے " اس نے چار سو دینار شیخ کو اور دس ہزار فقراء میں تقسیم کرائے "
شیخ کی وہ بیٹی جن کو آقائے دو جہاں خواب میں بشارت دے گئے بلاشبہ وقت کی بہترین زاہدہ و عارفہ رابعہ بصری تھیں ۔
بشکریہ فیس بک
خواب میں دیکھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور فرماتے ہیں
" اسماعیل اپنی بے سروسامانی کا غم نہ کر۔ تیری یہ بیٹی اپنے وقت کی بہت بڑی عارفہ ہوگی۔ جس کی دعاؤں سے امت کے بہت سے افراد بخشے جائینگے ۔ تجھ پر لازم ہے کے تو حاکم بصرہ عیسی زروان کے پاس جا اور اس سے کہ دے کہ وہ ہر رات سو بار اور شب جمعہ چار سو بار مجھ پر درود بھیجتا ہے ۔ مگر گزشتہ شب جمعہ اس نے مجھے یہ تحفہ نہ دیا ۔ اس کا کفارہ یہ ہے کے میرے قاصد کو چار سو دینار ادا کرے"
جب شیخ اسماعیل کی آنکھ کھلی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی لذت سے سرشار تھے ۔ آپ نے پورا خواب تحریر کر کے حاکم بصری کے دربان کو دے دیا ۔
جب حاکم بصری نے تحریر پڑھی تو فورا کہا کہ اس محترم حستی کو بلاؤ۔ اس نے شیخ اسماعیل کے ہاتھ کا بوسہ دیا اور کہا کہ " آپ کے طفیل آج مجھے اپنی غلطی کا ادراک ہوا ہے " اس نے چار سو دینار شیخ کو اور دس ہزار فقراء میں تقسیم کرائے "
شیخ کی وہ بیٹی جن کو آقائے دو جہاں خواب میں بشارت دے گئے بلاشبہ وقت کی بہترین زاہدہ و عارفہ رابعہ بصری تھیں ۔
بشکریہ فیس بک
آخری تدوین: