محمد منظور فرید
محفلین
سدا آباد رہے یہ اردو محفل
مائیکل جیکسن کے بھائی جرمین جیکسن سے انٹرویو
نامعلوم
سوال : کب اور کس طرح آپ کے اسلامی سفر کی ابتداء ہوئی؟
جواب : ۱۹۸۹ء میں میں اور میری بہن جب مشرقی وسطیٰ کے سفر سے واپس ہوئے بحرین میں قیام کے دوران ہمارا پرجوش استقبال ہوا۔وہاں میں چند بچوں سے ملا اور گفتگو کی میں نے ان سے مختلف سوال کئے اور وہ معصومانہ معلومات پیش کرنے لگے۔بات چیت کے دوران انہوں نے میرے مذہب کے بارے میں دریافت کیا ’’میں عیسائی ہوں ‘‘ میں نے جواب دیا، اور ان کے مذہب کے بارے میں معلوم کیا انہوں نے ایک آواز میں جواب دیا اسلام !ان کے بر جستہ اور یقین سے بھرپور جواب نے مجھے ہلا دیا انہوں نے مجھے اسلام کے بارے میں بتانا شروع کیا ان کی آواز کا زیرو بم بیان کر رہا تھا کہ ان کو اسلام پر فخر ہے۔اس طرح میں اسلام کی طرف متوجہ ہوا۔
بچوں کے ساتھ اس معمولی سی گفتگو نے مجھے مسلم علماء کے ساتھ بحث و مباحثے کی راہ دکھائی، ان کے اس والہانہ وعاشقانہ جواب نے مجھے ہلا دیا میرے اندر اتنی ہمت واستطاعت نہ رہی کہ میں اس واقعے کو چھپالیتا بالآخر میں نے اپنے فیملی دوست قمر علی سے اس واقعہ کو ذکر کیا۔قمر علی مجھے سعودی عرب کے دارالسلطنت ریاض لے گئے وہاں سے ایک سعودی خاندان کے ساتھ میں نے عمرہ کیا اور پہلی بار اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا
سوال : مسلمان ہونے کے بعد آپ کے کیا جذبات تھے ؟
جواب : قبول اسلام کے بعد میں نے خود کو نومولود محسوس کیا میں نے اسلام میں ان سب سوالات کے جوابات پائے جو میں نے عیسائیت میں نہیں پائے تھے بطور خاص حضرت عیسیٰ کی ولادت سے متعلق اسلام نے مجھے تشفی بخش جواب دیا۔پہلی بار میں مذہب کے بارے میں مطمئن ہوا میں اللہ سے دعا ء کرتا ہوں کہ میرا خاندان بھی اس حقیقت سے واقف ہو میری فیملی عیسائیت کے (Avedance of jehova)مسلک کی پیروکار ہے اس عقیدے کے مطابق صرف ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ ہی جنت میں داخل ہوں گے۔یہ کیسے ممکن ہے ؟ مجھے ہر وقت یہ عقیدہ حیران کن معلوم پڑتا تھا یہ جان کر کہ بائبل کو مختلف لوگوں نے جمع کیا ہے مجھے بڑا تعجب ہوا خاص طور پر ایک جلد کے سلسلے میں جس کو شاہ جیمس نے تالیف کیا ہے۔مجھے حیرت ہے کہ وہ خود ڈائر کٹری کی تالیف کرتا ہے اور خدا کو سبب مانتا ہے اور خود اس پر مکمل طریقے سے عمل پیرا نہیں ہوتا۔سعودی عرب میں قیام کے دوران میں نے مشہوربرطانوی پوپ سنگر حالیہ مسلم مبلغ یوسف اسلام (Cat stenvens)کا ایک آڈیوکیسٹ خریدا جس سے مجھے اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔
سوال : قبول اسلام کے بعد امریکہ واپسی پر کیا رد عمل ہوا؟
جواب : امریکہ واپسی پر امریکی میڈیا نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ پروپگنڈہ برپا کر دیا افواہوں کی گرم بازاری سے مجھے ڈسٹربینس ہوا مسلمانوں کو دہشت گرد کہا جانے لگا اگر چہ بہت سی باتوں میں اسلام اور عیسائیت ہم آہنگ ہیں۔جیسے کہ قرآن حضرت عیسیٰ کو ایک مقدس پیغمبر کہتا ہے۔اس کے باوجود مجھے تعجب ہوا کہ عیسائی امریکہ مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد باتیں کرتا ہے۔میں نے ان مایوسی کے ایام میں ذہنی طور پر مسلمانوں کی غلط امیج کی درستگی کا عہد کیا جوامریکی میڈیا نے پیش کی ہے مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ امریکی ذرائع ابلاغ میرے قبول اسلام کی خبر کو ہضم نہیں کریں گے بلکہ واویلا مچا دیں گے آزادی رائے آزادی ضمیر کا بھی انہوں نے لحاظ نہ کیا امریکی معاشرہ کا منافقانہ رویہ میرے سامنے آ گیا قبول اسلام کے بعد میری زندگی میں حیرت انگیز تبدیلی آئی اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس کے بعد سے ہی میں نے انسانیت کو سمجھا میں نے ممنوعات سے پرہیز کیا جس سے اہل خانہ کی مشکلیں بڑھ گئیں میری مختصر فیملی پریشانی کے عالم میں مبتلا ہو گئی دھمکی بھرے خطوط آنے لگے جن سے ہماری فیملی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔
سوال : کس طرح کی دھمکیاں ؟
جواب : مثلاًوہ کہنے لگے کہ میں نے امریکی تہذیب و معاشرے کے وقار کو مجروح کیا ہے اسلام کی گود میں بیٹھنے سے تم دوسروں کے ساتھ اپنے حقوق سے دست بردار ہو گئے ہوہم تمہاری زندگی دوبھر کر دیں گے، لیکن مجھے یقین تھا کہ ہمارا خاندان کشادہ ذہن ہے ہم نے ایسے ماحول میں آنکھیں کھولیں جہاں تمام مذاہب کو یکساں نظر سے دیکھا جاتا تھا، ہمارے ماں باپ نے اسی سانچے میں ہماری پرورش کی تھی اس لئے میں کہہ سکتا ہوں کہ جیکسن فیملی کے تمام مذاہب کے لوگوں سے دوستانہ تعلق رہے ہیں میرے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا تھا یہ اس کا واضح ثبوت ہے۔
سوال : آپ کے بھائی مائیکل جیکسن کا کیا رد عمل تھا؟
جواب : امریکہ واپسی پر میں سعودی عرب سے بہت ساری کتابیں لے کر آیا جن میں سے کچھ کتابیں مطالعہ کے لئے مائیکل نے لیں اس سے قبل امریکی میڈیا کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائے ہوئے پروپگنڈے سے وہ متاثر تھا نہ تو وہ اسلام کے خلاف تھا اور نہ فیور میں، ان کتابوں کے مطالعہ کے بعد اس نے مسلمانوں کے خلاف کچھ بھی کہنے سے پرہیز کیا۔کتابوں کے مطالعہ کے اثر سے اس نے مسلم تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھائے اور اب وہ سعودی کھرب پتی شہزادہ ولید بن تلال کی ملٹی نیشنل کمپنی میں برابر کا حصہ دار ہے۔
سوال : اس وقت مائیکل کے بارے میں یہ افواہ کہ مسلمان ہو گیا ہے۔حقیقت کیا ہے ؟
جواب :میرے علم کے مطابق مائیکل نے اپنی حیات میں مسلمانوں کے خلاف کوئی بات نہیں کہی اس کے نغمے دوسروں سے پیار کرنے کا پیغام دیتے ہیں ہم نے اپنے والدین سے دوسروں سے پیار کرنا سیکھا ہے جب میرے مسلمان ہونے پر میرے خلاف اتنا واویلا ہو سکتا ہے تو مائیکل کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتا؟لیکن ابھی تک میڈیا نے اس کو سب و شتم کا نشانہ نہیں بنایا ہے اگر چہ اسلام سے نزدیکیوں کی وجہ سے اس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن وہ جانتا ہے کہ کل مائیکل جیکسن اسلام قبول کر لے گا۔
سوال : آپ کی فیملی کا آپ کے بارے میں کیا نظریہ تھا؟
جواب :امریکہ واپسی پر میری والدہ کو میرے قبول اسلام کی اطلاع ہو چکی تھی میری والدہ مذہبی و شائستہ خاتون ہیں گھر پہنچنے پر انہوں نے مجھ سے صرف ایک سوال کیا ’’تمہارا یہ فیصلہ وقتی ہے یا سوچ سمجھ کر تم نے یہ قدم اٹھایا ہے ‘‘’’میں نے غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے ‘‘ میں نے جواب دیا۔ہمارا خاندان ایک مذہبی خاندان کے طور پر جانا جاتا ہے جو کچھ ہم کرتے ہیں یہ اللہ کی رحمت ہے تو ہمیں اس کا شکریہ ادا کیوں نہیں کرنا چاہیے ؟اس وجہ سے بھی کہ ہم چیرٹی انسٹی ٹیوٹ میں حصہ لیتے ہیں اسپیشل ہوائی جہاز کے ذریعہ غریب افریقی ممالک کو دوائیاں بھیجتے ہیں بوسنیا جنگ کے دوران ہمارا ائیر کرافٹ متاثرین کو مدد سپلائی کرنے میں جٹ گیا تھا۔
سوال :کیا آپ نے کبھی اپنی پوپ اسٹار بہن جینٹ جیکسن سے بھی اسلام کے بارے میں گفتگوکی ؟
جواب :فیملی کے دوسرے لوگوں کی طرح اس کے لئے بھی میرا قبول اسلام تعجب خیز تھا شروعات میں وہ دکھی ہوئی اس نے اپنے دماغ میں یہ بات بٹھالی تھی کہ مسلمان شہوت پسند ہیں مثلاً وہ چار بیویاں رکھتے ہیں لیکن میرے وضاحت کرنے پر اور اسلام کے قانون کا موازنہ موجودہ امریکی معاشرے سے کرنے پر وہ مطمئن ہو گئی یہ حقیقت ہے کہ مغربی معاشرے میں بے راہ روی اور بے وفائی عام بات ہے شادی شدہ ہونے کے باوجود مغربی مرد متعدد عورتوں سے جنسی تعلقات رکھتے ہیں۔اس معاشرہ میں اخلاقیات کو دھچکا لگتا ہے اسلام تباہی سے معاشرے کو محفوظ رکھتا ہے اسلامی تعلیم کے مطابق اگر کوئی شخص جذباتی طور پر کسی عورت کا گرویدہ ہو جائے تو اس کو چاہئے کہ باعزت طریقے سے اپنے تعلقات کو قانونی سانچے میں ڈھالے ورنہ ایک عورت سے زیادہ کی جرات نہ کرے اس کے علاوہ اسلام نے دوسری شادی کے لئے جو شرائط متعین کئے ہیں عام مسلمان ان کو اقتصادی طور پر پورا کرنے سے قاصر ہے مشکل سے مسلم دنیا میں ایک فیصد مسلمان ہوں گے جنہوں نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہیں۔میری رائے میں اسلام میں عورت کی حیثیت اس پھول کی طرح ہے جو کانٹوں میں محفوظ رہتا ہے دیدہ زیب اور خوش آئندلیکن مغربی معاشرہ اس دانش مندی اور فلسفے سے محروم ہے۔
سوال :مسلم معاشرے کے بارے میں آپ کے ذاتی تاثرات کیا ہیں ؟
جواب :انسانی ہمدردی روئے زمین پر سب سے زیادہ مسلم معاشرے میں ہے میرا یقین ہے کہ وہ وقت آئے گا جب دنیا اس حقیقت سے واقف ہو گی۔انشاء اللہ تعالیٰ۔
مستفاد از ماہ نامہ’ ارمغان‘جنوری ۲۰۰۴ء
٭٭٭
مائیکل جیکسن کے بھائی جرمین جیکسن سے انٹرویو
نامعلوم
سوال : کب اور کس طرح آپ کے اسلامی سفر کی ابتداء ہوئی؟
جواب : ۱۹۸۹ء میں میں اور میری بہن جب مشرقی وسطیٰ کے سفر سے واپس ہوئے بحرین میں قیام کے دوران ہمارا پرجوش استقبال ہوا۔وہاں میں چند بچوں سے ملا اور گفتگو کی میں نے ان سے مختلف سوال کئے اور وہ معصومانہ معلومات پیش کرنے لگے۔بات چیت کے دوران انہوں نے میرے مذہب کے بارے میں دریافت کیا ’’میں عیسائی ہوں ‘‘ میں نے جواب دیا، اور ان کے مذہب کے بارے میں معلوم کیا انہوں نے ایک آواز میں جواب دیا اسلام !ان کے بر جستہ اور یقین سے بھرپور جواب نے مجھے ہلا دیا انہوں نے مجھے اسلام کے بارے میں بتانا شروع کیا ان کی آواز کا زیرو بم بیان کر رہا تھا کہ ان کو اسلام پر فخر ہے۔اس طرح میں اسلام کی طرف متوجہ ہوا۔
بچوں کے ساتھ اس معمولی سی گفتگو نے مجھے مسلم علماء کے ساتھ بحث و مباحثے کی راہ دکھائی، ان کے اس والہانہ وعاشقانہ جواب نے مجھے ہلا دیا میرے اندر اتنی ہمت واستطاعت نہ رہی کہ میں اس واقعے کو چھپالیتا بالآخر میں نے اپنے فیملی دوست قمر علی سے اس واقعہ کو ذکر کیا۔قمر علی مجھے سعودی عرب کے دارالسلطنت ریاض لے گئے وہاں سے ایک سعودی خاندان کے ساتھ میں نے عمرہ کیا اور پہلی بار اپنے مسلمان ہونے کا اعلان کیا
سوال : مسلمان ہونے کے بعد آپ کے کیا جذبات تھے ؟
جواب : قبول اسلام کے بعد میں نے خود کو نومولود محسوس کیا میں نے اسلام میں ان سب سوالات کے جوابات پائے جو میں نے عیسائیت میں نہیں پائے تھے بطور خاص حضرت عیسیٰ کی ولادت سے متعلق اسلام نے مجھے تشفی بخش جواب دیا۔پہلی بار میں مذہب کے بارے میں مطمئن ہوا میں اللہ سے دعا ء کرتا ہوں کہ میرا خاندان بھی اس حقیقت سے واقف ہو میری فیملی عیسائیت کے (Avedance of jehova)مسلک کی پیروکار ہے اس عقیدے کے مطابق صرف ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ ہی جنت میں داخل ہوں گے۔یہ کیسے ممکن ہے ؟ مجھے ہر وقت یہ عقیدہ حیران کن معلوم پڑتا تھا یہ جان کر کہ بائبل کو مختلف لوگوں نے جمع کیا ہے مجھے بڑا تعجب ہوا خاص طور پر ایک جلد کے سلسلے میں جس کو شاہ جیمس نے تالیف کیا ہے۔مجھے حیرت ہے کہ وہ خود ڈائر کٹری کی تالیف کرتا ہے اور خدا کو سبب مانتا ہے اور خود اس پر مکمل طریقے سے عمل پیرا نہیں ہوتا۔سعودی عرب میں قیام کے دوران میں نے مشہوربرطانوی پوپ سنگر حالیہ مسلم مبلغ یوسف اسلام (Cat stenvens)کا ایک آڈیوکیسٹ خریدا جس سے مجھے اسلام کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئیں۔
سوال : قبول اسلام کے بعد امریکہ واپسی پر کیا رد عمل ہوا؟
جواب : امریکہ واپسی پر امریکی میڈیا نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف وحشیانہ پروپگنڈہ برپا کر دیا افواہوں کی گرم بازاری سے مجھے ڈسٹربینس ہوا مسلمانوں کو دہشت گرد کہا جانے لگا اگر چہ بہت سی باتوں میں اسلام اور عیسائیت ہم آہنگ ہیں۔جیسے کہ قرآن حضرت عیسیٰ کو ایک مقدس پیغمبر کہتا ہے۔اس کے باوجود مجھے تعجب ہوا کہ عیسائی امریکہ مسلمانوں کے خلاف بے بنیاد باتیں کرتا ہے۔میں نے ان مایوسی کے ایام میں ذہنی طور پر مسلمانوں کی غلط امیج کی درستگی کا عہد کیا جوامریکی میڈیا نے پیش کی ہے مجھے بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ امریکی ذرائع ابلاغ میرے قبول اسلام کی خبر کو ہضم نہیں کریں گے بلکہ واویلا مچا دیں گے آزادی رائے آزادی ضمیر کا بھی انہوں نے لحاظ نہ کیا امریکی معاشرہ کا منافقانہ رویہ میرے سامنے آ گیا قبول اسلام کے بعد میری زندگی میں حیرت انگیز تبدیلی آئی اور حقیقت تو یہ ہے کہ اس کے بعد سے ہی میں نے انسانیت کو سمجھا میں نے ممنوعات سے پرہیز کیا جس سے اہل خانہ کی مشکلیں بڑھ گئیں میری مختصر فیملی پریشانی کے عالم میں مبتلا ہو گئی دھمکی بھرے خطوط آنے لگے جن سے ہماری فیملی کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا۔
سوال : کس طرح کی دھمکیاں ؟
جواب : مثلاًوہ کہنے لگے کہ میں نے امریکی تہذیب و معاشرے کے وقار کو مجروح کیا ہے اسلام کی گود میں بیٹھنے سے تم دوسروں کے ساتھ اپنے حقوق سے دست بردار ہو گئے ہوہم تمہاری زندگی دوبھر کر دیں گے، لیکن مجھے یقین تھا کہ ہمارا خاندان کشادہ ذہن ہے ہم نے ایسے ماحول میں آنکھیں کھولیں جہاں تمام مذاہب کو یکساں نظر سے دیکھا جاتا تھا، ہمارے ماں باپ نے اسی سانچے میں ہماری پرورش کی تھی اس لئے میں کہہ سکتا ہوں کہ جیکسن فیملی کے تمام مذاہب کے لوگوں سے دوستانہ تعلق رہے ہیں میرے ساتھ جو سلوک کیا جا رہا تھا یہ اس کا واضح ثبوت ہے۔
سوال : آپ کے بھائی مائیکل جیکسن کا کیا رد عمل تھا؟
جواب : امریکہ واپسی پر میں سعودی عرب سے بہت ساری کتابیں لے کر آیا جن میں سے کچھ کتابیں مطالعہ کے لئے مائیکل نے لیں اس سے قبل امریکی میڈیا کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائے ہوئے پروپگنڈے سے وہ متاثر تھا نہ تو وہ اسلام کے خلاف تھا اور نہ فیور میں، ان کتابوں کے مطالعہ کے بعد اس نے مسلمانوں کے خلاف کچھ بھی کہنے سے پرہیز کیا۔کتابوں کے مطالعہ کے اثر سے اس نے مسلم تاجروں کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھائے اور اب وہ سعودی کھرب پتی شہزادہ ولید بن تلال کی ملٹی نیشنل کمپنی میں برابر کا حصہ دار ہے۔
سوال : اس وقت مائیکل کے بارے میں یہ افواہ کہ مسلمان ہو گیا ہے۔حقیقت کیا ہے ؟
جواب :میرے علم کے مطابق مائیکل نے اپنی حیات میں مسلمانوں کے خلاف کوئی بات نہیں کہی اس کے نغمے دوسروں سے پیار کرنے کا پیغام دیتے ہیں ہم نے اپنے والدین سے دوسروں سے پیار کرنا سیکھا ہے جب میرے مسلمان ہونے پر میرے خلاف اتنا واویلا ہو سکتا ہے تو مائیکل کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتا؟لیکن ابھی تک میڈیا نے اس کو سب و شتم کا نشانہ نہیں بنایا ہے اگر چہ اسلام سے نزدیکیوں کی وجہ سے اس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں لیکن وہ جانتا ہے کہ کل مائیکل جیکسن اسلام قبول کر لے گا۔
سوال : آپ کی فیملی کا آپ کے بارے میں کیا نظریہ تھا؟
جواب :امریکہ واپسی پر میری والدہ کو میرے قبول اسلام کی اطلاع ہو چکی تھی میری والدہ مذہبی و شائستہ خاتون ہیں گھر پہنچنے پر انہوں نے مجھ سے صرف ایک سوال کیا ’’تمہارا یہ فیصلہ وقتی ہے یا سوچ سمجھ کر تم نے یہ قدم اٹھایا ہے ‘‘’’میں نے غور و فکر کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے ‘‘ میں نے جواب دیا۔ہمارا خاندان ایک مذہبی خاندان کے طور پر جانا جاتا ہے جو کچھ ہم کرتے ہیں یہ اللہ کی رحمت ہے تو ہمیں اس کا شکریہ ادا کیوں نہیں کرنا چاہیے ؟اس وجہ سے بھی کہ ہم چیرٹی انسٹی ٹیوٹ میں حصہ لیتے ہیں اسپیشل ہوائی جہاز کے ذریعہ غریب افریقی ممالک کو دوائیاں بھیجتے ہیں بوسنیا جنگ کے دوران ہمارا ائیر کرافٹ متاثرین کو مدد سپلائی کرنے میں جٹ گیا تھا۔
سوال :کیا آپ نے کبھی اپنی پوپ اسٹار بہن جینٹ جیکسن سے بھی اسلام کے بارے میں گفتگوکی ؟
جواب :فیملی کے دوسرے لوگوں کی طرح اس کے لئے بھی میرا قبول اسلام تعجب خیز تھا شروعات میں وہ دکھی ہوئی اس نے اپنے دماغ میں یہ بات بٹھالی تھی کہ مسلمان شہوت پسند ہیں مثلاً وہ چار بیویاں رکھتے ہیں لیکن میرے وضاحت کرنے پر اور اسلام کے قانون کا موازنہ موجودہ امریکی معاشرے سے کرنے پر وہ مطمئن ہو گئی یہ حقیقت ہے کہ مغربی معاشرے میں بے راہ روی اور بے وفائی عام بات ہے شادی شدہ ہونے کے باوجود مغربی مرد متعدد عورتوں سے جنسی تعلقات رکھتے ہیں۔اس معاشرہ میں اخلاقیات کو دھچکا لگتا ہے اسلام تباہی سے معاشرے کو محفوظ رکھتا ہے اسلامی تعلیم کے مطابق اگر کوئی شخص جذباتی طور پر کسی عورت کا گرویدہ ہو جائے تو اس کو چاہئے کہ باعزت طریقے سے اپنے تعلقات کو قانونی سانچے میں ڈھالے ورنہ ایک عورت سے زیادہ کی جرات نہ کرے اس کے علاوہ اسلام نے دوسری شادی کے لئے جو شرائط متعین کئے ہیں عام مسلمان ان کو اقتصادی طور پر پورا کرنے سے قاصر ہے مشکل سے مسلم دنیا میں ایک فیصد مسلمان ہوں گے جنہوں نے ایک سے زیادہ شادیاں کی ہیں۔میری رائے میں اسلام میں عورت کی حیثیت اس پھول کی طرح ہے جو کانٹوں میں محفوظ رہتا ہے دیدہ زیب اور خوش آئندلیکن مغربی معاشرہ اس دانش مندی اور فلسفے سے محروم ہے۔
سوال :مسلم معاشرے کے بارے میں آپ کے ذاتی تاثرات کیا ہیں ؟
جواب :انسانی ہمدردی روئے زمین پر سب سے زیادہ مسلم معاشرے میں ہے میرا یقین ہے کہ وہ وقت آئے گا جب دنیا اس حقیقت سے واقف ہو گی۔انشاء اللہ تعالیٰ۔
مستفاد از ماہ نامہ’ ارمغان‘جنوری ۲۰۰۴ء
٭٭٭