سید شہزاد ناصر
محفلین
قتلِ عاشق کسی معشوق سے کچھ دُور نہ تھا
پر ترے عہد سے آگے تو یہ دستور نہ تھا
باوجودئے کہ پروبال نہ تھے آدم کے
وہاں پہنچا کہ فرشتے کا بھی مقدور نہ تھا
رات مجلس میں ترے حسن کے شعلے کے حضور
شمع کے منہ پہ جو دیکھا تو کہیں نور نہ تھا
ذکر میرا ہی وہ کرتا تھا صریحاً لیکن
میں جو پوچھا تو کہا خیر، یہ مذکور نہ تھا
درد کے ملنے سے اے یار بُرا کیوں مانا
اس کو کچھ اور سوا دید کے منظور نہ تھا