سود تو ایک مثال ہے، میری رائے میں پورا ریاستی نظام ہی سڑا ہوا ہے۔ یہ ریاستی ڈھانچہ جو ہمیں انگریز دے کر گیا اسے اصولا آزادی کے بعد پاکستانی قوم کی فلاح کے نکتہ نظر کے مطابق تبدیل کر دینا چاہئے تھا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ سب سے بڑی خرابی انصاف کے نظام میں ہے جہاں دیوانی مقدمات کئی نسلوں تک چلتے ہیں اور فوجداری بھی عمر کا کافی حصہ کھا جاتے ہیں اور انصاف پھر بھی طاقتور کے حصے میں آتا ہے خرابیاں اتنی زیادہ ہیں کہ لوگ قانون اپنے ہاتھ میں لینا پسند کرتے ہیں۔ دوسری بڑی خرابی سرکاری نوکر انگریز کے جانے کے بعد بھی آج تک خود کو عوام کا حاکم سمجھتے ہیں اور مذہب کو انسان کا ذاتی مسئلہ سرکاری نوکر عملا عوام کو ہینڈل کرنا پسند کرتے ناکہ عوامی فلاح ۔ بہت لمبی فہرست ہے کس کس چیز کی نشاندہی کی جائے۔کیا آپ نشان دہی کر سکتے ہیں کہ نظام میں سڑا ہو کیا ہے؟ مجھے قوی امید ہے آپ مال کے لین دین کی طرف اشارہ فرمائیں گے۔