۱۰ اگست ۱۹۴۷ء کو، پاکستان کے گورنر جنرل کا منصب سنبھالنے سے پہلے، قائداعظمؒ نے ۱۰ اورنگ زیب روڈ پر اپنی کوٹھی میں ایک پریس کانفرنس کی تھی۔ اس میں ہندو پریس کے بھی خاصے نمائندے تھے جن کا رویہ مخاصمانہ اور جارحانہ تھا۔ ایک ہندو صحافی خاص طور پر بڑھ بڑھ کے سوال کر رہا تھا۔
ایک صحافی: سر! کیا پاکستان ایک مذہبی ریاست ہو گی؟
دوسراصحافی: مذہبی ریاست کا کیا مطلب ہے؟
قائداعظمؒ : خواہ مخواہ بے سوچے سمجھے سوال کرنے سے حاصل۔
دوسراصحافی: اس کا مطلب ہے ملاؤں کی حکومت۔
قائداعظمؒ : پنڈتوں کی حکومت کے بارے میں کیا رائے ہے؟
(اس واقعہ کے شاہد عباس احمد عباسی لکھتے ہیں کہ قائداعظمؒ کے اس برجستہ جواب پر بڑا زبردست قہقہہ پڑا۔ اشارہ کانگریس میں پنڈت جواہر لال نہرو اور اس کے خاندان کی سیاسی اجارہ داری کی طرف تھا۔)