رضوان
محفلین
فیض کی ایک غزل جو انہوں نے مخدوم کے نام کی تھی
“آپ کی یاد آتی رہی رات بھر“
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
گاہ جلتی ہوئی، گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
پھر صباسایۃ شاخِ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
جو نہ آیا اُسے کوئی زنجیرِ در
ہر صدا پر بلاتی رھی رات بھر
ایک اُمید سے دل بہلتا رہا
اِک تمنّا ستاتی رہی رات بھر
چاندنی دل دکھاتی رہی رات بھر
گاہ جلتی ہوئی، گاہ بجھتی ہوئی
شمع غم جھلملاتی رہی رات بھر
کوئی خوشبو بدلتی رہی پیرہن
کوئی تصویر گاتی رہی رات بھر
پھر صباسایۃ شاخِ گل کے تلے
کوئی قصہ سناتی رہی رات بھر
جو نہ آیا اُسے کوئی زنجیرِ در
ہر صدا پر بلاتی رھی رات بھر
ایک اُمید سے دل بہلتا رہا
اِک تمنّا ستاتی رہی رات بھر