قبائل کے ساتھ ایسا سلوک آخر کیوں

آج کل شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں جو کچھ ہورہا ہے۔ اس پر عوام کی خاموشی سے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ میرے خیال میں ہم قبائل کو جانتے نہیں یہ کون ہیں۔ان کی پاکستان کے لیے کیا خدمات ہیں۔ تو میں‌ان کا تعارف کراتا ہوں۔ جناب یہ قبائل وہ ہیں جنہوں‌ رنجیت سنگھ کے دور میں لشکر تیار کرکے پنجاب پر قبضے کے خلاف جہاد کیا۔ یہ قبائلی وہ ہیں جنہوں نے انگریز کے خلاف بندوق اُٹھا کر اس کے دانت کھٹے کر دیئے۔فقیر ایپی اور عجب خان آفریدی کی آزادی کی صدائیں لندن تک سنیں گئیں۔ اور جس کشمیر کے لیے ہم کٹ مرنے کی بات کرتے ہیں۔ وہ آزاد کشمیر بھی انہی قبائلیوں کی مرہون منت ہے۔ جن کے لشکروں نے سری نگر تک کا علاقہ قبضہ کر لیا تھا۔ یہ قبائل ڈیوریڈ لائن پر پچاس سال سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یہ اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم لوگ۔ لیکن آج ان پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر ان کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہورہا لیکن ہم خاموش ہیں۔ دراصل وزیرستان آپسریشن میں مرنے والے کوئی غیر ملکی نہیں ہم نے ان مقامی لوگوں کی لاشیں دیکھی ہیں ان بچوں کی لاشیں دیکھیں ہیں جو کہ ہمارے بجٹ کا زیادہ تر حصہ کھانے والی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئی ہے۔ میں صرف ایک سوال یہاں کرنا چاہتا ہوں۔ کیا قبائل کو ہم ان کی حب الوطنی اور حریت پسندی اور خدمات کا یہی صلہ دے سکتے ہیں یعنی بندوق کی گولی۔

فقہہ شہر بولا بادشاہ سے
بڑا سنگین مجرم ہے یہ آقا
اسے مصلوب ہی کرنا پڑے گا
کہ اس کی سوچ ہم سے مختلف ہے۔(مقبول عامر)
 

جیسبادی

محفلین
نمبر

مغربی دنیا میں ہر شخص کا ایک نمبر ہوتا ہے، امریکہ میں اسے شوشل سکیورٹی نمبر کہتے ہیں، دوسرے ممالک میں مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے۔ برانے زمانے میں غلاموں پر بھی ایک نمبر لگا دیا جاتا تھا۔ اس نمبر سے ہر بندے کا پورا ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ انکم ٹیکس، بینک کے قرضے کا سود، سب حساب میں رہتا ہے۔ بنک قرضے آسانی سے مل جاتے ہیں، جو نمبری غلام سود کے ساتھ اتارتے رہتے ہیں۔

پاکستان میں بھی شناختی کارڈ کا سلسلہ چلا، مگر پاکستانیوں نے دو نمبر کام سے اس کو ناکام کر دیا۔ آخر امریکہ کو خود میدان میں آنا پڑا، غلام حکمرانوں کو آگے لگایا، نادرہ سے کارڈ بنے۔ ظاہر ہے ان کا ڈیٹابیس امریکہ کے پاس بھی ہے۔ اب پاکستان میں بھی بنک قرضہ عوام کو ملتا ہے، سود در سود کا کاروبار چل رہا ہے۔ یہ غلام حکمران کے دور کی سب سے بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔ اور مزے کی بات یہ ہے کہ (امریکہ کے علاوہ) اکثر عوام نے بھی یہ سمجھا کہ عام آدمی کو بنک قرضہ ملنا اچھی علامت ہے، پہلے صرف وڈیروں، خانوں، سرداروں، اور چودھریوں کو ملا کرتا تھا۔

اب یہ افغان اور قبائلی اگرچہ "اَن پڑھ" ہیں مگر ان چکروں کو سمجھتے ہیں۔ افغان دنیا کی آخری آزاد خیال قوم رہ گئی تھی۔ چنانچہ امریکہ اور یورپ کے "فریڈم لورز" فوجیں لے کر افغانستان میں بیٹھے ہیں۔ قبائلیوں کے پیچھے غلام حکمران کو ڈالا ہوا ہے۔ اگر افغان نمبر لگوا لیں تو امریکہ خوش ہو جائے گا اور دنیا بھر میں آزادی ختم ہو کر فریڈم آ جائے گی۔
 

haq parast

محفلین
میرے بھائی یہی تو یہاں کا مسئلہ ہے جس کسی نے بھی سرکار کی کاسہ لیسی نہیں کی اسے غدار محب وطن دہشت گرد اور پتا نہیں‌کیا کیا کہا گیا ۔۔۔
قبائل محب وطن ہیں اور بے گناہ افراد کے خلاف کاروائی یقینا قابل مذمت ہے۔ اور جناب آپ سے ایک ذاتی درخواست ہے آپ کا طرز تحریر (ممبئی والے بھائی) یار نا مناسب ہے مان جائو ۔۔ پلیز اب نا لکھنا اس طرح -ہم لوگ اپنے قائد کو دیوانہ وار چاہتے ہیں اور اس طرح کے ریمارکس کو برداشت نہیں کرسکتے تم اندازہ نہیں کرسکتے ہماری اپنے قائد سے دیوانہ وار محبت کا
والسلام
 

نبیل

تکنیکی معاون
وہاب، اب حق پرست اتنے پیار سے کہہ رہے ہیں تو پلیز اب ان کی دلآزاری سے گریز کریں۔ حق پرست، آپ ہمارے بھائی ہیں، آتے رہا کریں۔ اس سے دلوں کی دوریاں کم ہوں گی۔ :p
 

مہوش علی

لائبریرین
وہاب صاحب، لگتا ہے کہ حق پرست صاحب نے یہ استدعا دل کی گہرائی سے کی ہے۔ چنانچہ آپ سے میری درخواست ہے کہ ان کی اس درخواست پر غور فرمائیے۔
یہ وقت ہے آپس میں محبتیں فروغ دینے کا۔ بےشک تنقید کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، مگر ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ تنقید ایسے کی جائے کہ دوسرے کو بری نہ لگے اور وہ اپنی اصلاح بھی کر سکے۔ اور ممبئی والا بھائی کا تذکرہ کرنا اس سلسلے میں کچھ نامناسب ہو جائے گا۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہت اچھی بات کہی ہے مہوش اور نبیل بھائی آپ نے ، حق پرست نے ایک مثبت قدم اٹھایا ہے اور حق پر است کہ جواب بھی مثبت دیا جائے ۔
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
وہاب بھائی ممنوع ہے آپ کے لئے

۔ انڈین فلمیں دیکھنا (ہمیشہ کے لئے)
۔ اردو محفل کے منطقہ سیاست میں قدم رکھنا۔ (40 دن تک)
بالخصوص مقامِ کھولاو پر جانا :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
۔حق پرست ، آپ بھی منطقہ سیاست سے دوری اختیار کریں۔(40 روز تک) با لخصوص نقطہ پگھلاو اور گرمی کھاو دونوں ہی نہایت مضر ہیں :)
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
اب آپ ہم متاثرینِ سیاست کو اپنی صلح کی خوشی میں مٹھائی کھلائیں اور یاد رکھیں کہ اردو محفل کا شعبہ تعلیم و تدریس یہاں کے شعبہ سیاست کی بغل میں واقع ہے آپ کی سرگرمی براہِ راست وہاں اثرانداز ہوتی ہے ۔ وہاں ٹائپ کرنے والوں کے ذہن سے نبیل بھائی کی دی گئی ہدایاتِ ٹائپنگ سب محو ہوگئیں :)
 
وہاب اعجاز نے کہا:
آج کل شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں جو کچھ ہورہا ہے۔ اس پر عوام کی خاموشی سے بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ میرے خیال میں ہم قبائل کو جانتے نہیں یہ کون ہیں۔ان کی پاکستان کے لیے کیا خدمات ہیں۔ تو میں‌ان کا تعارف کراتا ہوں۔ جناب یہ قبائل وہ ہیں جنہوں‌ رنجیت سنگھ کے دور میں لشکر تیار کرکے پنجاب پر قبضے کے خلاف جہاد کیا۔ یہ قبائلی وہ ہیں جنہوں نے انگریز کے خلاف بندوق اُٹھا کر اس کے دانت کھٹے کر دیئے۔فقیر ایپی اور عجب خان آفریدی کی آزادی کی صدائیں لندن تک سنیں گئیں۔ اور جس کشمیر کے لیے ہم کٹ مرنے کی بات کرتے ہیں۔ وہ آزاد کشمیر بھی انہی قبائلیوں کی مرہون منت ہے۔ جن کے لشکروں نے سری نگر تک کا علاقہ قبضہ کر لیا تھا۔ یہ قبائل ڈیوریڈ لائن پر پچاس سال سے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یہ اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے ہم لوگ۔ لیکن آج ان پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر ان کے ساتھ کیا کچھ نہیں ہورہا لیکن ہم خاموش ہیں۔ دراصل وزیرستان آپسریشن میں مرنے والے کوئی غیر ملکی نہیں ہم نے ان مقامی لوگوں کی لاشیں دیکھی ہیں ان بچوں کی لاشیں دیکھیں ہیں جو کہ ہمارے بجٹ کا زیادہ تر حصہ کھانے والی فوج کے ہاتھوں شہید ہوئی ہے۔ میں صرف ایک سوال یہاں کرنا چاہتا ہوں۔ کیا قبائل کو ہم ان کی حب الوطنی اور حریت پسندی اور خدمات کا یہی صلہ دے سکتے ہیں یعنی بندوق کی گولی۔

فقہہ شہر بولا بادشاہ سے
بڑا سنگین مجرم ہے یہ آقا
اسے مصلوب ہی کرنا پڑے گا
کہ اس کی سوچ ہم سے مختلف ہے۔(مقبول عامر)

وہاب آپ کا یہ موضوع ہمیں بھی غور کرنے کا موقع فراہم کر رہا ہے لیکن یہ بتائیے کہ جس طرح سے میڈیا ہمارے سامنے بلوچستان کا مسئلہ پیش کر رہا ہے اور حکومت بلوچ سرداروں کے بارے میں بیانات دے رہی ہے، آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اب آپ ہم متاثرینِ سیاست کو اپنی صلح کی خوشی میں مٹھائی کھلائیں اور یاد رکھیں کہ اردو محفل کا شعبہ تعلیم و تدریس یہاں کے شعبہ سیاست کی بغل میں واقع ہے آپ کی سرگرمی براہِ راست وہاں اثرانداز ہوتی ہے ۔ وہاں ٹائپ کرنے والوں کے ذہن سے نبیل بھائی کی دی گئی ہدایاتِ ٹائپنگ سب محو ہوگئیں :)

لول۔
 
جواب آں غزل

یار خدا کے لیے ہم لوگوں کی سوچ ہمیشہ اتنی محدود کیوں رہتی ہے۔ بات میں کہاں سے شروع کی تھی اور میرا موضوع کیا تھا اور آپ لوگ پھر الطاف حسین کے پیچھے پڑ گئے۔ یار کیا اس سائیٹ پر آنے والے اردو سمجھنے والے صرف مہاجر ہیں یا کوئی اور بھی ہے۔ جو کہ پاکستانی ہو کر سوچے اور ان مسائل پر بات کریں۔ میں نے قبائل کے متعلق بات شروع کی تھی اور امید ہے آپ لوگ اُس کے متعلق اپنی آرا دیں گے۔
 
Top