قادیانیوں کے داخلے پر پابندی کا بورڈ لگانے پر گرفتاری

تجمل حسین

محفلین
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پولیس نے پنجاب حکومت کی ہدایت پر ایک تصویر کی بنیاد پر سوشل میڈیا مہم کے بعد مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں ایک دکاندار کو گرفتار کرکے توہین مذہب کی دفعہ 295 کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھجوادیا ہے۔ ملزم عابد ہاشمی نے اپنی دکان میں ایک چھوٹا پلے کارڈ لگا رکھا تھا جس پر تحریر تھا کہ دکان میں قادیانیوں کا داخلہ منع ہے۔ اعلیٰ حکام کی ہدایت پر لاہور پولیس نے موقع پر پہنچ کر یہ پلے کارڈ اتار دیا ہے اور اس کی تصویر پنجاب حکومت نے پیر کو ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بھی کردی ہے۔ پولیس کے مطابق قادیانی اقلیت کیلئے نازیبا الفاظ استعمال کئے گئے۔ توہین مذہب کی دفعہ 295 اے کسی بھی مذہبی جذبات مجروح کرنے کے زمرے میں آتی ہے۔ جس کی قانون کے مطابق سزا 10 برس تک ہے۔ پولیس کے مطابق ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔ تھانہ گلبرگ کے انویسٹی گیشن محرر میاں عمران برکت نے بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ملزم عابد ہاشمی مذہبی رجحانات کی طرف مائل ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ حکام نے تھانے کی حدود میں واقع کاروباری مرکز حفیظ سینٹر کی ایک دکان پر قادیانی اقلیت کے خلاف نازیبا زبان پر مبنی پوسٹر آویزاں ہونے کا بتایا اور اسے ہٹانے کی ہدایت کی۔

pic-15.jpg

pic-14.jpg
 

تجمل حسین

محفلین
اے ایڈا وڈا بورڈ لا کہ دوسروں پر اپنے ایمان کی دهاک بیٹهانے کی کیا ضرورت تهی۔ ہیں بهلا۔:atwitsend:
پر چنگا ای کیتا سو۔۔۔ شہرت تے ملی نا:battingeyelashes:
بالکل جی اتنا بڑا بورڈ۔ جس کی چوڑائی 5۔6 انچ اور لمبائی شاید ایک ڈیڑھ فٹ کے درمیان ہوگی۔ :)
اور مجھے تو ابھی تک تلاش کرنے کے باوجود بھی اس میں گستاخی نظر نہیں آئی۔
 
بالکل جی اتنا بڑا بورڈ۔ جس کی چوڑائی 5۔6 انچ اور لمبائی شاید ایک ڈیڑھ فٹ کے درمیان ہوگی۔ :)
اور مجھے تو ابھی تک تلاش کرنے کے باوجود بھی اس میں گستاخی نظر نہیں آئی۔

اپنے ہرتقاضہ ایمانی یا اپنی ہر نفرت کا اظہار بورڈ لگا کر کرنا ضروری ہے کیا ?
کسی قادیانی یا مسیحی یا کسی اور غیر مسلم سے کہیں کہ وہ اسی بورڈ پر کچھ تبدیلی کر کے مسلمانوں کا داخلہ ممنوع لکھ کر لگا دے۔
دیکهیں پهر کیا ہوتا ہے ?
یہ گستاخی نہیں دل آزاری ہے۔ نہایت غیر مناسب طریقہ ہے۔
 

تجمل حسین

محفلین
اپنے ہرتقاضہ ایمانی یا اپنی ہر نفرت کا اظہار بورڈ لگا کر کرنا ضروری ہے کیا ?
کسی قادیانی یا مسیحی یا کسی اور غیر مسلم سے کہیں کہ وہ اسی بورڈ پر کچھ تبدیلی کر کے مسلمانوں کا داخلہ ممنوع لکھ کر لگا دے۔
دیکهیں پهر کیا ہوتا ہے ?
یہ گستاخی نہیں دل آزاری ہے۔ نہایت غیر مناسب طریقہ ہے۔

اگر کسی سے ویسے ہی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو اسے اپنے گھر یا دکان میں نہیں آنے دیا جاتا اور اسے ایسا کرنے سے کوئی روکتا بھی نہیں۔
تو

جب معاملہ مذہب کا آتا ہے تو پھر تو یہ معاملہ زیادہ اہم ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں کیسی گرفتاری۔
 
اگر کسی سے ویسے ہی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو اسے اپنے گھر یا دکان میں نہیں آنے دیا جاتا اور اسے ایسا کرنے سے کوئی روکتا بھی نہیں۔
تو

جب معاملہ مذہب کا آتا ہے تو پھر تو یہ معاملہ زیادہ اہم ہوجاتا ہے تو ایسی صورت میں کیسی گرفتاری۔
پی پی سی کی شق 295 اے کے تحت یہ اقلیتی فرقے سے امتیازی سلوک ہے۔ بہرطور اجتناب کرنا زیادہ بہتر ہے کہ یہ ایک اقلیتی فرقے کے ساتھ زیادتی ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اپنے ہرتقاضہ ایمانی یا اپنی ہر نفرت کا اظہار بورڈ لگا کر کرنا ضروری ہے کیا ?
کسی قادیانی یا مسیحی یا کسی اور غیر مسلم سے کہیں کہ وہ اسی بورڈ پر کچھ تبدیلی کر کے مسلمانوں کا داخلہ ممنوع لکھ کر لگا دے۔
دیکهیں پهر کیا ہوتا ہے ?
یہ گستاخی نہیں دل آزاری ہے۔ نہایت غیر مناسب طریقہ ہے۔

ٹھیک کہتے ہیں آپ!

دوکان دار کسی کی شکل دیکھ کر تو اُس کا مذہب پہچان نہیں سکتا۔ دوسری بات یہ کہ بازار سب کے لئے ایک ہی ہوتے ہیں۔

آپ کو اگر کسی سے کوئی تکلیف ہے تو اپنے ذاتی معاملات کی حد تک اُس سے قطع تعلق کی کوشش کریں۔ یوں بورڈ لگا کر کسی ایک فریق کو نشانہ بنانا درست نہیں۔

یوں بھی اب مرتد ہوئے قادیانی تو مر کھپ گئے ہوں گے، یہ لوگ قران و حدیث اور دلائل و براہین کی روشنی میں ان لوگوں پر تبلیغ کا کام کیوں نہیں کرتے۔

مسجد تو بنادی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی تھا، برسوں میں نمازی بن نہ سکا
 
Top