قافیہ کے بارے ایک علمی سوال

اگر مطلع ہے
وہ شکل نظر میں گھومتی ہے
ساغر میں شراب ناچتی ہے

کیا اس صورت میں اسے "تی" پر ختم ہونے والے الفاظ کیلیے پابند اعلان قافیہ سمجھا جائے گا یا اس غزل میں چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی جیسے "یہ" پر ختم ہونے والے الفاظ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ایک بات تو کلیئر ہے کہ اگر مطلع میں پہلے مصرع میں گھومتی اور دوسرے میں چومتی ہوتا تو پھر باقی قافیے بھی صرف اسی طرح جھولتی ، اونگھتی ، سونگھتی وغیرہ ہی ہو سکتے تھے۔ اب جبکہ اس مطلع کے دونوں قافیوں میں تی سے پہلے حروف آزاد ہیں تو کیا اسے آزاد قافیہ سمجھ کر ، چاندنی ، رہی اور تیرگی جیسے قافیے استعمال ہو سکتے ہیں یا صرف تی پر ختم ہونے والے قافیے درست ہوں گے؟

یعنی بقیہ مصرعوں میں اگر
جھولتی ہے
رہی ہے
دیدنی ہے
آگہی ہے
جیسے الفاظ باندھے جائیں تو درست ہو گا یا غلط

شکریہ

محمد وارث محمد یعقوب آسی الف عین ابن رضا شاکرالقادری ادب دوست
 

ابن رضا

لائبریرین
اگر مطلع ہے
وہ شکل نظر میں گھومتی ہے
ساغر میں شراب ناچتی ہے
قافیے کا بنیادی قاعدہ حرفِ روی اور حرکت ماقبل روی ہے. آئیے اب اعلان کردہ روی کا جائزہ لیتے ہیں.

گھومتی کی اصل حالت گھوم ہے اور اس کا آخری اصلی حرف م ہے جسے روی کہا جائے گا جبکہ تی ردیف کاحصہ شمار ہوگا
ناچتی کی اصلی حالت ناچ ہے اس کا آخری اصلی حرف چ ہے جسے روی کہا جائے گا

اب چونکہ دونوں قوافی میں روی کا اتحاد نہیں اس لیے یہ قوافی درست شمار نہ ہونگے.
 
آخری تدوین:

ابن رضا

لائبریرین
کیا اس صورت میں اسے "تی" پر ختم ہونے والے الفاظ کیلیے پابند اعلان قافیہ سمجھا جائے گا یا اس غزل میں چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی جیسے "یہ" پر ختم ہونے والے الفاظ بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

گھومتی اور ناچتی چونکہ قوافی ہی درست نہ ہیں اس لیے ان کے ساتھ
چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی
جیسے الفاظ بھی غلط ہی شمار ہونگے
 

ابن رضا

لائبریرین
ایک بات تو کلیئر ہے کہ اگر مطلع میں پہلے مصرع میں گھومتی اور دوسرے میں چومتی ہوتا تو پھر باقی قافیے بھی صرف اسی طرح جھولتی ، اونگھتی ، سونگھتی وغیرہ ہی ہو سکتے تھے۔
یہ تصور بھی درست نہیں کہ گھومتی اور چومتی کے ساتھ جھولتی اونگھتی وغیرہ درست قافیہ شمار ہونگے وجہ وہی کہ ان میں حرفِ روی کا اتحاد نہیں
 

ابن رضا

لائبریرین
اب جبکہ اس مطلع کے دونوں قافیوں میں تی سے پہلے حروف آزاد ہیں تو کیا اسے آزاد قافیہ سمجھ کر ، چاندنی ، رہی اور تیرگی جیسے قافیے استعمال ہو سکتے ہیں یا صرف تی پر ختم ہونے والے قافیے درست ہوں گے؟
اگر مطلع میں تیرگی اور روشنی وغیرہ کو قافیہ کیا جائے تو اس کے ساتھ زندگی چاندنی رہی وغیرہ قوافی درست شمار ہونگے کیونکہ ان میں حرفِ روی ی ہے جو کہ آخری بھی ہے اور اصلی بھی
 

ابن رضا

لائبریرین
علاوہ ازیں ایک شاعرانہ رعایت استعمال کی جاتی ہے جس میں مطلع کے ایک مصرعے کے قافیے میں اصلی روی استعمال کیا جاتا اور دوسرے مصرعے کے قافیہ میں غیر اصلی روی تو اگلے تمام ابیات میں اصلی یا غیر اصلی کوئی بھی روی درست شمار کیا جاتا ہے۔ جیسے زندگی کے ساتھ جھومتی اگر مطلع میں قافیہ کر لیا جائے تو اب ہم اس کے ساتھ ناچتی چاندنی روشنی سوچتی دیکھتی وغیرہ قافیہ لا سکتے ہیں
 
گھومتی اور ناچتی چونکہ قوافی ہی درست نہ ہیں اس لیے ان کے ساتھ
چاندنی، روشنی، لگی، رہی دیدنی، جھولتی
جیسے الفاظ بھی غلط ہی شمار ہونگے
ابن رضا صاحب کیا اس مطلع کی صورت میں " گھومتی " اور ناچتی" کے قوافی درست نہیں تسلیم کئے جائیں گے؟ کیا اسے غیر اعلانیہ آزاد قافیہ بھی نہیں سمجھا جا سکتا ؟
آپ مصرع اولی میں گھومتی کے ساتھ دوسرے مصرع میں کون سا درست قافیہ تجویذ کرتے ہیں؟
 
اگر مطلع میں تیرگی اور روشنی وغیرہ کو قافیہ کیا جائے تو اس کے ساتھ زندگی چاندنی رہی وغیرہ قوافی درست شمار ہونگے کیونکہ ان میں حرفِ روی ی ہے جو کہ آخری بھی ہے اور اصلی بھی
ابن رضا صاحب کیا ان دو قافیوں کو ی کے آخری ہونے کی وجہ سے نہیں استعمال کیا جا سکتا؟ کیا اس میں کوئی بھی عروضی رعائت نہیں ہے؟
 

ابن رضا

لائبریرین
ابن رضا صاحب کیا اس مطلع کی صورت میں " گھومتی " اور ناچتی" کے قوافی درست نہیں تسلیم کئے جائیں گے؟ کیا اسے غیر اعلانیہ آزاد قافیہ بھی نہیں سمجھا جا سکتا ؟
آپ مصرع اولی میں گھومتی کے ساتھ دوسرے مصرع میں کون سا درست قافیہ تجویذ کرتے ہیں؟
جی بالکل درست شمار نہیں ہونگے مطلع میں لگائی گئی قید علمِ قافیہ کے مروجہ قاعدوں کے تابع ہو گی تو درست شمار ہوگی ۔
گھومتی کے ساتھ کوئی بھی اصلی روی والا لفظ لے آئیے جیسے زندگی، تیرگی، روشنی بندگی، دوستی وغیرہ
 

ابن رضا

لائبریرین
ابن رضا صاحب کیا ان دو قافیوں کو ی کے آخری ہونے کی وجہ سے نہیں استعمال کیا جا سکتا؟ کیا اس میں کوئی بھی عروضی رعائت نہیں ہے؟
ی کو آخری شمار کرنے کے لیے ی کے لیے شرط ہےکہ وہ لفظ کا آخری حرف بھی ہو اور اصلی بھی ہو ، جبکہ یہاں ایسا نہیں، لفظ کی سادہ اور مفرد حالت میں جو بھی آخری اصلی حرف ہو گا وہی روی کہلائے گا اور پھر اس کی پابندی لازمی ہوگی
 
ی کو آخری شمار کرنے کے لیے ی کے لیے شرط ہےکہ وہ لفظ کا آخری حرف بھی ہو اور اصلی بھی ہو ، جبکہ یہاں ایسا نہیں، لفظ کی سادہ اور مفرد حالت میں جو بھی آخری اصلی حرف ہو گا وہی روی کہلائے گا اور پھر اس کی پابندی لازمی ہوگی
جی صاحب میں سمجھ گیا، آپکی علمی قابلیت کا مداح اور رہنمائی کیلیے شکرگزار ہوں۔
 

یاز

محفلین
چھا گئے ابن رضا بھائی۔ اتنی مشکل بات آپ نے ایسے شاندار طریقے سے سمجھا دی ہے۔
ہم تو اس سے قبل یہی سمجھا کئے کہ زندگی، راوی، بے بسی، چینی، ہندی وغیرہ سب ہم قافیہ ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
ہم تو اس سے قبل یہی سمجھا کئے کہ زندگی، راوی، بے بسی، چینی، ہندی وغیرہ سب ہم قافیہ ہیں
حضور زندگی راوی بے بسی چینی ہندی اگر بحر اجازت دے تو بالکل درست قوافی ہیں :):)

تاہم چونکہ زندگی بے بسی فاعلن کے وزن پر ہے راوی چینی ہندی فعلن کے وزن پر تو اس لیے اہک ہی غزل میں قافیہ نہیں کیے جا سکتے
 
یہاں اردو محفل فورم پر جناب مزمل شیخ بسمل موجود ہیں، قافیہ پر راہنما رائے دے سکتے ہیں۔
ویسے سچی بات آپ کو بتاؤں! یہ جو رائج علم قافیہ ہے اس میں بہت الجھاوے ہیں۔ انہی الجھاووں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ محترم علمائے قافیہ شاعر کا منہ دیکھ کر بھی فیصلہ سناتے ہیں۔ میں نے علمِ عروض کی طرح یہاں بھی کچھ جسارتیں کر ڈالیں (بہ عنوان: آسان علمِ قافیہ)؛ ملاحظہ فرمائیے گا۔
شذرہ: کوئی مانتا ہے یا نہیں مانتا، اس پر تو میرا اختیار نہیں ہے۔ میں صرف ایک گزارش کیا کرتا ہوں: دعاؤں میں یاد رکھئے گا۔
 

مزمل حسین

محفلین
قافیہ کے حوالے سے میرا سوال ہے۔

کیا ''پھندا'' اور ''گندا'' کا قافیہ ''اندھا' ہو سکتا ہے؟ اندھا میں 'ھ' حرفِ روی کے بعد ہے۔
 
قافیہ کے حوالے سے میرا سوال ہے۔

کیا ''پھندا'' اور ''گندا'' کا قافیہ ''اندھا' ہو سکتا ہے؟ اندھا میں 'ھ' حرفِ روی کے بعد ہے۔
حرفِ روی وغیرہ کو تو آپ جانئیے، میں تو اتنا جانتا ہوں کہ اردو حروف میں دوچشمی ھ کوئی آزاد حرف نہیں؛ اس کو غالباً ہائے مخلوط کہتے ہیں اور یہ کچھ مقررہ حروف کے ساتھ مل کر نئی اصوات بناتی ہے۔ اس طرح د اور دھ دو الگ الگ حروف بنتے ہیں، جیسے پ اور پھ، ت اور تھ، ک اور کھ؛ وغیرہ۔
الفاظ میں دار اور دھار ہم وزن ہیں؛ جاڑا اور جھاڑا ہم وزن ہیں؛ باری اور بھاری ہم وزن ہیں، و علیٰ ہٰذا القیاس۔
 
تو گویا اندھا بھی قافیہ ہو سکتا ہے؟
بسا اوقات قریب الصوت حروف کو ایک ہی فن پارے میں حرفِ قافیہ بناتے بھی ہیں۔ جیسے بات، ذات، رات، سات کے مقابل ہاتھ، اور ساتھ؛ وغیرہ۔
اس پر فیصلہ یا مشورہ ہمارے متداول قافیہ دان دے سکتے ہیں۔ جو مشورہ آپ کو دیا جائے گا، ضروری نہیں کہ وہی مجھے بھی دیا جائے (شاعر کا منہ بھی تو دیکھنا ہوتا ہے نا! :sneaky:)
 
آخری تدوین:
Top