قبروں سے مردے نکال کر کھانے والے ملزم

فخرنوید

محفلین
1101208592-2.gif

1101208617-1.jpg

1101208617-2.gif

روزنامہ ایکسپریس 4 اپریل 2011 لاہور ایڈیشن بیک پیج
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم

سورہ التین کی ایک آیت
[ARABIC]ثُمَّ رَدَدْنٰهُ اَسْفَلَ سٰفِلِيْنَ Ĉ۝ۙ[/ARABIC]

اس کی ایک تفسیر یہ ہے
۱یہ اشارہ ہے انسان کی ارذل العمر کی طرف جس میں جوانی اور قوت کے بعد بڑھاپا اور ضعف آ جاتا ہے اور انسان کی عقل اور ذہن بچے کی طرح ہو جاتا ہے۔ بعض نے اس سے کردار کا وہ سفلہ پن لیا ہے جس میں مبتلا ہو کر انسان انتہائی پست اور سانپ بچھو سے بھی گیا گزرا ہو جاتا ہے بعض نے اس سے ذلت ورسوائی کا وہ عذاب مراد لیا ہے جو جہنم میں کافروں کے لیے ہے، گویا انسان اللہ اور رسول کی اطاعت سے انحراف کر کے اپنے احسن تقویم کے بلند رتبہ واعزاز سے گرا کر جہنم کے اسفل السافلین میں ڈال لیتا ہے۔

اور دوسری یہ ہے


انسان تمام مخلوق سے پست کیسے؟ یعنی اگر انسان اپنی ان خداداد ذہنی صلاحیتوں اور جسمانی قوتوں کو برائی کے راستے میں استعمال کرے اور اللہ کی نافرمانی اور بغاوت پر اتر آئے تو انسان حیوانوں کی سطح سے بھی نیچے گر جاتا ہے وہ اس طرح کہ حیوانوں کو اللہ تعالیٰ نے خیر و شر کی تمیز نہیں بخشی اور انسان اگر اس تمیز کے ہوتے ہوئے بھی اسے استعمال نہ کرے تو جانوروں سے بدتر ٹھہرا۔ لیکن انسان تو اخلاقی لحاظ سے اتنی پستی میں جاگرتا ہے جس کا حیوانوں میں تصور بھی محال ہے۔ انسانی معاشرے میں حرص،طمع، خودغرضی، شہوت پرستی، نشہ بازی، کمینہ پن، ظلم و بربریت، لوٹ کھسوٹ اور قتل و غارت جیسی برائیاں پائی جاتی ہیں۔ یہ حیوانوں میں کہاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ اس لحاظ سے انسان فی الواقع تمام مخلوق سے پست اور کہتر بن جاتا ہے۔

story7.gif


اللہ اکبر کبیرا
 
Top