سلمان دانش جی
معطل
اگر مطلع ہے
وہ شکل نظر میں گھومتی ہے
ساغر میں شراب ناچتی ہے
کیا اس صورت میں اسے "تی" پر ختم ہونے والے الفاظ کیلیے پابند اعلان قافیہ سمجھا جائے گا یا اس غزل میں چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی جیسے "یہ" پر ختم ہونے والے الفاظ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک بات تو کلیئر ہے کہ اگر مطلع میں پہلے مصرع میں گھومتی اور دوسرے میں چومتی ہوتا تو پھر باقی قافیے بھی صرف اسی طرح جھولتی ، اونگھتی ، سونگھتی وغیرہ ہی ہو سکتے تھے۔ اب جبکہ اس مطلع کے دونوں قافیوں میں تی سے پہلے حروف آزاد ہیں تو کیا اسے آزاد قافیہ سمجھ کر ، چاندنی ، رہی اور تیرگی جیسے قافیے استعمال ہو سکتے ہیں یا صرف تی پر ختم ہونے والے قافیے درست ہوں گے؟
یعنی بقیہ مصرعوں میں اگر
جھولتی ہے
رہی ہے
دیدنی ہے
آگہی ہے
جیسے الفاظ باندھے جائیں تو درست ہو گا یا غلط
شکریہ
محمد وارث محمد یعقوب آسی الف عین ابن رضا شاکرالقادری ادب دوست
وہ شکل نظر میں گھومتی ہے
ساغر میں شراب ناچتی ہے
کیا اس صورت میں اسے "تی" پر ختم ہونے والے الفاظ کیلیے پابند اعلان قافیہ سمجھا جائے گا یا اس غزل میں چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی جیسے "یہ" پر ختم ہونے والے الفاظ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک بات تو کلیئر ہے کہ اگر مطلع میں پہلے مصرع میں گھومتی اور دوسرے میں چومتی ہوتا تو پھر باقی قافیے بھی صرف اسی طرح جھولتی ، اونگھتی ، سونگھتی وغیرہ ہی ہو سکتے تھے۔ اب جبکہ اس مطلع کے دونوں قافیوں میں تی سے پہلے حروف آزاد ہیں تو کیا اسے آزاد قافیہ سمجھ کر ، چاندنی ، رہی اور تیرگی جیسے قافیے استعمال ہو سکتے ہیں یا صرف تی پر ختم ہونے والے قافیے درست ہوں گے؟
یعنی بقیہ مصرعوں میں اگر
جھولتی ہے
رہی ہے
دیدنی ہے
آگہی ہے
جیسے الفاظ باندھے جائیں تو درست ہو گا یا غلط
شکریہ
محمد وارث محمد یعقوب آسی الف عین ابن رضا شاکرالقادری ادب دوست