جنہیں ہے بتانی حیات اپنی ساری
انہیں گفتگو کی اجازت نہیں ہے
یہ شرم و حیا ہے کہ ناقص خیالی
عیاں یہ تو مجھ پر حقیقت نہیں ہے
مگر شہر کے اے عزیزو! یہ سن لو
یہ مذہب نہیں ہے، شرافت نہیں ہے
میرا خیال ہے کہ یہ اشعار شادی سے پہلے طریفین کے درمیان (جائز) تعلقات کے بارے میں ہیں ۔

لیکن جیسا کہ اعجاز عبید صاحب نے فرمایا ہر چیز مبہم سی ہے ۔
پہلے مصرع میں
بِتانی میں
ب کو مکسور کردیں۔ اعراب ان الفاظ پر ضرور لگانے چاہئیں کہ جہاں ان کے عدم استعمال سے کوئی اور لفظ پڑھے جانے کا اندیشہ ہو ۔
تیسر شعر میں
شہر کے عزیزو سے کیا مراد ہے سمجھ میں نہیں آیا۔ (شہر کسی لڑکی کا نام تو نہیں ہوسکتا

) ۔ شہر کا ذکر غیر ضروری لگتا ہے ۔ میری ناچیز رائے میں یہ مصرع دوبارہ کہہ لیں ۔
اور میری رائے میں عنوان کو بھی زیادہ واضح ہونا چاہئے کہ جو بغیر غور و فکر کے قاری کے ذہن کو موضوع تک لے جائے ۔ آپکے خیالات اچھے ہیں اور ایک اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے آپ نے۔ لیکن موضوع کے ساتھ انصاف کرنا ابھی باقی ہے ۔