مہ جبین
محفلین
قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی
مشکل آسان الٰہی مری تنہائی کی
لاج رکھ لی طمعِ عَفو کے سودائی کی
اے میں قرباں مرے آقا بڑی آقائی کی
فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر
بس قسم کھائیے اُمّی تری دانائی کی
شش جہت سمت مقابل ، شب و روز ایک ہی حال
دھوم والنجم میں ہے آپ کی بینائی کی
پانچ سو سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام
آس ہم کو بھی لگی ہے تری شنوائی کی
چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج
واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی
تنگ ٹھہری ہے رضا جس کے لئے وسعتِ عرش
بس جگہ دل میں ہے اس جلوہء ہرجائی کی
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ
مشکل آسان الٰہی مری تنہائی کی
لاج رکھ لی طمعِ عَفو کے سودائی کی
اے میں قرباں مرے آقا بڑی آقائی کی
فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر
بس قسم کھائیے اُمّی تری دانائی کی
شش جہت سمت مقابل ، شب و روز ایک ہی حال
دھوم والنجم میں ہے آپ کی بینائی کی
پانچ سو سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام
آس ہم کو بھی لگی ہے تری شنوائی کی
چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج
واہ کیا بات شہا تیری توانائی کی
تنگ ٹھہری ہے رضا جس کے لئے وسعتِ عرش
بس جگہ دل میں ہے اس جلوہء ہرجائی کی
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃ اللہ علیہ