arifkarim
معطل
کیا نوری نستعلیق کے ترسیمے فری ہیں؟عارف بھائی کیا فیض کے لگیچرز فری ہیں جیسے آپ نے انہیں استعمال کیا ؟؟؟؟؟
کیا نوری نستعلیق کے ترسیمے فری ہیں؟عارف بھائی کیا فیض کے لگیچرز فری ہیں جیسے آپ نے انہیں استعمال کیا ؟؟؟؟؟
اردو پر تو نہ کہیں۔ ہاں جوہر نستعلیق کے بنیادی سورس فانٹ پر یقیناً بہت بڑا احسان ہو گانون غنہ کی ابتدائی اور درمیانی اشکال ڈال کر تو آپ نے واقعی اردو پراحسان عظیم کیا ہے
اس دھاگے کی وساطت سے ہم نے وہ کچھ سیکھ لیا جو اردو کے اساتذہ دنیا کو کبھی نہ سکھا سکے کہ نون غنہ کی کوئی ابتدائی اور درمیانی شکل بھی ہوتی ہے۔بہت خوب ”ہ اور ی“ عربی کی ویلیوذ ڈالنا تو بہت ضروری تھا چلو بہت اچھا ہوا
اورررررررررررررررررررررر
نون غنہ کی ابتدائی اور درمیانی اشکال ڈال کر تو آپ نے واقعی اردو پراحسان عظیم کیا ہے
سمجھ سے بالا تر ہے کہ مندرجہ بالا مراسلہ کو طنزیہ لیا جائے یا معلوماتیاس دھاگے کی وساطت سے ہم نے وہ کچھ سیکھ لیا جو اردو کے اساتذہ دنیا کو کبھی نہ سکھا سکے کہ نون غنہ کی کوئی ابتدائی اور درمیانی شکل بھی ہوتی ہے۔
فانٹ پر مزید کام کیا ہے۔ عربی "ہ، ی" کو اردو "ہ ،ی" میں تبدیل کر دیا ہے۔ جسکے بعد اڈوبی فوٹوشاپ، انڈیزائن میں تمام ترسیمے ظاہر ہو رہے ہیں۔ نیز نون غنہ ں کی ابتدائی اور درمیانی اشکال کا اضافہ کر دیا ہے۔ موازنہ ملاحظہ ہو:
پرانا فانٹ:
نیا فانٹ:
شاکرالقادری متلاشی محمد سعد
پرانا فانٹ اڈوبی پراڈکٹس میں ”ی اور ہ“ والے ترسیمے نہیں اٹھاتا۔ جیسے ”یو،بیا، نکھیں،ھیں، قیق، عین“:پرانے اور نئے فونٹ میں نون غنہ کے علاوہ اور کیا فرق ہے؟ بظاہر فونٹ پہلے جیسا ہی لگ رہا ہے۔
انتہائی معلوماتیسمجھ سے بالا تر ہے کہ مندرجہ بالا مراسلہ کو طنزیہ لیا جائے یا معلوماتی
میں آپ سے متفق ہوں عارف بھائی ۔۔۔! ہم نے بہت پہلے سے ن غنہ کو اپنے فونٹ میں 4 کریکٹر کے طور پر ٹریٹ کیا ہے ۔۔۔ اور اس کا صحیح استعمال اگر نستعلیق میں کہیں عربی لکھ پڑ جائے تو پھر نون غنہ کے درمیانی اور شروع والی اشکال کی اشد ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔ جیسا کہ قرآن میں بعض مقامات میں خالی شوشہ بغیر کسی نقطے کے شروع اور درمیان میں آ جاتا ہے تو وہ لکھنے کے لئے نون غنہ کا کریکٹر استعمال کیا جا سکتا ہےفاتح شاکرالقادری آپ دونوں حضرات ذرا جمیل نوری نستعلیق، فیض لاہوری نستعلیق، تاج نستعلیق، علوی لاہوری نستعلیق وغیرہ میں درج ذیل ٹائپ کر کے دیکھیں:
ح+س+ی+ں+ی = حسیںی
آپ کو کچھ ایسا نتیجہ ملے گا:
جبکہ ان پیج میں یہی متن ایسے لکھا جاتا ہے:
گو کہ اردو میں نون غنہ کی ابتدائی اور درمیانی اشکال موجود نہیں البتہ یونیکوڈ اسٹینڈرڈ میں اسے ”ن“ کی طرز پر ڈیفائن کیا گیا ہے۔ جسکا نقصان یہ ہوتا کہ جب بھی نون غنہ کسی لفظ کے درمیان یا شروع میں آجائے ،ٹائپو کی وجہ سے، تو یہ مضحکہ خیز طور پر اس لفظ کو چیر پھاڑ دیتا ہے۔
میں نے اس مسئلہ کے حل کے لئے مختلف نستعلیق فانٹس کا مطالعہ کیا ہے اور جو نتائج نکلے انکے مطابق فانٹ میں نون غنہ کی ابتدائی اور درمیانی اشکال کو ”ن“ کی طرز پر سیٹ کر دینا ہی فی الحال اسکا حل ہے جب تک یونیکوڈ والے نون غنہ کو ”د،ڈ،ذ“ جیسے حروف کی طرح ڈیفائن نہیں کر دیتے:
فانٹ میں تبدیلی کے بعد لفظ حسیںی ایسے لکھا جا رہا ہے، یعنی نون غنہ کی ٹائپو کو اگنور کر رہا ہے:
یوں آپ دونوں حضرات یونیکوڈ والوں کیخلاف اعلان جہاد بلند کریں کہ آخر کس بنیاد پر انہوں نے جون 1993 میں نون غںہ کو 2 کی بجائے 4 اشکال سے نوازا؟ یاد رہے کہ اس دور میں عزت مآب حالیہ نواز شریف کی حکومت تھی
متفق! پر خالی شوشے کیلئے اصل یونیکوڈ قدر الف مقصورۃ ہے:جیسا کہ قرآن میں بعض مقامات میں خالی شوشہ بغیر کسی نقطے کے شروع اور درمیان میں آ جاتا ہے تو وہ لکھنے کے لئے نون غنہ کا کریکٹر استعمال کیا جا سکتا ہے
یوں آپ دونوں حضرات یونیکوڈ والوں کیخلاف اعلان جہاد بلند کریں کہ آخر کس بنیاد پر انہوں نے جون 1993 میں نون غںہ کو 2 کی بجائے 4 اشکال سے نوازا؟
اردو میں اعراب کی آواز کی ناک سے ادائیگی کو عام طور پر 06BA ARABIC LETTER NOON GHUNNA ں سے ظاہر کیا جاتا ہے۔ لفظ کے آخر میں اس کے ساتھ نقطہ نہیں ہوتا، لیکن لفظ کے درمیان اس کی شکل بالکل 0646 ARABIC LETTER NOON ن جیسی ہوتی ہے (اور کچھ لوگ ان دونوں کیریکٹرز کے استعمال کو گڈمڈ بھی کر سکتے ہیں)۔
یہ علامت [یعنی علامتِ نون غنہ] اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب لوگ اس بات کو واضح کرنا چاہیں کہ یہ گلِف [نون غنہ کی درمیانی شکل] آواز کی ناک سے ادائیگی کو ظاہر کرتا ہے، حرف نون کو نہیں۔
اس علامت کے استعمال کا کوئی معیاری طریقہ نہیں ہے، جب کوئی صارف چاہے تو استعمال کر لے، اور یہ کافی غیر عام ہے، مثلاً ساں٘گ۔ کرلپ کے فونٹس اس علامت کو متوقع طریقے سے ظاہر نہیں کرتے۔
فاتح شاکرالقادری آپ دونوں حضرات ذرا جمیل نوری نستعلیق، فیض لاہوری نستعلیق، تاج نستعلیق، علوی لاہوری نستعلیق وغیرہ میں درج ذیل ٹائپ کر کے دیکھیں:
ح+س+ی+ں+ی = حسیںی