فیض لاہوری نستعلیق یونیکوڈ کے اسنیپس۔

arifkarim

معطل
اس فونٹ میں نفیس نستعلیق سے بھی مماثلت ہے، لیکن اس کو بھی بطور پبلشنگ فونٹ تو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
میری اپنی رائے یہ ہے کہ اردو طباعت و اشاعت کی کہانی نوری نستعلیق(چاہے کوئی سابھی ہوعلوی یا جمیل)پر ختم ہوجاتی ہے۔

درست فرمایا۔ لیکن یہ بات بھی نوٹ فرمالیں کہ نوری نستعلیق کی آمد سے پہلے کاتب حضرات لاہوری نستعلیق ہی میں اخبارات و کتب تحریر کرتے تھے۔ شاکر القادری صاحب کے مطابق جب نوری نستعلیق نیا نیا میدان میں‌آیا تو کافی لوگوں نے شور مچایا کہ یہ کیا مشینی انداز ہے؟ مگر وقت کیساتھ ساتھ ٹرنڈ بدل گیا اور اسوقت پورا معاشرہ اس خط کا محتاج بن چکا ہے۔
جہاں تک نفیس نستعلیق کا سوال ہے ، یہ تو بظاہر ایک لاہوری طرز کا خط ہے البتہ اسکی کچھوے جیسی رفتار نیز دوسرے مسائل ؛ بے تکے لاطینی حروف اور اعراب کی سہولت نہ ہونے کے سبب یہ کبھی بھی پبلشنگ انڈسٹری میں کارآمد ثابت نہیں‌ہو سکے گا۔ کہیں پڑھا تھا کہ ایک بار کرلپ والوں نے اپنے نفیس نستعلیق کے ذریعے ایک جریدہ کمپوز کرنے کی کوشش کی تھی اور پسینے میں بھیگ گئے تھے ۔ :)
اُُمید ہے کہ فیض لاہوری نستعلیق فانٹ کی ریلیز کے بعد اصل لاہوری خط ویب کیلئے بھی مہیا ہو جائے گا۔
 

راج

محفلین
لیکن سوال اب بھی وہیں ہے کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ خطاطی کے اصول و ضوابط کے لحاظ سے کون سا فونٹ بہتر ہے یا سہی ہے نوری نستعلق یا لاہوری نستعلق -
سوال یہ نہیں ہے کہ پہلے لوگ ہاتھ سے لکھتے تھی تو کونسا اسٹائل تھا اور اب مشین سے کون سا ہے سوال یہ ہے کہ اردو فونٹ کو چاہے اسے نوری نستعلق کہیں یا لاہوری نستعلق کمپیوٹر نے کتنا خوبصورت بنا دیا جس کی وجہ سے آج خود لوگ صرف مشین کی نستعلق کو اپنانا چاہتے ہیں شروع میں جب لوگوں نے مشینی نستعلق کو اپنایا نہیں تھا تب تک تو وہ کتابت ہی کروانا پسند کرتے تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ نوری نستعلق کی خوبصورتی اور مشین کی ضرورت نے اتنا مجبور کیا کہ ہم صرف نوری نستعلق کے ہو کر رہ گئے-
مگر سوال اب بھی وہیں کھڑا رہ جاتا ہے کہ خطاطی اصول سے کون سا فانٹ سہی ہے جب لوگ ہاتھوں کو تکلیف دیتے تھے تو ہزاروں صفحات کی کتابوں کو وہ 100 فی صد خاطی کے اصول پر نہیں رکھ سکتے تھے اور پھر وہ اس میں بھی اپنی طرف سے فونٹ کو خوبصورت دکھانے کی کوشش کرتے تھے جس نے کشش کو کافی پروان چڑھایا -ان پیج نے یہ بھی کوشش کرکے دیکھ لی کہ جن الفاظ کو کشش کی ضرورت ہو وہ خود بخود کشش میں تبدیل ہوجائیں مگر پھر بات پھر وہیں آئی کہ نوری نستعلق کے شیدائی اس کو برداشت نہ کرسکے اور کشش نے نوری نستعلق کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی تب ان پیج کو فورا نیا ورژن نکالنا پڑا جس میں سے کشش کو ختم کر دیا گیا اور وہی پرانہ نوری نستعلق کو لانا پڑا-
خیر جمیل نستعلق ٹیم کا کام قابل تعریف ہے اور مبارک باد کا مستحق ہے کہ آج انہوں نے نستعلق کی دنیا میں اور کارنامہ سر انجام دے دیا کیونکہ جب بہت سے فونٹ آجائے تو پھر اچھا یا برا پر شائد بحث نہیں ہوسکتی بلکہ اپنی اپنی پسند پر بات آجاتی ہے کوئی جمیل نستعلق کو پسند کرتا ہے تو کوئی علوی نستعلق کو کوئی محفل کے ڈیفالٹ فانٹ کو - اب جس کی جو مرضی ہے اسے استعمال کرے -
 
لیکن سوال اب بھی وہیں ہے کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ خطاطی کے اصول و ضوابط کے لحاظ سے کون سا فونٹ بہتر ہے یا سہی ہے نوری نستعلق یا لاہوری نستعلق -
سوال یہ نہیں ہے کہ پہلے لوگ ہاتھ سے لکھتے تھی تو کونسا اسٹائل تھا اور اب مشین سے کون سا ہے سوال یہ ہے کہ اردو فونٹ کو چاہے اسے نوری نستعلق کہیں یا لاہوری نستعلق کمپیوٹر نے کتنا خوبصورت بنا دیا جس کی وجہ سے آج خود لوگ صرف مشین کی نستعلق کو اپنانا چاہتے ہیں شروع میں جب لوگوں نے مشینی نستعلق کو اپنایا نہیں تھا تب تک تو وہ کتابت ہی کروانا پسند کرتے تھی مگر وقت کے ساتھ ساتھ نوری نستعلق کی خوبصورتی اور مشین کی ضرورت نے اتنا مجبور کیا کہ ہم صرف نوری نستعلق کے ہو کر رہ گئے-
مگر سوال اب بھی وہیں کھڑا رہ جاتا ہے کہ خطاطی اصول سے کون سا فانٹ سہی ہے جب لوگ ہاتھوں کو تکلیف دیتے تھے تو ہزاروں صفحات کی کتابوں کو وہ 100 فی صد خاطی کے اصول پر نہیں رکھ سکتے تھے اور پھر وہ اس میں بھی اپنی طرف سے فونٹ کو خوبصورت دکھانے کی کوشش کرتے تھے جس نے کشش کو کافی پروان چڑھایا -ان پیج نے یہ بھی کوشش کرکے دیکھ لی کہ جن الفاظ کو کشش کی ضرورت ہو وہ خود بخود کشش میں تبدیل ہوجائیں مگر پھر بات پھر وہیں آئی کہ نوری نستعلق کے شیدائی اس کو برداشت نہ کرسکے اور کشش نے نوری نستعلق کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی تب ان پیج کو فورا نیا ورژن نکالنا پڑا جس میں سے کشش کو ختم کر دیا گیا اور وہی پرانہ نوری نستعلق کو لانا پڑا-
خیر جمیل نستعلق ٹیم کا کام قابل تعریف ہے اور مبارک باد کا مستحق ہے کہ آج انہوں نے نستعلق کی دنیا میں اور کارنامہ سر انجام دے دیا کیونکہ جب بہت سے فونٹ آجائے تو پھر اچھا یا برا پر شائد بحث نہیں ہوسکتی بلکہ اپنی اپنی پسند پر بات آجاتی ہے کوئی جمیل نستعلق کو پسند کرتا ہے تو کوئی علوی نستعلق کو کوئی محفل کے ڈیفالٹ فانٹ کو - اب جس کی جو مرضی ہے اسے استعمال کرے -

بہت اچھا اور جامع تبصرہ کیا ہے آپنے۔ درحقیقت یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر اب اتفاق رائے ممکن نہیں رہا ہے۔ اسلئے چھوٹا سا جواب بہت کافی ہے:
نوری نستعلیق خط دور حاضر کے مشینی تقاضوں کو پورا کرتا ہے۔ اسمیں ٹائپ شدہ متن تمام اطراف سے متوازن ہے، اسلئے اخبارات و رسائل کیلئے بہت مفید ہے۔
لاہوری نستعلیق خط زمانہ قدیم سے رائج اردو خطاطی کے رسم و رواج کا عکس ہے۔ اسکو کسی حد تک مشینی انداز میں کیا جاسکتا ہے لیکن پھر متن کا مجموعی توازن بر قرار رکھنا مشکل ہے۔ یہ خط اپنی ناہمواری کے باعث آنکھوں کو ٹھنڈک بخشتا ہے۔ یوں بڑی اور طویل اردو کُتب کی کمپوزنگ کیلئے بہت موزوں ہے۔
 
Top